مظفرگڑھ کی ڈائری

اس ملک کے قوانین اور دستور بہت عجیب ہیں ۔ہاں ہاں یہ ملک کوئی اور نہیں میرا پاکستان ہے ۔ جہاں غریب اور مزدور سے ٹیکس لیا جاتا ہے جبکہ مافیا کے قرضے بھی معاف کردیے جاتے ہیں ۔ غریب کے بچے کو جھوٹے چوری کے مقدمات میں سخت ترین سزا دی جاتی ہے جبکہ ملک لوٹنے والوں کو تاج پہنائے جاتے ہیں ۔ جہاں جاگیردار اور وڈیرے الیکشن کے ایام میں عوام کو سہانے مستقبل کے خواب دکھاتے ہیں اور پھر یہ خواب، خواب ہی رہ جاتے ہیں اور یہ جاگیردار اقتدار میں آکر غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے اپنی آف شور کمپنیاں بناتے ہیں اور مخصوص شہری عوام کو ترقی کے نام پر نیلی ، پیلی اور لال بسوں کا لولی پاپ دیدیا جاتا ہے ۔
جہاں کسی ایک شہر کو پیرس بنانے کی خواہش میں باقی ملک کی حالت صومالیہ اور نائجیریا سے بھی بدتر کردی جاتی ہے ۔ایک ایسا ہی علاقہ جس کی عوام کےساتھ قیام پاکستان سے حکمران غیروں جیسا سلوک کررہے ہیں اس کا نام ضلع مظفر گڑھ ہے ۔ مظفرگڑھ جنوبی پنجاب کا صنعتی ، کاروباری اور زرعی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ضلع ہے ۔ رقبے کے اعتبار سے مظفر گڑھ کا شمار پنجاب کے دس بڑے اضلاع میں ہوتا ہے ۔
پاکستانی سیاست کے بڑے بڑے ناموں کا تعلق مظفرٖگڑھ کی دھرتی سے ہے ۔مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے مشتاق گرمانی ون یونٹ کے گورنر رہ چکے ہیں ۔ غلام مصطفیٰ کھر اس ضلع کی عوام کے ووٹ سے وزیراعلیٰ ، گورنر پنجاب ، متعدد بار وزیر اور ممبر آف نیشنل و صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔ محترمہ حناربانی کھر ، عبد القیوم جتوئی اور معظم علی خان جتوئی بھی اس ضلع کی عوام کے ووٹ سےمتعدد بار وزارت کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں ۔ لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے ان جاگیردار سیاستدانوں نے ضلع کی ترقی کیلئے رتی برابر بھی کام نہیں کیا۔ حقیقت میں تو یہ وڈیرے ہی مظفرگڑھ کی عوام کی ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔
مظفر گڑھ کی عوام کے ساتھ ان جاگیردار سیاستدانوں نے سماجی ، اقتصادی ،معاشی اور تعلیمی میدان میں جو ظلم وزیادتیاں کیں ان کی مثال ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی ۔ 50 لاکھ سے زیادہ آبادی والے ضلع میں ورچوئل یونیورسٹی کے کیمپس کے علاوہ اعلیٰ تعلیم کے حُصول کیلئے ایک بھی تعلیمی ادارہ موجود نہیں جبکہ اس سے کئی گنا چھوٹے ضلع لیہ میں پانچ یونیورسٹیز موجود ہیں ۔ ضلع مظفرگڑھ میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لئےمجموعی طور 2000 پرائمری ، مڈل اور ہائی گورنمنٹ سکول ہیں ۔ جن میں کئی سکول حکومتی کاغذات میں توموجود ہیں لیکن مظفرگڑھ کی سرزمین پر اُن کا کوئی نشان نہیں ملتا ۔ تعلیمی اداروں کی کمی ہونے کے باعث غریبوں کے بچے دسمبر اور جنوری کی سخت سردی اور مئی اورجون کی اذیت ناک گرمی میں حُصول تعلیم کے لئے کوسوں دور جاتے ہیں ۔بعض علاقوں میں گورنمنٹ سکول نہ ہونے کی وجہ سے قوم کے مستقبل کے معمار دو وقت کی روٹی کی خاطر ہوٹلوں پر برتن دھوتے ، گاڑیوں کے ٹائروں کو پکنچر لگاتے اور کچھ تو ان جاگیرداروں کے کتوں کی دیکھ بھال بھی کرتے نظر آتے ہیں ۔اس تعلیم دشمنی کی وجہ سے مظفر گڑھ کا لٹریسی ریٹ پنجاب میں سب سے کم ہے ۔
ہر الیکشن سے قبل یہ سیاستدان غریب عوام کے فلاح کیلئے بلند وبانگ دعوے کرتے تو نظر آتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد عوام ان کے دیدار کو ترستی ہے ۔ غربت کا یہ عالم ہے کہ آئے دن اس ضلع کی عوام کی غربت سے تنگ آکر خودکشی کی خبریں نیوز چینلز کی سکرین کی زینت بنتی ہیں ۔
ضلع میں تھانہ کلچر کی حالت بھی نہایت قابل افسوس ہے ۔ ضلع کی پولیس جس کے اُوپر عوام کے جان ومال کی حفاظت فرض ہے ،وہ اس فرض سے غافل ہوکر ان وڈیرے سیاستدانوں کی اطاعت اپنے اُوپر فرض جان چکی ہے ۔ پورے ملک کے بدنام ڈی سی او اور اے سی کو مظفر گڑھ میں تعنیات کیا جاتا ہے ۔ جو فیصلے میرٹ کی بجائے رشوت پر کرتے ہیں۔ لیکن یہ جاگیردار عوامی نمائندے ان کرپٹ آفیسر کے خلاف کابینہ میں آواز اُٹھانے کی بجانے ان سے یارانے اور پینگیں بڑھاتے نظر آتے ہیں ۔ اور یہ افسران جاگیرداروں کے اس احسان کے بدلے کرپشن کے پیسوں کے کچھ تھیلے ان ظالموں کے حضوربھی پیش کرتے ہیں ۔
اس ضلع کی عوام کا مستقبل روز بروز تاریک ہوتا جارہا ہے ۔ ضلع کی عوام کو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے کوئی گلہ نہیں کیونکہ وہ تو ہمیشہ اس ضلع سے غیروں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں گلہ ہے تو اس ملک کی اعلیٰ عدلیہ سے ہے جو معمولی غلطی پرپیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف ازخود نوٹس تو لےلیتی تھی مگر اسی عدلیہ کو رائیونڈ کے وزیر اعظم کے ظلم وستم نظر نہیں آئے رہے ۔

Facebook Comments

ثقلین مشتاق کونٹا
آپ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) اسلام آباد میں کیمیکل انجنیئرنگ کے طالبعلم ہیں۔صحافت سے جنون کی حد تک لگاؤ رکھتے ہیں ۔ پاکستان کو ایسی ریاست بنانے کے خوہاں ہیں جہاں اللہ کے بعد عوام کی حکمرانی ہو نہ کہ جمہوری آمروں کی آمریت قائم ہو ۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر صحافی برداری عوام میں شعور بیدار کرنا کا بیڑہ اُٹھا لیں تو یہ مشکل کام جلد ممکن ہوسکے گا۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply