• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • فاشزم کے خلاف کمیونزم کی فتح کی سالگرہ کے موقع پر: ٹراٹسکی اور تین خطوط۔۔۔شاداب مرتضٰی

فاشزم کے خلاف کمیونزم کی فتح کی سالگرہ کے موقع پر: ٹراٹسکی اور تین خطوط۔۔۔شاداب مرتضٰی

پائرو براوی کا تعلق فرانس سے تھا اور اس کا شمار ٹراٹسکی ازم کے سربرآوردہ تاریخ دانوں میں ہوتا ہے۔ برطانوی جریدہ”انقلابی تاریخ” اپنے 9ویں شمارے (2008) میں اس کے بارے میں لکھتا ہے کہ “وہ موجودہ عہد کے ٹراٹسکی ازم کے تاریخ دانوں کا سربراہ اور لیون ٹراٹسکی چیئر کا بانی ہے (اور) گرینوبل میں لیون ٹراٹسکی انسٹیٹیوٹ کا صدر ہے جہاں وہ کئی سال عصری تاریخ کا پروفیسر رہا۔” 1980 میں ہارورڈ کالج لائبریری، میں لیون ٹراٹسکی کی ذاتی دستاویزات کو پہلی مرتبہ تحقیق کے لیے  کھولا گیا تو متعدد دوسرے تاریخ دانوں کی طرح جن میں برطانیہ کا معروف ٹراٹسکائیٹ تاریخ دان، آرچ گیٹی، بھی شامل تھا، پائرو براوی نے بھی ان دستاویزات پر تحقیق کی۔ اسے جو ملا اس نے پائرو براوی کو اسی طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا جس طرح آرچ گیٹی کے ساتھ ہوا تھا۔ براوی کو ان دستاویزات میں ایسے ثبوت ملے جو اس بات کو درست ثابت کرتے تھے جسے ٹراٹسکی، ٹراٹسکائیٹ اور تمام سرمایہ دار اور سوویت یونین کے مخالف دانشور، تاریخ دان، مفکر اور میڈیا “غلط”، “جھوٹ” اور “سازش” کہتے تھے (اور اب بھی کہتے ہیں)۔ وہ بات کیا تھی؟

آپ نے شاید “ماسکو ٹرائلز” (ماسکو میں چلنے والے عدالتی مقدموں) کے بارے میں سنا ہو۔ 1934 میں سوویت یونین کی حکمران جماعت، بالشویک کمیونسٹ پارٹی کے ایک مرکزی رہنما اور سوویت یونین کے مزدوروں کے ہردلعزیز رہنما، سرگئی خیروف کو ان کے دفتر میں، جس کی عمارت پر پہرے دار تعنیات ہوتے تھے، ایک شخص نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ قاتل کو گرفتار کر لیا گیا۔

خیروف کے قتل کے نتیجے میں ہونے والی تفتیش و تحقیق نے سوویت یونین میں ایسے متعدد گروہوں کی موجودگی کا انکشاف کیا جو کمیونزم کی مخالف بین الاقوامی سرمایہ دارانہ قوتوں کے ساتھ مل کر سوویت یونین کی کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کے لیے مختلف سازشی منصوبوں میں شامل تھے، جن میں سے ایک منصوبہ یہ تھا کہ کمیونسٹ پارٹی کے اہم قائدین کو گھات لگا کر قتل کیا جائے۔ سوویت حکومت نے ان گروہوں سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو گرفتار کیا، ان سے تفتیش کی اور پھر ان پر مقدمات چلا کر ان کو قرار واقعی سزائیں دیں۔ یہ ماسکو ٹرائلز کا پس منظر تھا۔ ماسکو ٹرائلز میں تین بڑے مقدمات تھے جو 1936 سے 1938 تک جاری رہے۔

سوویت حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والے گروہوں کے بہت سے افراد کا تعلق لیون ٹراٹسکی سے تھا اور خود لیون ٹراٹسکی کا اپنا ایک خفیہ گروہ بھی ان سازشوں میں شامل تھا۔ ماسکو ٹرائلز کی تفتیش اور ملزموں کے بیانات نے اور باتوں کے علاوہ یہ بھی ثابت کیا کہ لیون ٹراٹسکی، جسے کمیونسٹ پارٹی اور سوویت حکومت کی مسلسل مخالفت کرنے کی وجہ سے پہلے پارٹی سے اور پھر سوویت یونین سے، کانگریس کے فیصلے کے تحت، ملک بدر کردیا گیا تھا، اس کا تعلق بھی نہ صرف خیروف کے قتل کے منصوبے سے تھا بلکہ وہ سوویت حکومت کے خلاف کی جانے والی دوسری سازشوں میں بھی ملوث تھا۔

تاہم، لیون ٹراٹسکی، ٹراٹسکائیٹ دانشوروں اور تاریخ دانوں نے، ٹراٹسکی کے پیروکاروں نے، کمیونزم کے مخالفین نے اور سرمایہ دارانہ زرائع ابلاغ نے ہمیشہ ماسکو کے مقدمات کو دیگر وجوہات کے علاوہ اس بنیاد پر بھی “جعلی” قرار دیا کہ لیون ٹراٹسکی سوویت حکومت کے خلاف کسی سازش میں شامل نہیں تھا اور نہ ہی اس کا تعلق سوویت یونین میں موجود حکومت مخالف کسی سازشی گروہ سے تھا۔ انہوں نے یہ بیانیہ مرتب کیا کہ ٹراٹسکی کو بدنام کرنے کے لیے اسٹالن نے یہ جھوٹی کہانی پھیلائی ہے۔ ٹراٹسکی نے اور اس کی پیروی میں تمام سرمایہ دارانہ میڈیا نے یہ سازشی تھیوری پیش کی کہ خیروف کا قتل دراصل اسٹالن نے کروایا تھا اور اس بات کو چھپانے کے لیے وہ ٹراٹسکی کو اس سازش کا ملزم قرار دے رہا تھا۔ تمام ٹراٹسکائیٹ اور سرمایہ دارانہ دانشور اور تاریخ دان ٹراٹسکی کی پیروی میں خیروف کے قتل کو اسٹالن کی سازش قرار دیتے رہے (اور اب بھی ان کا چلن نہیں بدلا۔)

ہارورڈ آرکائیوز میں لیون ٹراٹسکی کی دستاویزات کی تحقیقی کےدوران پائروبراوی کو تین ایسے خطوط ملے جس کی بنیاد پر اسے بالآخر کہنا پڑا کہ یہ خطوط “۔۔۔سوویت یونین میں 1932 میں اسٹالن کے خلاف حزبِ اختلاف کے “محاذ” کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہیں۔۔۔” اور “… یہ دریافت سوویت یونین کی تاریخ کی تمام اسٹالن-مخالف یا غیراسٹالنسٹ تشریحات پر سوال اٹھاتی ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹراٹسکی اور اس کے بیٹے سیدوف اور ان کے مدافعین کے جوابی بیانات کی تشریح اس بات سے انکار کے طور پر کی جاتی ہے کہ 1932 کے اواخر میں (سوویت یونین میں) کمیونسٹ رجحانوں کے مابین کوئی “محاذ” تشکیل ہوا تھا۔۔۔”

یہ تین خطوط کس کے تھے؟ ان میں سے ایک خط خود لیون ٹراٹسکی کا ہے، دوسرا اس کے بیٹے لیون سیدوف کا اور تیسرا خط ٹراٹسکی کے سیکریٹری وان ہیجنوٹ کا تھا۔ ان خطوط میں یہ تینوں افراد سوویت یونین میں حکومت مخالف گروہوں کے ساتھ اپنے تعلقات، ان تعلقات کی نوعیت اور حکومت مخالف منصوبوں پر علمدرآمد کے لیے تنظیم کاری سے متعلق معاملات پر بات چیت کررہے ہیں۔ یہ خطوط اور ان سے متعلق پائرو براوی کے تجزیے کا لنک آخر میں دے دیا گیا ہے۔

چنانچہ، ٹراٹسکی کی اپنی دستاویزوں سے ملنے والے یہ خطوط سب سے پہلے تو خود ٹراٹسکی کی جانب سے بولے جانے والے اس مستقل جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہیں کہ سوویت یونین میں حکومت کے خلاف سازشوں سے اور سازشیوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ حتی کہ ماسکو کے مقدمات میں ٹراٹسکی کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے امریکہ میں ٹراٹسکی کی ایماء ہر بنائے گئے “ڈیوی کمیشن” نے بھی ٹراٹسکی کو بے گناہ قرار دیا اور ماسکو ٹرائلز کو جھوٹے مقدمے کہا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ خطوط تمام ٹراٹسکائیٹ، کمیونزم مخالف اور سرمایہ دار دانشوروں اور تاریخ دانوں کی سوویت یونین اور اسٹالن کے بارے میں تخلیق کی گئی “من گھڑت تاریخ” کے جھوٹ کو بھی بے نقاب کرتے ہیں اور اس افسانے کو بھی جھٹلاتے ہیں کہ اسٹالن نے خیروف کو قتل کروایا تھا۔ ساتھ ساتھ یہ ٹراٹسکائیوں، سرمایہ دارانہ دانشوروں اور اسکالرز کی جانب سے “ماسکو ٹرائلز” کو مستقل ڈھٹائی کے ساتھ “فرضی، جعلی مقدمات” قرار دینے کینتاریخی بددیانتی کو بھی طشت از بام کرتے ہیں اور ماسکو ٹرائلز کی صداقت کو ثابت کرتے ہیں۔

سوویت یونین کی تاریخ کے ایک عہد آفریں اسکالر اور محقق، پروفیسر گروور فر، جنہیں مغررب اور یورپ کے زرائع ابلاغ میں آزادیِ اظہار کے ڈھنڈوروں کے باوجود وکیپیڈیا پر اپنا پیج تک بنانے نہیں دیا گیا، انہوں نے بہت جانفشانی سے سوویت یونین کی تاریخ کے اینٹی اسٹالن ماڈل کا تجزیہ کیا ہے۔ اپنے مضمون “ٹراٹسکی کے جھوٹ اور ان کا کیا مطلب ہے” میں وہ لکھتے ہیں: “…لیون ٹراٹسکی کی شخصیت اور اس کی تحریریں طویل مدت سے کمیونزم کے مخالفوں کے لیے سنگم رہی ہیں۔ لیکن 1930 کی دہائی میں ٹراٹسکی نے جان بوجھ کر اپنی تحریروں میں اسٹالن اور سوویت یونین کے خلاف جھوٹ بولے۔”

ٹراٹسکی کی جانب سے بولے گئے جھوٹوں میں سے ایک اہم جھوٹ کا زکر کرتے ہوئے پروفیسر گروور فر لکھتے ہیں کہ “۔۔۔ٹراٹسکی نے خیروف کے قتل کی تحقیقات کے بارے میں بھی لکھا۔ اس نے فرانسیسی کمیونسٹ اور سوویت پریس میں شائع ہونے والے ان مضامین کا حوالہ دیا جو اس نے پڑھے تھے۔ میں نے اپنی تحقیق میں یہ پایا کہ خیروف کے قتل کی تحقیقات کے بارے میں ان مضامین میں جو کہا گیا تھا ٹراٹسکی نے اس کے بارے میں جھوٹ بولا۔ ٹراٹسکی نے (ان مضامین کو بنیاد بنا کر) یہ کہانی گھڑی کہ اسٹالن اور اس کے ہمنواؤں نے خیروف کو قتل کیا تھا۔۔۔۔جو کوئی بھی ٹراٹسکی کے مضامین کو اور فرانسیسی اور روسی پریس میں شائع ہونے والے ان مضامین کو ایک دوسرے کے ساتھ رکھ کر دیکھتا جن کے بارے میں ٹراٹسکی کا دعوی تھا کہ اس نے ان کا بہت گہرائی سے مطالعہ کیا ہے اور جائزہ لیا ہے، تو ٹراٹسکی کے جھوٹ فورا ہی اس کے سامنے ظاہر ہوجاتے۔”

پروفیسر گرور فر مزید کہتے ہیں کہ اسٹالن کے خلاف اپنی نام نہاد “خفیہ تقریر” میں خروشچیف کا یہ الزام کہ “اسٹالن نے خیروف کو قتل کرایا” براہِ راست ٹراٹسکی کی اس من گھڑت کہانی سے لیا گیا کہ خیروف کا قتل اسٹالن نے کروایا تھا اور پھر یہی من گھڑت کہانی خروشچیف سے ہوتی ہوئی رابرٹ کونکوئیسٹ اور اس جیسے کئی دوسرے پیشہ ور کمیونزم مخالف اسکالرز تک پہنچی۔ 1980 کی دہائی میں گورباچوف کے بنائے گئے ایک تحقیقاتی کمیشن نے سوویت آرکائیوز میں ان دستاویزی ثبوتوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جن کی بنیاد پر اس من گھڑت قصے کو سچ ثابت کیا جا سکے لیکن کمیشن کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ کچھ عرصے بعد گورباچوف کے پولٹ بیورو نے اس کوشش کو پھر سے دوہرایا لیکن اسے کوئی ثبوت نہیں ملا۔

آئیے اب کیوں نہ خود ٹراٹسکی کی اپنی تحریر سے اس کا یہ مستقل بولے جانے والا جھوٹ دیکھیں کہ بیرونی، سرمایہ دار طاقتوں کے ساتھ شراکت میں اس نے سوویت یونین کی مزدور حکومت کے خاتمے کے لیے نہ کوئی سازش کی اور نہ ایسی کسی سازشی سے اس کا تعلق تھا۔

پائرو براوی نے ایک فرانسیسی اخبار میں شائع ہونے والے ٹراٹسکی کے ایک آرٹیکل سے یہ اقتباس اپنے مضمون “اسٹالن کے خلاف سوویت یونین میں 1932 میں “حزبِ اختلاف کے “بلاک” کے بارے میں” میں نقل کیا ہے۔ ٹراٹسکی لکھتا ہے: “..یہ بات بہت اہم ہے کہ بالکل وہی “پرانے بالشویک” جنہوں نے لینن کے ماتحت کام کرنے والی پارٹی میں سرگرم کردار ادا کیا تھا، بالکل وہی پرانے بالشویک جو بعد میں “ٹراٹسکی ازم” کے بھوت سے خوفزدہ ہوگئے تھے، وہ اب “اسٹالن” کی آمریت کا تجربہ کرنے کے بعد، یہ دریافت کرنا شروع ہوگئے ہیں کہ “سچ” کہاں ہے۔۔۔ جہاں تک سوویت یونین میں “بالشویک لینن اسٹوں” کی “غیرقانونی تنظیم” کا تعلق ہے تو اس کو پھر سے منظم کرنے کے لیے ابھی صرف ابتدائی قدم اٹھائے گئے ہیں۔”

یہی ٹراٹسکی اپنے بیٹے لیون سیدوف کو اپنے خط میں لکھتا ہے کہ “میری سرزمین (سوویت یونین) کو میرا خط اس سے پہلے لکھا جا چکا تھا جب “کول” (کولوکولنیکوف) کی معلومات کے بارے میں تمھارا خط مجھے موصول ہوا۔ حقیقی طور پر میرا خط یقینا “بائیں بازو کی حزبِ اختلاف” کے لیے ہے۔ لیکن تم اسے “مخبر” کو دکھا سکتے ہو تاکہ وہ یہ جان لے کہ میرا کیا مطلب ہے۔

محاذ قائم کرنے کا منصوبہ میرے لیے مکمل طور پر قابلِ قبول ہے۔۔۔۔میرا تجویز کردہ اعلامیہ اپنے فرقے کے بائیں بازو کی حزبِ اختلاف کے لیے ہے ہمارے نئے حلیفوں کے لیے نہیں۔۔۔جہاں تک ہمارے فرقے کا تعلق ہے تو میں حلیفوں کی اس رائے سے متفق نہیں ہوں جس کے مطابق ہمیں اس بات کا انتظار کرنا چاہیے کہ دائیں بازو والے اپنے آپ کو (سوویت حکومت کے خلاف) جدوجہد میں مزید گہرائی سے شامل کریں۔ جبر کے خلاف گمنامی اور سازش سے لڑا جاتا ہے، خاموشی سے نہیں۔ وقت ضائع کرنا ناقابلِ اجازت ہے، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میدان کو دائیں بازو والوں کے حوالے کر دیا جائے۔

یہ “محاذ” (بلاک) اپنا اظہار کس طرح کرے گا؟ اس وقت، بنیادی طور پر یہ معلومات کے تبادلے کے زریعے ایسا کرے گا۔ ہمارے حلیف ہمیں اس سے باخبر رکھیں کہ سوویت یونین کے خدشات کیا ہیں جس طرح ہم انہیں “کمیونسٹ انٹرنیشنل” کے خدشات سے آگاہ رکھیں گے۔۔۔ حلیفوں کو چاہیے کہ وہ ہمیں ہمارے “بلیٹن” (سوویت یونین کے خلاف ٹراٹسکی کا رسالہ) کے لیے مواد بھیجیں۔ بلیٹن کے مدیر ہمارے حلیفوں کے بھیجے گئے مواد کی اشاعت کی ذمہ داری اٹھائیں۔۔۔”

اب ذرا ہٹلر کے پروپیگنڈہ منسٹر جوزف گوئبل کی ٹراٹسکی اور اسٹالن کے بارے میں رائے سنتے ہیں۔ گوئبلز اپنی ڈائری میں لکھتا ہے کہ “ہٹلر کے پروپیگنڈہ منسٹر، جوزف گوئبل اپنی یادداشتوں میں ایک جگہ لکھتا ہے کہ “…ہمارا خفیہ ریڈیو ٹرانسمیٹر مشرقی پروشیا سے روس تک وسیع سنسنی خیزی پھیلا رہا ہے۔ یہ ٹراٹسکی کے نام پر چلتا ہے اور اسٹالن کے لیے بہت مشکل پیدا کررہا ہے۔۔۔اب ہم تین خفیہ ریڈیو اسٹیشنوں کے زریعے روس میں کام کر رہے ہیں: پہلا ٹراٹسکائی، دوسرا علیحدگی پسند اور تیسرا روسی قوم پرست، اور یہ سب “اسٹالنزم” کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔۔۔”

یہ ہے وہ مہا “کمیونسٹ” انقلابی، لیون ٹراٹسکی، جو جرمن،جاپانی، امریکی اور برطانوی سامراجی طاقتوں کا ایجنٹ بن کر خفیہ طور پر سوویت یونین کے خلاف سازشیں کرتا رہا اور جب ماسکو کے مقدموں میں اس کی سازش کا راز فاش ہو گیا تو عمر بھر یہ جھوٹ بولتا رہا کہ اس کا سوویت حکومت کے خلاف سازش سے کوئی تعلق نہیں تھا! یہ ہے وہ کمیونزم مخالف، سوویت یونین مخالف، عادی جھوٹا، مکار، سازشی، بددیانت اور منافق شخص جس کی تحریریں اور کردار کمیونزم کے خلاف سامراجی پروپیگنڈے کا سب سے بڑا زریعہ ہیں۔ یہ ہے وہ سامراج نواز جو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ٹراٹسکیوں کی نام نہاد عالمی انقلابی تحریک کا “کمیونسٹ” رہنما ہے!

Advertisements
julia rana solicitors london

پائرو براوی کے مضمون کا لنک:
https://www.marxists.org/archive/broue/1980/01/bloc.html

Facebook Comments

شاداب مرتضی
قاری اور لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply