گلی ڈنڈا, برصغیر کا ایک قدیم اور روایتی کھیل۔۔۔احمد سہیل

گلی ڈنڈا ہندوستان کا ۲۵ ہزار سالہ  روایتی اور قدیم کھیل ہے۔ جو کہ موریہ دور سے کھیلا جارہا ہے۔ اس کھیل کو کھیلوں کا بادشاہ/ راجہ کہا جاتا ہے۔
یہ کھیل بھارت اور پاکستان کے علاوہ نیپال افغانستان ، بنگلہ دیش، سری لنکا،، ایران، کمبوڈیا لاوس، ترکی اور اٹلی میں بھی مقبول ہے۔ گلی ڈنڈے کو انگریزی میں، ٹپ کیٹ، سندھی میں لپا ڈگی، نیپال میں  ڈنڈی  پالو، اڑیا میں گلی ڈنڈا، فارسی میں الک رولک، بنگالی میں ڈنگ گولی ۔۔۔۔ میراٹھی میں کاٹینڈو   اور سرائیکی میں اتی ڈکر کہا جاتا ہے۔ گلی ڈنڈا جِیسے بلتی زبان میں آپوس اور شینا زبان میں ٹھکرسا کہا جاتا ہے زمانہ قدیم سے یہاں راج ہے تاہم اب یہ کھیل تقریبا ً ناپیدہوگیاہے۔ یہ کھیل بلتستان میں کرکٹ کی طرز پر کھیلا جاتا ہے اس کھیل کے لیے چھے کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیمیں بنائی جاتی ہیں ۔ کھیل کے لیے خصوصی ڈانڈا اور لکڑی کی خصوصی ریکٹ استعمال کی جاتی ہے ، کھلاڑی پہلے ریکٹ کو ہٹ کرتا ہے ،جبکہ مخالف کھلاڑی اس ریکٹ کو کیچ کرنے کی کوشش کرتا ہے،کیچ ہونے پر کھیلاڑی کو آوٹ قرار دیا جاتا ہے۔ جبکہ کیچ چوٹنے پر کھلاڑی کو مزید ہٹ کرنے کے مواقع میسر آتے، جس ٹیم کے کھلاڑی زیادہ ہٹ مارنے میں کامیاب ہو جائیں وہ ٹیم فاتح قرار پاتی ہےکہا جاتا ہے مغرب میں کھیلے جانے والے کھیل مثلا ، کرکٹ، بیس بال اور سوفٹ بال کی اصل بھی ” گلی ڈنڈا” ہے۔
گلی ڈنڈا پنجاب اور برصغیر کے کئی دوسرے علاقوں میں لڑکوں کا مقبول ترین کھیل سمجھا جاتا تھاہے۔ یہ کھیل بھی زمانہ قدیم سے برصغیر پاک وہند کے گلی کوچوں، محلے محلے میں کھیلا جارہاہے۔ خاص طور پر دیہات میں تو بچوں اور نوجوانوں کا پسندیدہ کھیل ماناجاتا تھا۔ گْلّی ڈنڈا یا گِلّی ڈنڈا کو بعض جگہوں پر بہت سے نام دیئے گئے ہیں ، جیسے تھل اور چولستان میں اسے ’’ڈیٹی ڈناں‘‘ یا ’’گبیٹی ڈناں‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بھاگ دوڑ والا دلچسپ ورزشی کھیل ہے۔ اس کے لیے کھلے میدان کا ہونا ضروری ہے۔ کھیل دن کی روشنی میں کھیلا جاتا ہے۔ کھیلنے کے لیے ایک گْلّی اور ایک ڈنڈے کی ضرورت پڑتی ہے
گُلّی ڈنڈا بھاگ دوڑ والا دل چسپ ورزشی کھیل ہے۔ اس کے لیے کھلے میدانوں کی ہوتی ہے۔۔ شہر میں یہ کھیل گلیوں میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل دن کی روشنی میں کھیلا جاتا ہے۔ کھیلنے کے لیے ایک گُلّی اور ایک ڈنڈے کی ضرورت پڑتی ہے۔
گلی ڈنڈا برصغیر کے کئی علاقوں میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ ایک ڈنڈے اور ایک گلی کی مدد سے کھیلا جاتا ہے اور یہ کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ کھلاڑیوں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں۔
ڈنڈا کسی بھی جسامت کا ہو سکتا ہے۔ گلی بھی ڈنڈے کا ایک علحیدہ چھوٹا ٹکڑا ہوتا ہے جس کی لمبائی 9 انچ کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ گلی کے دونوں سرے تراشے ہوۓ اور نوکدار ہوتے ہیں۔
اس کھیل میں گلی کے نوکدار حصے پر ڈنڈے سے مارا جاتا ہے گلی اوپر کو اچھلتی ہے اس اچھلتی ہوئی گلی کو پھر زور سے ڈنڈا مارتے ہیں جس کے نتیجے میں گلی بہت دور چلی جاتی ہے اگر کوئی مخالف کھلاڑی اس گلی کو ہـوا میں دبوچ لے یا اسے ایک خاص جگہ پر پھینک دے تو ڈنڈے سے گلی کو مارنے والے لڑکے کی باری چلی جاتی ہے اور اگلے کھلاڑی کی باری آجاتی ہے۔ کھیل شروع کرنے سے پہلے کھیل کے میدان میں ایک چھوٹا سا نالی نما گڑھا کھودا جاتا ہے جس کی چوڑائی ڈیڑھ انچ اور لمبائی 3 سے 4 انچ ہوتی ہے۔، گڑھا گُلّی کی شکل سے ملتا جلتا ہے، گلی اسے گڑھے پر رکھ کر ڈنڈے کی مدد سے اُچھالی جاتی ہے۔ کھیل میں دویا دو سے زائد کھلاڑی حصّہ لے سکتے ہیں۔ کھلاڑیوں کے اہل ہونے کا کوئی معیار مقرر نہیں، تاہم مضبوط جسم کا مالک ، زور دار ٹل لگانے او رگلی کو کیچ کرنے والے کھلاڑی کو سب اہمیت دیتے ہیں۔ اگر کھیل ٹیم کی صورت کھیلا جائے تو دونوں ٹیموں میں کھلاڑیوں کی تعداد برابر ہوتی ہے، مثلاً ایک طرف پانچ کھلاڑی ہیں، تو دوسری طرف بھی پانچ ہونے ضروری ہیں۔ ایک ٹیم جب کھیل شروع کرتی ہے تو اس کا پہلاکھلاڑی گُلّی کو گلی نما گڑھے میں رکھ کر ڈنڈے کی مدد سے زور سے اُچھالتا ہے۔ کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ گُلّی اُچھل کر دور جائے  تاکہ مخالف کھلاڑی ڈنڈے کا دُرست نشانہ نہ لگاسکیں۔ گُلّی پھینکنے کے بعد گلی نما گڑھے پر ڈنڈا رکھ دیا جاتا ہے اور مخالف کھلاڑی گلی سے ڈنڈے کا نشانہ لے کر اس پر گلی مارتا ہے۔ گلی اگر ڈنڈے پر لگ جائے تو کھلاڑی آئوٹ ہوجاتا ہے او رپھر دو سرے کی باری آتی ہے، لیکن اگر گلی ڈنڈے پر نہ لگے تو پھر پہلی باری لینے والا کھلاڑی ڈنڈے سے ٹل لگا کر گلی کو گڑھے کے مقام سے دور پھینکتا ہے۔ اس کے پاس مارنے کے لیے تین شاٹس یا تین ٹل ہوتے ہیں۔ پہلا دوسرا ٹل ناکام ہوجائے تو تیسرا آخری ہوتا ہے۔یہ بھی نہ لگے تو کھلاڑی آئوٹ ہوجاتاہے اور اگر ٹل لگتے رہیں تو گلی پر ڈنڈا مار کر دور پھینکنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اگر مخالف کھلاڑی ٹل مارنے پر گُلّی کو کیچ کرلیں تو تب بھی کھلاڑی آوٹ قرار پاتا ہے اور پھر دوسرا باری لیتا ہے۔ ٹل لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ کھلاڑی ڈنڈے کی مدد سے گُلّی کے نوک دار سرے پر ہلکی سی ضرب لگاتا ہے، جس سے گلی ہوا میں اُچھلتی ہے۔اب وہ کھلاڑی بڑی تیزی سے ہوا میں اُڑتی گلی کو زور سے ضرب لگا کر دور پھینکتا ہے۔گلی کتنی دور جاکر گرتی ہے، اس کا انحصار کھلاڑی کے بازوئوں کی طاقت اورلگائی گئی ضرب پر ہوتا ہے، جتنی مہارت اور قوت سے ضرب لگائی جائے، گلی اس قدر دور جاکر گرتی ہے۔ گائوں دیہات میں یہ ایک مقبول کھیل ہے
۔ گلی ڈنڈے کے کھیل کو شہر کی گلیوں اور مضافات میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ مگر اب اس کے قبولیت میں کمی آتی جارہی ہے اور یہ کم ھی دیکھنے  کو ملتی ہے مگر چند شہروں اور دیہاتوں میں ” گلی ڈنڈے” کے کلب بھی ہیں ۔ عموماً  دیہاتی میلے ٹھیلوں میں گلی ڈنڈے کے مقابلے/ میچ ہوتے ہیں۔
” گلی ڈنڈا” کے نام سے منشی پریم چند نے ایک افسانہ بھی لکھا تھا۔ جس میں روایتی کھیلوں کے حوالے سے دہقانی لوگوں کے جذبات کی عکاسی کی گئی ہے۔جس میں روایتی اور نئی اقدار کا تصادم دکھایا گیا ہے۔ اور ہندوستاں کے ذات پات کے طالمانہ  نظام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ منشی پریم چند نے گلی ڈنڈے کو” کھیلوں کا راجہ “اسی لئے کہا ہے کیوں  کہ وہ جب بھی لڑکوں کو گلی ڈنڈا کھلتے دیکھتا ہے تو اسکا جی لوٹ پوٹ ہو جاتا ہے اور دل کرتا ہے کے انکے ساتھ جا کے کھیلنے لگے ایک اور وجہ سے اسکو کھیلوں کا راجہ کہا جاتا ہے کیونکے اس میں نہ میدان کی ضرورت ہوتی ہے نہ نیٹ کی نہ بلکہ آرام سے  درخت کی شاخ  کاٹ لو اور ٢ لوگ بھی اسکو آسانی سے کھیل سکتے ہیں باقی  کسی اور گیم کو دیکھو تو اسکا سامان بہت مہنگا ہوتا ہے لیکن اس میں  کافی سستے سامان کے ساتھ بھی  آپ کھل سکتے ہیں ایسا کھیل جو کوئی بھی کھیل سکتا ہے اسی لئے اور کسی بھی وقت کھل سکتا ہے بغیر کسی  فضول خرچی کے ایسی گیم جس میں زیادہ مسئلے مسائل نہیں ہیں اسکو مصنف کھیلوں کا راجہ کہہ رہا ہے
ہندوستانی فلم ” لگان” { ہیرو عامر خان} میں گلی ڈنڈے کے کھیل کو دکھاتے ہوئے اسے کرکٹ کے مساوی بتایا ہے۔ میراٹھی زبان میں کھیلوں کے ڈارمے/ فلم ” ونی دھندو” میں گلی ڈنڈے کو موضوع بنایا گیا ہے۔ یہ ڈرامہ/ فلم کو اجے دیو گن اور لینی ڈرا نے بنائی تھی۔۔۔۔ اب شہری اور پڑھے لکھے طبقے میں اس کی دلچسپی دن بہ دن ختم ہوتی جارہی ہے:

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply