زندگی پر ہنسنا ضروری ہے

کہتے ہیں دکھ کی رات نیند نہیں آتی اور خوشی کی رات سونے نہیں دیتی۔۔۔۔تکلیف میں ہوتے ہوئے مسکرانا ایسا ہی ہے جیسے آپ ننگے پاؤں کانٹوں پر چل رہے ہوں۔ایک تحقیق کے مطابق” بعض اوقات خوش نظر آنے کا بہانہ آپ کو قابلِ رحم حالت میں پہنچا دیتا ہے”۔یہ مزاح نگاروں کا کمال ہے کہ وہ رو بھی رہے ہو ں،دل غم کی شدت سے پھٹ بھی رہے ہوں تو قلم مسکراہٹیں اور قہقہے ہی بکھیرتا ہے۔زندگی کے مسائل اور پریشانیوں پر غمگین ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں مگر وہ شخص جو اپنا درد دل میں چھپا کر روتو ں کو ہنساتا ہے،اس کے کرب کا اندازہ کرنا آسان بات نہیں۔مزاح نگاری ہو یا مزاح گوئی،زندگی میں درپیش مسائل کاایکسرا کرنے کے بعد اس کی سرجری کرنا۔۔جان جوکھوں کا کام ہے۔اور یہ ضروری نہیں ایک شخص جو کہ مزاح تخلیق کرتا ہے اس کی زندگی میں راوی چین ہی چین لکھتا ہوگا۔۔۔
بلکہ مزاح نگاروں میں اکثر ایسے ہیں کہ جنہیں حوادثِ زمانہ نے بری طرح توڑ پھوڑ ڈالا لیکن وہ مسکراتے ہیں اور دوسروں کی مسکراہٹ کا سبب بننے کو باعثِ سعادت سمجھتے ہیں۔۔ایک مزاح نگار کی زندگی میں ایک ہی لمحہ بیک وقت خوشی اور تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔۔جب وہ بات کرے تو لوگ ہنسیں ۔۔۔خوشی اس بات کی کہ لوگ ہنسے،اور دکھ اس بات کا کہ کسی کو اس کی ہنسی کے پیچھے چھپی یاسیت نظر نہ آسکی۔ایک بڑا مزاح نگار ہونے کے لیئے ایک بڑی شخصیت بھی درکار ہوتی ہے۔مزاح نگار کبھی روشِ عام کی پیروی نہیں کرتا،وہ ایسی دنیا تخلیق کرتا ہے جہاں سب ہنسی خوشی رہتے ہیں۔ایک مزاح نگار زندگی سے جتنی تلخیاں سمیٹتا ہے اسے سود سمیت قہقہوں کی صورت زندگی کو لوٹا دیتا ہے۔۔اور میرا خیال یہ ہے کہ مزاح نگار اور مزاح گو کی ایک دن کی زندگی ایک دکھی و پژمردہ شخص کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے،عالمی سچائی یہی ہے کہ زندگی کی تلخیاں کسی طو رکم نہیں ہو سکتیں،آپ ختم بھی ہو جائیں تو یہ باقی رہتی ہیں،زندگی گزارنے کے لیئے اس پر ہنسنا بہت ضروری ہے۔

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply