ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ تین برس سے کم عمر بچے جنہیں کبھی اینستھیزیا دیا گیا ہو ان کی ذہانت کی سطح ان کی نسبت جنہیں یہ نہیں دیا جاتا سے کم ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سال 2016میں امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی نےخبردار کیا تھا کہ تین برس سے کم عمر بچوں کو بےہوش کرنے والی ادویات کا زیادہ استعمال ان کے دماغ کی نشونما کو اثرانداز کرسکتا ہے۔
مینیسوٹا کے مایو کلینک کے محققین کا کہنا تھا کہ یہ تنبیہ جانوروں پر مشتمل اعداد و شمار پر مبنی تھی جو شاید بچوں کیلئے استعمال نہیں کیےجاسکتے۔
نئی تحقیق کے مطابق وہ بچے جنہیں انیستھیزیا دیا گیا تھا اور وہ جنہیں نہیں دیا گیا ، ان میں ذہانت، یادداشت اور دماغ کے دیگر وظائف ایک جیسے تھے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف ڈیوڈ وارنر نے کہا کہ بچوں کی اکثریت کی سرجری ہو رہی ہے، جن کے نتائج اطمینان بخش ہیں۔
وہ والدین جن کے بچوں کو تین برس کی عمر سے قبل انیستھیزیا دیا گیا تھا، انہوں نے بچوں ذہنی مسائل کی شکایت کی۔ ذہن کے وہ معاملات جو یادداشت، ردِعمل کو قابو میں کرنا، اور منصوبہ بندی شامل ہیں۔ لیکن ان کے علاوہ کسی دوسرے رویے پر اثرانداز نہیں ہے۔
وارنر کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمیں ان بچوں کا خیال ہےجنہیں متعدد بار اینستھیزیا دیا جاتا ہے،یہ بات اہم ہے کہ اس سب سے ہم یہ نتیجہ اخذ نہیں کرسکتے کہ اینستھیزیا مسائل کا سبب ہے۔ دیگر عوامل، جیسے کہ جس وجہ سے سرجری کی ضرورت پڑی ، ان مسائل میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں