پاکستانی شناخت،شہریت حاصل/تجدیدِ نو کرنے کا صحیح طریقہ

کچھ دن پہلے اپنے شناختی کارڈ کی تجدیدِ نو کے سلسلے میں نادرا جانے کا اتفاق ہوا۔ ایک گھنٹے کا کام تھا جو نادرا کی مہربانی کی وجہ سے ہم نے صبح آٹھ بجے سے لے کر چار بجے تک کے عرصے میں انجام دیا۔ ویسے دس دن گزر چکے ہیں ہم ابھی تک شناخت سے محروم ہیں۔بہرحال اس تجربے کا جو نچوڑ ہمیں ملا ہے وہ آپ کے ساتھ بانٹتے ہیں کہ آپ کو کو ئی تکلیف نہ ہو اور بار بار کا چکر نہ لگانا پڑے۔
1۔ پہلی بات یاد رکھیں، میعاد ختم ہونے سے تقریباً ایک مہینہ پہلے پہنچ جاہیں، ورنہ اگر میعاد ختم ہو گئی تو سمجھیے آپ کی لاٹری نکل آئی ہے خواری کی۔
2۔ آن لائن بھی تجدیدِ نو ہو سکتی ہے، مگر پاکستان میں ایسی غلطی نہ کریں۔ بیرون ملک والے آن لائن سے ہی فائدہ اُٹھائیں۔
3۔جمعرات کا دن بہتر ہے جانے کے لیے کہ ایک تو رش کم ہوتا ہے دوسرا بابرکت دن ہوتا ہے۔ آپ کو شناخت ملنے میں آسانی ہو گی۔
4۔ زیادہ تر لوگوں کا کارڈ سادہ ہوتا ہے اس لیے کبھی بھی نادرا کے سٹاف کو تجدید نو کا نہ کہیں بلکہ یہ کہیں کہ کارڈ کو سمارٹ کارڈ میں بدلنا ہے۔ سمارٹ کارڈ میں بدلنا آسان ہے، نسبتاً تجدیدِ نو کے، اس لیے کہ اس میں نادرا کی کمائی زیادہ ہے۔
5۔ سمارٹ کارڈ کے پندرہ سو روپے ہیں جبکہ ایک سو زیادہ دینے سے اپ کا سٹیٹس وی آئی پی بن جاتا ہے۔ اس لیے ایک سو روپے بچانے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔
6۔ نادرا کے آفس روانہ ہونے سے پہلے اچھی طرح تمام رشتہ داروں، دوستوں اور ہمسایوں سے تسلی کروا لیں کہ آج کے دن نہ کسی نے بیمار ہونا ہے، نہ مرنا ہے نہ ہی کسی حادثے کا شکار ہونا ہے، کہ آپ ایک بار اندر گھسے تو پھر باہر نکلنا ناممکن۔
7۔ اپنے گھر والوں کو سختی کے ساتھ بتا دیں کہ آج تنگ نہیں کرنا۔
8۔ اپنا چھوٹا سا ٹفن، جس میں دو وقت کا کھانا ہو، ایک پانی کی بوتل اور کچھ کھجوریں اور ضروری دوائیں لازمی ہمرا ہ لے لیں۔
9۔ کوشش کریں کہ سردیوں میں نادرا آفس کا کام کریں۔
10۔ اس دن آپ نے خاص تیار ی کے ساتھ جانا ہے، جیسے کہ شادی کے دن تیار ہوئے تھے، تازہ شیو یا داڑھی کا خط، کوشش ہو کہ پینٹ پہن لیں۔ اچھا سا تیز قسم کا قیمتی پرفیوم بھی لگانا لازم ہے۔
11۔ اپنے موبائل میں نیٹ کا کارڈ ضرور چارج کروا لیں۔
12۔اگر شوگر کے مریض ہیں تو ایک دن کے لیے اپنے ڈاکٹر سے کوئی ایسی دوائی لے لیں کہ جو پیشاب کو روک سکے یا پھر “اڈلٹ ڈائپر” باندھ کر چلے جائیں کہ وہاں واش روم کا کوئی انتظام نہیں۔
13۔ اگر آپ جلدی غصہ میں آ جاتے ہیں تو ہر حالت میں ڈاکٹر سے سکون میں رہنے کی دوا لے لیں اور ساتھ میں آپ کے موبائل میں یا تو عارف لالہ کی تحریریں ، یا ابنِ انشا کی کتاب یا پھر کوئی اچھی سی لطیفوں کی کتاب رکھ لیں اور جب تک باری نہیں آتی بار بار پڑھیں کہ آپ خوش مزاج رہیں اور غصہ نہ آنے پائے ۔
14۔ دو تین دن پہلے سے اپنے لائف پارٹنر کو کہیں کہ آپ کو خوب تنگ کرے کہ آپ میں برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا ہو جائے۔
15۔ ایک بہت ضروری بات یاد رکھیں کہ نادرا کے دفتر میں آپ نے ایک دن کے لیے خوش مزاجی کے سارے ریکارڈ توڑنے ہیں۔ ہرگز ہرگز بھی تبدیلی والوں کی طرح کا رویہ نہیں اپنانا۔
16۔ ٹوکن لینا سب سے مشکل کام ہے۔ کراچی اور حیدرآباد میں تو لوگ صبح چار بجے ہی لائن میں لگ جاتے ہیں۔ اس لیے اگر کوئی ایجنٹ کچھ پیسے لے کر آپ کے لیے ٹوکن لا سکتا ہے تو ہرگز ہرگز بھی اپنے اصولوں پر نہ چلیں، بلکہ اس ایجنٹ کی خدمات لے لیں۔
17۔ اگر آپ اصول پسند ہیں تو پھر اپنے کسی بیٹے یا بھانجے یا بھتیجے کو ساتھ لے جائیں کہ آپ کی جگہ پر کھڑا ہو سکے اور اپنے بیٹھنے کے لیے ایک فولڈنگ کرسی۔
18۔ کسی بھی طرح کوئی سفارش نادرا آفس میں تلاش کریں کہ آپ کا کام آسان ہو جائے ۔
19۔ نادراآفس جانے سے پہلے اچھی طرح اپنا، اپنی بیوی، بچوں، والدین، بہن اور بھائیوں کا تمام ڈیٹا (معلومات) رٹ لیں کہ آپ سے ان کے بارے میں بار بار سوال پوچھیں جائیں گے۔ کوئی غلطی نہ ہونے پائے۔
20۔ اگر آپ کے پاس 1979 سے پہلےکی کوئی دستاویز ہیں جو آپ کو اس ملک کا شہری بنا سکیں تو ضرور ساتھ میں رکھ لیں۔ تمام دستاویز اور شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی بھی رکھ لیں۔
21۔ جو بچے اٹھارہ کے ہو چکے ہیں، وہ ہر حالت میں اپنے باپ اور اپنے سے بڑے بھائیوں، میٹرک اور انٹر کا سرٹفیکیٹ ساتھ لے کر جائیں۔ دادا اور نانا زندہ ہیں تو ان کو بھی ساتھ لے کر جائیں۔
22۔ ایک مخصوص علاقے کے لوگ اچھی طرح پاکستان کی تاریخ، نظریہ پاکستان جو پاک سٹڈیز میں بیان کیا گیا ہے اور پاکستان کا جغرافیہ رٹ لیں۔ ان سے اس قسم کے سوال بھی پوچھے جا سکتے ہیں۔
23۔ اگر اردو آپ کی مادری زبان نہیں ہے تو کسی اردو کے ٹیچر سے اپنا لہجہ درست کروا لیں کہ پتہ نہ چل سکے کہ اردو آپ کی مادری زبان نہیں۔زبان کا پورا عبور حاصل کریں۔
24۔ مادری زبان کا پوچھیں تو اردو کا بولیں، اگر آپ کی زبان دری یا فارسی ہے تو اس کو ہرگز اپنی مادری زبان نہ کہیں۔ کچھ خاندان، گو کہ انگریزوں کے وقت سے پاکستان میں آباد ہیں، مگر ابھی تک ان کی زبان فارسی اور دری ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی مادری زبان کو اردو میں تبدیل کریں۔
25۔ اگر آپ کی اور آپ کے خاندان کی ناک چپٹی ہے تو پہلے کسی پلاسٹک سرجن سے اسے سیدھا کروا لیں کہ چپٹی ناک والے ایک علاقے میں مشکوک سمجھے جاتے ہیں۔
26۔ بچے کی پیدائش کی صورت میں فوراً جا کر نادرا کے پاس رجسٹر کروا لیں، بلکہ بہتر صورت یہ ہے کہ جونہی ڈاکٹر الٹرا ساونڈ کر کے بچے کی جنس کا بتا دے تو اسی وقت اس کے تمام دستاویز بنانے کا پروسس شروع کر دیں۔
27۔ جب آپ کی باری آئے ٹوکن لینے کے لیے تو اب تیار ہو جائیں کہ ٹوکن کلرک جس کا کام صرف ٹوکن دینا ہوتا ہے، اس سے لے کر جہاں فارم جمع کروانا ہے، تقریباً دس بندے آپ کا اس طرح انٹرویو لیں گے، جس طرح ایف بی آئی والے لیتے ہیں۔ آپ نے کہیں اٹکنا نہیں، کوئی غلطی نہیں کرنی،کہیں جھجکنا نہیں۔
28۔ اپنا اصلی والا شناختی کارڈ، اس کی ایک فوٹو کاپی اور ساتھ میں سولہ سو روپے کلرک کو دینے کے لیے چاہییں ۔
29۔ یاد رکھیں کہ ٹوکن والے کلرک کو وی آئی پی ٹوکن کا کہیں کہ کام جلدی ہوتا ہے۔
30۔ جب ٹوکن مل جائے تو انتظار کریں کہ آپ کی پکچر بنانے کے لیئے آپ کو آواز دی جائے۔
31۔ جب پکچر بنوانے کے لیے بیٹھیں تو یاد رکھیں آپ نے اگلے تین منٹ تک پلک نہیں جھپکانی، نہ ہی جمائی لینی ہے، نہ ہی چھینک مارنی ہے، نہ ہی مسکراہٹ کا دامن چھوڑنا ہے، کیونکہ پکچر والا بندہ بس ایک بار ہی پکچر کھینچتا ہے، دوسرا کوئی چانس نہیں۔
32۔ اس کے بعد کچھ انتظار کے بعد آپ کا ڈیٹا فیڈ کیا جائے گا۔
33۔ پھر چوتھا بندہ آپ سے سب کچھ دوبارہ کنفرم کرے گا۔
34۔ پانچواں آپ کے فنگر پرنٹ لے گا۔
35۔ یاد رکھیے گھر سے روانگی سے پہلے اچھی طرح امپورڈڈ صابن سے ہاتھوں کو دھو لیں اور ساتھ میں ویٹ ٹشو بھی رکھ لیں کہ جب آپ فنگر پرنٹس دیں تو اچھی طرح اپنی انگلیوں کو صاف کر لیں۔
36۔ کچھ دیر بعد چھٹا بندہ جو کہ جونئیر افسر ہو گا آپ کا دوبارہ انٹرویو لے گا اور آپ کی تفصیلات کمپیوٹر پر دوبارہ چیک کرے گا کہ کہیں آپ غلط بیانی سے تو کام نہیں لے رہے۔
37۔ یہ جونئیر افسراب آپ کا اوریجنل شناختی کارڈ لے کر اس کو ضائع کر کے اپنے پاس رکھ لے گا۔
38۔ اس لمحے سے لے کر جب تک آپ کو نیا شناختی کارڈ نہیں مل جاتا ،تب تک آپ کسی بھی ملک کے شہری نہیں ہیں۔ اس لیے جب تک نیا شناختی کارڈ نہیں مل جاتا تب تک گھر سے بہت احتیاط کے ساتھ نکلیں۔
39۔ کافی دیر بعد ساتواں کلرک آپ کے لیے فارم پرنٹ کرے گا۔
40۔ آپ نے اچھی طرح سے بار بار چیک کرنا ہے کہ کوئی ٹائپنگ کی غلطی تو نہیں ۔
41۔ آٹھواں کلرک آپ سے پھر سب کچھ پوچھ کر آپ کے دستخط فارم پر لے گا۔
42۔ اب باری ہے نویں بندے یعنی افسرِ اعلی کے پاس پیشی کی۔
43۔ افسر صاحب بھی آپ سے وہ سب کچھ دوبارہ پوچھیں گے۔
44۔ اگر یہ سب آپ سے مطمئن ہوئے تو آپ کو فارم دیا جائے گا کہ آپ اس کو کسی بھی گریڈ ون آفیسر سے تصدیق کروا لیں۔
45۔ اب یاد رکھیں کہ اگر تو آپ کا کوئی اپنا رشتہ دار گریڈ ون افسر ہے تو اس کو ساتھ لے کر چلیں جائیں کہ کام جلدی ہو جائے ، ورنہ پہلے سے اس افسر سے اپائمنٹ لے کر رکھیں۔
46۔ یاد رکھیں اپنے رشتہ دار گریڈ ون افسر سے تصدیق نادرا دفتر کے باہر کروائیں ، کسی نادرا کے افسر کے سامنے نہیں کروانی، کیونکہ وہ بے چارہ بھی پھنس سکتا ہے۔
47 ۔نادرا آفس ایک بجے سے دو بجے تک بند ہوتا ہے۔ اس لیے اس دوران آپ نے بھاگم بھاگ کسی گریڈ ون افسر سے فارم اٹیسٹ کروا نے ہیں کہ فارم کو اُسی دن جمع کروا سکیں۔ ورنہ بات دوسرے دن تک جائے گی۔
48۔ سب سے بہتر ہے کہ ایدھی والوں سے ایک ایمبولنس کرائے پر لے لیں کہ ایمبولنس کو ہر کوئی راستہ دے دیتا ہے۔
49۔ اب اگر آپ وقت پر واپس پہنچ گئے تو فارم جمع کرنے کے لیے بھی ایک لائن ہوتی ہے۔
50۔ امید ہے کہ اب آپ دسویں کلرک کو بھی انٹرویو دے کر اور فارم چیک کروا کر اپنا ٹوکن نمبر لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
51.۔مبارک ہو آپ نے ایک ایک کرکے تمام مراحل طے کر لیے ہیں ، اپنی شناخت واپس لینے کے لیے۔
52۔ٹوکن کو آپ نے جا کر بینک کے لاکر میں محفوظ کر لینا ہے۔ اس کی ایک فوٹو کاپی ضرور پرس میں ڈال لیں کہ کہیں کسی ناکے پر کام آ سکتی ہے۔
53۔ اب آپ اپنے کام سے رُخصت لے کر کم از کم دس دن کے لیے گھر بیٹھ جائیں، کیونکہ آپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ آپ اس ملک کے شہری ہیں۔
54۔ دو دن بعد رات دو یا تین بجے آپ کو ایک میسج آئے گا کہ آپ کی سیٹزن شپ کی درخوست قبول کی جاتی ہے۔
55۔ تقریباً دس دن بعد آپ کو ایک اور میسج موصول گا کہ آپ کا کارڈ بن گیا ہے اور آپ جا کر لوکل آفس سے لے لیں۔
56۔ مگر ٹھہریے فوراً نہیں بھاگنا نادرا کے آفس کی طرف، کم از کم دو سے تین دن بعد آپ کا کارڈ آئے گا۔
57۔ مبارک ہو۔۔۔ آپ مزید دس سال کے لیے اس ملک کے شہری تصور کیے جائیں گے۔
58۔ اس کے بعد آپ جی بھر کر گندہ کھانا، سگرٹ نوشی، مے نوشی اور عیاشی کر سکتے ہیں کہ اگلی باری آنے سے پہلے پہلے آپ اللہ کو پیارے ہو جائیں۔
59۔ اس کارڈ کو اپنی جان سے زیادہ حفاظت سے رکھنا ہے، کیونکہ خدا آپ کو آپ کی جان تو دوبارہ دے سکتا ہے مگر پاکستانی حکومت آپ کو دوبارہ شناختی کارڈ نہیں دے گی۔
60۔ اگر کسی کا ریڈ مارک لگ گیا کسی بھی وجہ سے تو یاد رکھیے، اسے گرین کرنا بہت مشکل کام ہے ۔ امریکی یا کینیڈین شہریت حاصل کرنا بہت آسان ہے، نسبتاً اپنے ہی ملک کی شہریت کی تجدید نو کرنے میں۔
61۔ جتنا پیسہ لگتا ہے، اس ریڈ مارک کو ہٹانے میں، وہ آپ لگائیں۔ اس معاملے میں ملک صاحب کے اصولوں پر چلیں۔
62۔ اور اگر آپ تبدیلی والوں کے اصولوں پر چلنا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس صرف ایک ہی حل بچتا ہے کہ آپ اپنے بیوی بچوں کو لے کر کسی دور دراز پہاڑی علاقے یا تورا بورا کے پہاڑوں پر چلے جائیں اور امام مہدی کا انتظار کریں کہ بقول اوریہ مقبول جان کے جلد ہی اسی علاقے سے مسلمانوں کی فتح کا آغاز ہونا ہے، امام مہدی کے آنے کے بعد آپ کو کسی بھی ملک کے شناختی کارڈ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے مطابق اگلے کافی سالوں تک ایک علاقے میں موسم خوشگوار رہنے کی توقع ہے جبکہ ملک کے باقی حصوں میں شدید گرج و چمک کے ساتھ موسم ناخوشگوار رہے گا۔ ملک کے کچھ علاقوں میں سیلاب اور کچھ علاقوں میں زلزلہ آنے کی بھی توقع ہے۔
(یہ مضمون ذاتی اور مختلف لوگوں کے تجربے، ڈاکٹر سلیم جاوید کا فرائڈے ٹائمز کے ایک مضمون اور کاشف نصیر کے ایکسپرس نیوز کی ایک تحریر کی مدد سے لکھا گیا ہے)۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply