• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • پاکستان کی مضبوط فوج اور منظور پشتین…. ہارون وزیر

پاکستان کی مضبوط فوج اور منظور پشتین…. ہارون وزیر

یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں سب کچھ کمزور ہے سوائے فوج کے. فوج ایک ایسا ادارہ ہے جو آئین، جمہوریت اور عدالت سب پر بھاری ہے. اس لئے ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منظور پشتین آپ کو حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا. اس غلط فہمی سے آپ کو نکلنا ہوگا کہ فوج کیساتھ سینگ اڑا کر آپ پاکستان جیسے ملک میں کچھ حاصل کر سکوگے.

حقیقت تو یہ ہے کہ جس آپریشن سے آپ سمیت تقریباً تیس سے پینتیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں. ٹھیک اسی آپریشن سے مجھ سمیت تقریباً بیس کروڑ کے قریب لوگ مستفید ہوئے ہیں. اسی آپریشن کے نتیجے میں بیس کروڑ عوام کی زندگی میں امن و سکون آیا ہے. اس لئے آپ یہ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ یہ بیس کروڑ عوام آج اس فوج کے خلاف اٹھ کھڑی ہوگی جس فوج نے چھ ہزار جوانوں کی قربانی دے کر ان کے مستقبل اور آج کو محفوظ کیا ہے. ہاں…….. البتہ اس وقت ضرور کھڑی ہوتی یہ پوری قوم، اگر آپ کی تحریک 2013 سے پہلے شروع ہوتی. اس وقت مجھ سمیت سب پاکستانی آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے. لیکن اب نہیں. اب وہ ٹرین چھوٹ چکی ہے.

منظور! آپ کو حقیقت پسندانہ نظروں سے پورے سیناریو کو دوبارہ سے دیکھنا پڑے گا. آپ کو دیکھنا ہوگا کہ کس حکمت عملی کے تحت آپ کے مطالبات کا فوری حصول ممکن ہے.

آپ ذرا اپنی کارگزاری پر غور کریں کہ آج تک فوج کو گالی دینے سے اور بے سروپا الزامات لگانے سے آپ کی تحریک کو فائدہ ہوا ہے یا الٹا نقصان ہوا ہے.

آپ جو الزامات لگاتے ہیں ان میں بہت بڑے تضادات ہیں.

آپ کہتے ہیں کہ یہ ستر ہزار پاکستانی بشمول چھ ہزار فوجی خود فوج نے مروائے ہیں. ان چھ ہزار فوجیوں میں صرف عام سپاہی نہیں تھے بلکہ ان میجر جنرل رینک کے آفیسر شامل ہیں. جیسا کہ میجر جنرل ثناءاللہ خان نیازی، میجر جنرل بلال عمر خان، میجر جنرل امیر فیصل علوی اور لیفٹیننٹ جنرل مشتاق احمد بیگ وغیرہ ان کے علاوہ بریگیڈیئر، کرنل اور میجر لیول کے بیسیوں افسران بھی شہیدوں میں شامل ہیں. اگر آپ کی بات کو درست مانا جائے تو پھر تو یہ ماننا پڑے گا کہ ان میجر جنرلوں اور لیفٹیننٹ جنرلوں نے خود کو خود مروایا ہے. ایسی باتیں نہ صرف عجیب ہیں بلکہ ناقابل فہم بھی ہیں.

آپ کو یہ بات ماننی پڑے گی کہ پاکستانی بالعموم اور پشتون بالخصوص دہشتگردی میں ملوث رہا ہے وہ جنہوں نے خود کو دھماکوں سے اڑایا ہے وہ کوئی “خلائی مخلوق” نہیں تھے. ان دہشت گرد کارروائیوں میں بلا تفریق سارے پاکستان سے لوگ ملوث تھے. تاہم اکثریت کا تعلق ہمارے قبائلی علاقوں سے تھا. اس لئے قبائلیوں کو معصوم اور تنہا فوج کو قصور وار ٹھہرانا سراسر غلط ہے.  اگر آپ کا مقصد انتشار نہیں. اور آپ سنجیدگی سے اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں. تو اپنے انداز اور بیانیے میں تبدیلی لائیں.

اگر آپ کا مقصد انتشار نہیں. اور آپ سنجیدگی سے اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں. تو اپنے انداز اور بیانیے میں تبدیلی لائیں. آپ خود کو ماضی میں الجھا کر اپنے مستقبل کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں آپ جب تک ماضی میں رہیں گے کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے. آپ کے چاروں مطالبات کا تعلق ماضی سے نہیں، مستقبل سے ہے. اس لئے اپنی ساری توجہ اپنے مطالبات پر مرکوز رکھیں. بس اسی پر بات کریں آپ اپنے مطالبات کو جتنا سادہ اور قابل عمل رکھیں گے اتنا ہی اسے منوانے میں آسانی ہوگی. اس مقصد کے لیے جلسے بھی کریں. لوگوں سے بھی ملیں. جتنا دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں بڑھائیں. فوج کے ناروا روئیے کو نشانہ بنائیں. آپ اپنے جلسوں کے ذریعے فوج کے تکبر کو ضرور گھٹنوں پر لائیں لیکن فوج کے ادارے کو نہیں. آپ مثبت اور جائز تنقید کریں گے تو پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہوگی.
لیکن معاف کرنا مجھے نہیں لگتا کہ آپ مسائل کا حل چاہتے ہیں. مجھے لگتا ہے کہ آپ بے تحاشہ دھول اڑائیں گے. آپ مطالبات کو اتنا بڑھائیں گے کہ وہ ناقابل عمل ہوجائیں. اس حد تک کہ اگر فوج مکمل سنجیدگی اور اخلاص سے معاملات حل کرنا چاہے بھی تو نہ کرسکے. جیسا کہ بتیس ہزار لاپتہ افراد کا غیر حقیقی مطالبہ. اب اگر آپ اسی پر ڈٹے رہے تو کیسے پورا ہوگا یہ مطالبہ. باقی تین قابل عمل بھی ہیں اور ان پر کافی حد تک کام ہو بھی چکا ہے لیکن یہ بتیس ہزار لاپتہ افراد…………؟.

مجھے آپ کی نیت پر شک ہے اس کی پہلی بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ نے فاٹا کا کے پی میں انضمام کے مطالبے کو یکسر سائیڈ لائن کیا ہوا ہے. حالانکہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ فاٹا انضمام تمام مسائل کے خاتمے کی ماں ہے. صرف یہی ایک عمل فاٹا کے نوے فیصد مسائل کا خاتمہ کر سکتا ہے. جبکہ آپ کے ہاں اس کی حیثیت زیرو ہے.

دوسری بڑی وجہ آپ کا اچکزئی کا پیادہ ہونا ہے. حالانکہ آپ اس سے مبہم انکار کر چکے ہیں. سب نے دیکھا ہے کہ پشتونستان کے جھنڈے کے ساتھ آپ کی 2016 میں جو تصاویر منظر عام پر آئیں ہیں اس میں اچکزئی کی پارٹی کا جھنڈا بھی صاف نظر آ رہا ہے. آپ کے ارد گرد موجود بہت سے افراد کا تعلق بھی پی میپ سے ہے. اور وہی آپ کو ملی مشر کہتے ہیں. حالانکہ یہ لفظ صرف اور صرف اچکزئی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے.

آپ کی نیت پر شک کی تیسری بڑی وجہ افغان شہریوں اور افغان قوتوں کا آپ کی تحریک میں غیر معمولی دلچسپی لینا ہے. وہ تواتر سے آپ کے لیے بیرون ملک مظاہرے کرتے ہیں. آپ علی الاعلان ان مظاہروں سے لاتعلقی کا اعلان کیوں نہیں کرتے. آپ کریں،بار بار کریں. یہاں تک کہ وہ بس کر دیں. آپ کی ناکامی کیلئے ان بیرونی عناصر کا آپ کے ساتھ اظہار یکجہتی ہی کافی ہے.

میرے الفاظ شاید زیادہ سختی ہوتی اگر مجھے اورنگزیب محسود کے ساتھ نئی نئی دوستی کا خیال نہ ہوتا. بہرحال ان کی دوستی مجھے زیادہ عزیز ہے. اس لئے اتنے پر ہی اکتفا کیا.

Advertisements
julia rana solicitors london

فاٹا کے عوام زندہ باد
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply