• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • اللہ کریم اُن کے حال پر رحم فرمائیں۔۔۔نجم ولی خان

اللہ کریم اُن کے حال پر رحم فرمائیں۔۔۔نجم ولی خان

میں جانتا ہوں کہ آئین ، جمہوریت، پارلیمنٹ اور عوامی حاکمیت آپ کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہیں، یہ موضوعات آپ کے وہ پر جلا سکتے ہیں جن کے ذریعے آپ اُڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں مگر کیا یہ سوال پوچھا جا سکتا ہے کہ جب آپ اپنا گیارہ نکاتی ایجنڈا تیار کر رہے تھے تو آپ کے پیش نظرقومی اور بین الاقوامی چیلنجوں میں گھری ہوئی ایک ایسی ریاست کا انتخاب اور مستقبل تھا جس کی شہ رگ پر اس کے ازلی دشمن نے غاصبانہ قبضہ رکھا ہے یا کسی ضلعے میں مئیر کا انتخاب ۔معذرت کے ساتھ، آپ کے گیارہ نکات خارجہ اور داخلہ سطح کے کسی چیلنج کا مقابلہ کرتے دکھائی نہیں دیتے بلکہ ان بنیادی مسائل بارے بھی خاموش ہیں جنہوں نے عشروں تک پاکستانیوں کی زندگی عذاب بنائے رکھی۔ آپ کے گیارہ نکات میں دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے اعلانات کا شامل نہ ہونا اعتراف ہے کہ آپ کے سیاسی مخالفین اپنے دور میں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجوں کو پورا کر چکے ہیں، یہ آپ کی طرف سے اور آپ کے گیارہ نکات تشکیل دینے والے تھنک ٹینک کی طرف سے ایک خاموش اعتراف ہے۔

آج سے پانچ برس پہلے یہ ایک درست فیصلہ تھا جب گفتار کے غازیوں کو ایک صوبے کی حکومت دے کر کردار کے مظاہرے کا موقع دیا گیا تھا، آپ حسب توقع مکمل ناکام رہے۔ آپ لاہور کے مینار پاکستان کے ساتھ جڑے گریٹر اقبال پارک میں جس وقت وطن عزیز کے پہلے آمر کی ویڈیو دکھا رہے تھے جس پر مادر ملت فاطمہ جناح کو دھاندلی کر کے ہرانے کا ہی نہیں بلکہ ان پر غداری جیسی تہمت لگانے اور عملی طور پر پاکستان کے دریاوں کا پانی بیچ دینے کا الزام ہے تو اس وقت آپ کے پاس سکرین پر دکھانے کے لئے خیبرپختونخوا میں لائی گئی کوئی ایک تبدیلی بھی نہیں تھی ، ہاں،دوسری طرف آپ کے سامنے مینار پاکستان تبدیل ہو چکا تھا، اب وہ گریٹر اقبال پارک میں سراٹھائے کھڑا ہے ، اس کے سامنے آزادی چوک کا عظیم الشان فلائی اوور ہے جس نے اس علاقے میں ٹریفک کے عذاب کو ختم کیا ہے، وہاں چھب دکھاتی لال میٹرو گزرتی ہے جسے آپ پہلے خود جنگلا بس کہتے رہے مگر پھر اسے پشاور میں لاہور کے مقابلے میں دوہرے بجٹ اور قرضے کے ساتھ شروع کرتے ہوئے اپنے دارالحکومت کو عین الیکشن کے موقعے پر کھود ڈالا ہے۔مجھے یاد دلانے دیجئے کہ وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی طرف سے ساورن گارنٹی کے نہ ملنے پراسے پنجاب نے اپنے ذرائع اور وسائل سے خود بنایا تھا۔

سورۃ صف میں ارشاد ہے کہ اللہ کے نزدیک سخت برا ہے کہ تم وہ بات کہو جو تم کرتے نہیں ہو۔

آپ تعلیمی ایمرجنسی کی بات کرتے ہیں مگر پانچ برسوں میں کسی نئے سکول، کالج اور یونیورسٹی کی ایک ویڈیو تک نہیں دکھا سکے۔ آپ صحت کے نظام میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کا وعدہ کرتے ہیں اور آپ نے اپنے ذاتی ملکیتی ہسپتال کے علاوہ خیبرپختونخوا کے عوام کی ملکیت ایک سرکاری ہسپتال بھی نہیں بنایا۔

ضرور پڑھیں:”یہ ہے میرا نیا بوائے فرینڈ!!!“ نرگس فخری نے بالآخر اعلان کر دیا، لڑکا کون ہے اور کس ملک سے تعلق رکھتا ہے؟ سوشل میڈیا پر دھوم مچ گئی
آپ ٹیکس سسٹم میں بہتری کی بات کرتے ہیں مگر گذشتہ پانچ برسوں میں خیبرپختونخوا میں ٹیکس کی وصولی میں بہتری اور ادارہ جاتی ریفارمز کے بارے کسی کو کچھ علم نہیں ہے۔ آپ کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کرتے ہیں مگر چار برسوں سے کے پی کے، کے احتساب کمیشن کو تالا لگا ہوا ہے۔ آپ سرمایہ کاری ، بجلی اور گیس کی فراہمی کی بات کرتے ہیں مگر توانائی کا کوئی ایک پراجیکٹ بھی مکمل نہیں ہو سکا۔

سیاحت کے فروغ کی بات کرنے والوں کی کارکردگی یہ ہے کہ آپ نے پانچ برس میں سیر و سیاحت کے لئے ایک جگہ ڈھونڈی ہے۔اپنا روزگار اور اپنا گھر دینے کے خواب دکھاتے ہیں تو اس کی تعبیر خیبر پختونخواکی بجائے پنجاب میں نظر آتی ہے۔ آپ زرعی ایمرجنسی لگانے کے دعوے کرتے ہیں مگر عملی طور پر خیبرپختونخوا میں کسانوں کے لئے ایک اعلان بھی نہیں کرسکے۔ آپ وفاق کو مضبوط کرنے کے دعوے کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ سیاسی دشمنی میں پنجاب تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اگر پنجاب کی انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہی وفاق کی مضبوطی کی دلیل ہے تو پھر ہزارہ صوبے کے قیام اور سندھ کے محروم علاقوں پر نیا صوبہ وفاق اور پاکستان کو کہیں زیادہ مضبوط کرسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں:”آپ کے پاپا کی سب سے اچھی بات کیا ہے۔۔۔؟“ عابد شیر علی کی بیٹی سے جب یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کیا جواب دیا؟ اینکرپرسن ماریہ میمن نے ایسی ویڈیو شیئر کر دی کہ سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہو گیا
آپ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کا وعدہ کرتے ہیں اورا سکے لئے ان ایک ارب اٹھارہ کروڑ درختوں کی مثال دیتے ہیں جو شائد احمقوں کی کسی جنت میں لگے ہیں کیونکہ خیبرپختونخوا کا رقبہ تو اتنے نئے درختوں کا متحمل ہی نہیں ہوسکتا۔ آپ دعوی کرتے ہیں کہ انصاف فراہم کریں گے مگر آپ کی کارکردگی جسٹس آن ویلز نامی ایک بس ہے جو اس وقت گم شدہ ہے۔

آپ پولیس کے نظا م میں بہتری کا کریڈٹ لیتے ہیں مگرہم سب جانتے ہیں کہ خیبرپختونخوا کی پولیس کبھی اپنے انداز و اطوار میں سندھ اور پنجاب پولیس جیسی نہیں رہی اور اس کی وجوہات سیاسی نہیں بلکہ معاشرتی اور سماجی ہیں۔

آپ مینار پاکستان پر جلسہ کر کے جا چکے اور اگر ا س وقت بھی آپ کی تنظیم سے پوچھ لیا جائے کہ قانون اور ضابطے کے مطابق اس کے پاس اس جلسے کا باقاعدہ اجازت نامہ موجود ہے تو جواب نفی میں ملے گا۔ یہ قانون اور اخلاقیات کی مکمل نفی اور جماعتی سطح پر دھونس اور دھاندلی کی بدترین شکل ہے۔

آپ کاوژن آپ کے خطاب سے جھلک رہا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ اگر زلزلہ آیا تو شہباز شریف کی یہ سامنے سے گزرنے والی میٹرو گر جائے گی اور ساری ڈیویلپمنٹ ختم ہوجائے گی۔

آپ کم علم اور فہم اتباع کرنے والوں کو بتاتے ہیں کہ قائداعظم کو ٹی بی نہیں کینسر تھا، قائداعظم کو دشمن بھی صادق اور امین کہتے تھے، قائداعظم نے چالیس برس تک آزادی کے لئے جدوجہد کی، علامہ اقبال نے کہا کہ وہ پاکستان کو اسلام کی لیبارٹری بنائیں گے ۔

آپ کا لیڈر آپ کو خوش کرنے کے لئے کہتا ہے، جب عمران خان نے عوام کو بلایا تو انہوں نے کہا، اللہم لبیک اللہم لبیک ( نعوذ باللہ)۔ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ تحریک انصاف کے قائد ین کا سیاسی فلسفہ اور اس کا بیانیہ انتہائی عمومی اور سطحی نوعیت کا ہے۔

یہ دو تبصرے اس جلسے کا مکمل احاطہ کرتے ہیں کہ جو شخص اتنے برسوں میں ایک تقریر نہیں بدل سکا ا س سے عوام کا ایک حصہ اپنی تقدیر بدلنے کی امید لگائے بیٹھا ہے اور دوسرے یہ کہ جلسہ’ لہو ر دا، مجمع پشور دا تے ایجنڈا کسے ہور دا‘۔ عمران خان کی تقریروں میں سے اگر نواز شریف اور شہباز شریف کو نکال دیا جائے تو موضوعات میں صرف کرکٹ کا ایک ورلڈ کپ اور ماں کو ہونے والا کینسر ہی بچتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کے حال پر رحم کرے جو اس قیادت کے سیاسی فہم اور بیان کردہ گیارہ نکات کے ذریعے قوم کی حالت بدلنے کی امید لگائے بیٹھا ہے۔

Facebook Comments

نجم ولی خان
ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریلوے،کالمسٹ،اینکر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply