نادرا ری نادرا

کیا اس ملک میں کوئی بھی ادارہ عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے بنایا جائے گا؟یا ہر ادارہ صرف اور صرف عوام کی اذیت میں اضافے کا سبب بنے گا ؟۔۔۔۔کیا کبھی اداروں پر چیک اور بیلنس کا نفاذ خالصتاً نااہلی کی بنا پر بھی ہوگا یا صرف صاحب لوگوں کی انا کے مجروح ہونے پر ہی ہوتا رہے گا؟ جب نادرا کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تو امید بندھی تھی کہ کم از کم کمپیوٹرائز ہونے پر عوام کو آسانی میسر آئے گی مگر وہ خواب ہی کیا جو پورا ہو اور وہ خیال ہی کیا جو جمال پہنے، کمپیوٹرائز کارڈ کے حصول کے بعد پانچ سات سال کے بعد اس کی تجدید کی ضرورت لازمی قرار دی گئی مگر جب آپ تجدید کے لئے دفتر نادرا سے رابطہ کریں تو آپ کو کہا جاتا ہے کہ پہلے والد، والدہ، یا اگر بہن بھائیوں میں سے کسی کو لے کر آئیں جو آپ کی تصدیق کرے ورنہ آپ کا کارڈ تجدید کے مراحل سے نہیں گزر سکتا ۔اب اگر کسی بدقسمت کے والدین انتقال کر گئے ہیں تو وہ شخص اب پاکستان کا شہری ہی نہیں رہا کیونکہ یہ پالیسی ہے اور قانون کی پابندی ہر شہری پر فرض ہے ۔
ایک اور مسئلہ جو آج کل عوام کو درپیش ہے وہ بلاک شناختی کارڈز کا ہے ۔نادرا نے جن اشخاص کے کارڈ بلاک کیے ہیں ان کو نوٹس جاری کیا کہ آپ اپنے ڈاکیومنٹس لے کر نادرا دفتر سے رابطہ کریں مگر جو اشخاص اپنے کاغذات لے کر متعلقہ دفتر پہنچے تو ان سے کاغذات وصول کر کے انہیں بغیر کوئی رسید لیے دو مہینے کا وقت دیا جاتا رہااور تین مہینے گزرنے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا گیا بلکہ انہیں یہ کہا گیا کہ آپ کے کاغذات جمع ہی نہیں ہوئے اور آپ دوبارہ تمام کاغذات جمع کروائیں اور دوبارہ پھر کوئی ٹوکن کوئی رسید نہیں ۔ایک اور مسئلہ پٹھانوں کے کارڈز کا ہے جب کوئی پختون کارڈ تجدید کے لیے جاتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ یا تو اپنے نام کے ساتھ خاں (راجپوت) لکھوا لیں کیونکہ خان (پختون) کا کارڈ تجدید نہیں ہو گا اور صدیوں سے پنجاب میں رہنے والے پٹھان بھی اس ذلت کا شکار ہیں مگر ان کے حال کا کون ذمہ دار ہے کسی کو کوئی نہیں معلوم۔کوئی ہے جو اس ملک کی خلق خدا کو یہ یقین دلائے کہ اس ملک کے ادارے عوام کی سہولت کے لئے ہیں نہ کہ انہیں اذیت دینے کے ہتھیار۔۔۔۔ کوئی ہے کوئی ہے جو فریاد سن کر اس کا ازالہ کرے ؟کوئی ہے جو اپنے رب کو جوابدہ نہیں ؟۔

Facebook Comments

ممتاز ناظر
مطالعہ اور سیروتفریح کا شوق ہے ۔اور اپنا زمینداری پرگزر بسرہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply