• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کے پی کے حکومت کی کارکردگی اور فاروقی صاحب کا فریب۔۔۔اویس قرنی

کے پی کے حکومت کی کارکردگی اور فاروقی صاحب کا فریب۔۔۔اویس قرنی

کافی دنوں کی مصروفیت کے بعد کل  گھر بیٹھا فیسبک کی دیوار پر مٹر گشت کر رہا تھا کہ انعام رانا کا  اسٹیٹس نظر آیا جس میں انہوں نے جناب رعایت اللہ فاروقی صاحب کا ایک آرٹیکل شئیر کیا تھا۔ بغیر پڑھے ایک منٹ میں سمجھ گیا کہ جناب فاروقی صاحب نے پی ٹی  آئی پر اپنا روایتی غصہ نکالا ہوگا۔ اور یہ وہ غصہ ہوتا ہے  جس میں میرے محترم اکثر اپنی   عقل و دانش اور تجزیہ نگاری کی صلاحیتوں کے ایک طرف رکھ کر صرف اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔ خیر یہ ان کا حق ہے کہ وہ جو محسوس کریں وہ لکھیں اور میں ان کے اس حق کا دل و جان سے احترام کرتا ہوں۔

فاروقی صاحب نے اپنے “فریب” کے عنوان سے لکھے گئے کالم میں خان کے دیے  گئے گیارہ نکات میں سے چار پر تنقید کی کہ ان چار نکات میں سے آپ نے ابھی تک کیا کیا۔ فاروقی صاحب نے مزید لکھا کہ خان کو چاہیے تھا کہ “کروں گا” وغیرہ کو چھوڑ کر پی ٹی آئی نے اپنے پانچ سالہ حکمرانی کے دور میں وہ چار شعبے جو خالصتاً صوبائی خودمختاری میں آتے ہیں ان میں کیا کیا،بتانا چاہیے تھا۔ مجھے فاروقی صاحب کا آرٹیکل پڑھ کر شدید افسوس ہوا کہ یا تو پھر آپ تجزیہ کرتے ہوئے اپنے غصے کو درمیان میں لے آئے یا پھر آپ ان تمام شعبوں میں پی ٹی آئی کی کارکردگی سے واقعی لا علم ہیں، جو  کہ میں فاروقی صاحب جیسے استاد  محترم سے توقع نہیں کر رہا تھا۔

فاروقی صاحب کا کہنا کہ عمران کو کارکردگی بتانی چاہیے تھی تو اس میں راوی جناب فاروقی صاحب کا قصور نہیں مانتا۔ کیونکہ جناب فاروقی صاحب جس جماعت کے دل و جان سے سپورٹر ہیں اس جماعت کا شیوہ ون مین شو ہے۔ جس میں ایک ہسپتال میں کسی مشین کا افتتاح کرنے کے لیے بھی چیف منسٹر خود بھاگتا ہے اور حتی کہ واش رومز تک پر اپنی تصاویر لگواتا ہے۔ تو فاروقی صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ ساری دنیا ایسی شوبازی پر نہیں چلتی۔ دنیا میں کہیں کوئی سسٹم بھی ہوتے ہیں جس میں متعلقہ بندے ہی اپنی کارکردگی کے بارے میں بتاتے اور جوابدہ ہوتے ہیں۔ اور الحمد اللہ کے پی میں عمران خان کی جماعت نے وہ سسٹم لاگو کر دیا ہے۔ اب وہاں میٹرو کا سربراہ متعلقہ ڈسٹرکٹ ناظم ہے نا کہ صوبے کا چیف ایگزیکٹو۔( یہ صرف مثال دینے کے لیے بات کی ہے) ۔ تو بات ہو رہی تھی کہ اپنی کارکردگی کیوں نہیں بتائی تو جناب والا عمران سے پہلے کے پی کے وزیر اعلی جناب پرویز خٹک نے تقریر کی تھی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اپنی جماعت کی کارکردگی بتائی۔

پھر بھی آپ کے سوالوں کو سامنے رکھتے ہوئے بصد احترام ادھر میں پی ٹی آئی کی کارکردگی پر کچھ عرض گزار ہوں۔

تعلیم۔
پی ٹی آئی نے جب اس صوبے کا کنٹرول سنبھالا تو یہ دہشت گردی سے تباہ حال صوبہ تھا۔ اس کے متعدد سکول تباہ ہوچکے تھے۔ اور سینکڑوں سکولوں میں بینادی سہولیات تک میسر نہیں تھیں ۔ اگر آپ کے پی کے کی تعلیم کے بارے میں الف اعلان کی رپورٹ جان بوجھ کر پڑھنا بھول چکے تو میں یہاں وہ اعداد و شمار آپ کے سامنے رکھ  رہا ہوں۔۔

2013  میں صوبائی تعلیمی بجٹ تقریبا ً چونسٹھ بلین تھا جو اب آخری بجٹ میں ایک سو چونتیس ارب تک چلا گیا  ہے یعنی پانچ سال میں تقریباً  114 فیصد اضافہ!

2017 تک صوبے کے ۷۶ فیصد سکولوں کو   بنیادی ضروریات دینے میں تیس ارب خرچ ہوئے اور اب صوبے کے ۶۲ فیصد سکولز میں مکمل بنیادی سہولیات موجود ہیں۔

اے این پی کے دور حکومت میں دس ہزار بینادی سہولیات دی گئیں جبکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تہتر ہزار بنیادی سہولیات دی گئیں۔

ان بنیادی سہولیات کی تفصیل درج ذیل ہے
سکولز کی تعداد: 27,524
نئے کلاس رومز۔ سات ہزار سات سو
باونڈری والز۔ سولہ ہزار
واش رومز: بیس ہزار
پانی کی سہولیات۔ پندہ ہزار
بجلی کے کنکشنز۔ چھ ہزار آٹھ سو
سولر پینلز: پانچ ہزار
انٹرایکٹو وائیٹ بورڈز۔ چھ سو

ان تمام سہولیات سے۔۔۔

قابل اعتماد بلڈنگز کی ریشو پینتالیس فیصد سے ستاسی فیصد تک پہنچ گئی
پانی کی سہولیات ستتر فیصد سے نواسی فیصد تک پہنچ گئی
واش رومز کی سہولت اٹھتر فیصد سے پچانوے فیصد تک پہنچ گئی
باونڈری والز کی سہولت ستتر فیصد سے پچانوے فیصد تک پہنچ گئی
بجلی کی سہولت اکیاون فیصد سے ستاسی فیصد تک پہنچ گئی

صوبے میں پرائمری انرولمنٹ بیس فیصد جبکہ مڈل انرولمنٹ اکیس فیصد بڑھی
2013 لے کر 2017  تک تقریباً  چالیس ہزار اساتذہ این ٹی ایس کے نظام کے تحت بھرتی کئے گئے اور سترہ ہزار اس سال بھرتی کیے جائیں گے
صوبے کے تقریباً  پینسٹھ ہزار اساتزہ کی ٹرینگ کے لیے تقریبا آٹھ سو ملین روپے خرچ کیے گئے

مزید براں!
2013  میں پورے صوبے میں تقریباً  170 آئی ٹی لیبز تھیں جو اب تقریباً 1400  کے قریب پہنچ چکی۔ چونتیس ہزار طلبا پرائیوٹ اداروں سے سرکاری اداروں میں آئے۔ صوبے میں ٹیچر ایکسیلینس ایوارڈ کا آغاز کیا گیا۔ جس کے تحت 118   سکولز کے ہیڈ ماسٹرز کو ایک لاکھ کے قریب انعام دیا گیا۔
غیر حاضر اور بری کارکردگی کے حامل اساتذہ پر جرمانے کئے گئے اور ان کی مد میں تقریباً  پانچ سال میں ایک سو نوے ملین اکھٹے کئے گئے
ان تمام اقدامات سے سکول انفراسٹرکچر  کے لحاظ سے پاکستان کی ٹاپ بیس میں سے تیرہ ڈسٹرکٹ کے پی سے ہیں اور ہری پور اوور آل ایجوکیشن میں پورے پاکستان میں پہلے نمبر پر آیا

یہ ہوگئی پرائمری تعلیم۔ اب یہ لیجیے جامعیات کی لسٹ جو کے پی کے دور حکومت میں بنی۔۔۔

ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی۔ 2015
وومن یونیورسٹی ۔ 2015
شہدا اے پی ایس یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ ۔2016
وومن یونیورسٹی مردان۔ 2016
یونیورسٹی آف بونیر۔ 2016
یونیورسٹی آف چترال۔ 2016
ایگریکلچر یونیورسٹی ڈی آئی خان۔ 2017
یونیورسٹی آف انجنیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان۔ 2017
یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی لکی مروت ۔2017

اب بات کرتےہیں صحت کی! تو درج ذیل کام جو کے پی کی حکومت نے صحت کے میدان میں کئے

قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس کا افتتاح۔ پچھلی حکومت میں شروع ہوا پی ٹی آئی نے مکمل کیا۔ پانچ سو بیڈ کا ہسپتال ہے اور تین سو پچاس میڈیکل کالج کی سیٹیس!

لیڈر ریڈنگ ہسپتال میں سات منزلہ نئی عمارت جس میں آٹھ سو نئے بیڈ اور بتیس آپریشن تھیٹر ہیں ۔ اس کے علاوہ اس ہسپتال میں انجیو پلاسٹی اور ایم آر ائی کی سہولیات دی گئیں۔

خیبر ہسپتال میں کیژولیٹی بلاک تکمیل کے آخری مراحل میں۔ نو منزلہ عمارت، دو سو پینسٹھ بیڈز، میس ایمرجنسی اور سپیشیلائزڈ  یونٹس جو ایکسیڈنٹ، ایمرجنسی، نیوروسرجری اور کارڈیالوجی کی  مکمل سہولیات کے ساتھ ہوگا

پشاور انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی، سو بیڈ پر مشتمل اس ہسپتال میں کارڈیک سرجری، کارڈیالوجی ڈے کیس یونٹ، اڈلٹ انٹینسیو کئیراور ٹرانسپلانٹ یونٹ کی سہولیات ہیں۔

مانکی شریف نوشہرہ میں پچھلے سال چالیس بیڈ کے ہسپتال کا افتتاح ہوا

ہری پور میں چالیس بیڈ کا ٹراما سینٹر کام کر رہا ہے۔

مارچ 2018میں ہنگو میں ایک سو دس بیڈز پر مشتمل شہید فرید خان ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہستال کا آغاز ہوا۔

چارسدہ کے علاقے راجرر میں دو سو بیڈز  کا میٹرنٹی اور چلڈرن ہسپتال

صوابی میں چالیس بیڈز کا یار حسین ہسپتال جس میں نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے ہاسٹل کا بھی انتظام ہے۔

بٹ خیلہ مالاکںڈ میں دو سو بیڈز کا ہسپتال جو کہ اسی سال جولائی اگست تک کام شروع کر دے گا۔

صوابی میں ایک سو پچاس بیڈز کا ہسپتال تکمیل کے آخری مراحل میں

پشاور میں موجود مولوی امیر ہسپتال کو اپ گریڈ کر کے ایک سو آٹھ بیڈز کا اضافہ کیا گیا۔

سیدو شریف ہستپال مین پانچ سو بیڈذ پر مشتمل نئے بلاک پر کام جاری ہے۔

کنگ عبداللہ سپتال مانسہرہ جو کہ سعودی عرب کے تعاون سے تعمیر ہورہا ہے مگر اسے صوبائی حکومت خود آپریٹ کرے گی۔

صوابی، شانگلہ، نوشہرہ اور مردان کے دیہاتی علاقوں میں 14 بیڈز پر مشتمل رورل ہیلتھ سینڑز کا قیام ۔

مردان میڈیکل کمپلیکس کو مکمل اوور ہال کیا گیا۔

ایوب میڈکل کمپلیکس کو اپگریڈ کر کے آئی سو یو، سی سی یو اور ایمر جنسی وارڈز میں بیڈز کا اضافہ کر کے فری ٹیسٹس کی سہولیات دی گئیں۔

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کو اپ گریڈ کر کے نئے او پی ڈی بلاک بنے۔ ساٹھ بیڈز کا برن سینٹر تقریباً  مکمل ہوچکا۔

مردان میں دو سو بیڈ کا چلڈرن ہسپتال۔ جس کے لیے زمین پچھلی حکومت نے مختص کی تھی مگر سارا  کام اس حکومت نے کیا۔ یہ  اس سال فنکشنل ہوجائے گا۔

پورے صوبے میں صحت سہولت کارڈ کے نام پر ہیلتھ انشورنس کا آغاز ہوا جس پر ابھی تک اڑھائی ارب خرچ ہوچکے۔ اس میں اب تک تقریبا پندرہ لاکھ لوگ رجسٹر ہوچکے ہیں۔ جنہوں نے تقریبا چوالیس ہزار فری او پی ڈی کی سہولت لی، اور بانوے ہزار نے آپریشن کی سہولت لی۔

پچھلے پانچ سال میں صوبے میں ڈاکٹرز کی تعداد پچیس سو سے بڑھا کر پینسٹھ سو کر دی گئی جو کہ تقریباً  دو سو فیصد اضافہ ہے۔

2013  میں خیبر پختونخوا  میں پولیو کے مریض پاکستان میں سب سے زیادہ تھے۔2017  میں پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

دور  دراز پہاڑی علاقوں کے لیے ای علاج کی سہولت کا آغاز کیا گیا۔ جس میں رورل ہیلتھ سینٹرز میں انٹرنیٹ کی سہولت کے ذریعے بڑے شہروں میں موجود ڈاکٹرز سے آن لائن معائنے کو سہولت دی گئی جس کو الجزیرہ ٹی وی نے بھی کور کیا۔

فارن انسویٹ منٹ

کرک آئل ریفائنری کے لیے چھ سو پچیس ملین امریکی ڈالرز
چترال میں تین ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے دو اعشاریہ دو بلین امریکی ڈالرز
پشاور اور رشکئی صنعتی زونز کے لیے سات بلین امریکی ڈالرز
ہری پور سیمنٹ پلانٹ کے لیے دو سو پینتالیس ملین امریکی ڈالرز

Advertisements
julia rana solicitors london

اور رہی بات کرپشن کی تو جناب والا کے پی حکومت ہی وہ واحد حکومت ہے جس نے اپنے دو موجودہ ایم پی ایز کو کرپشن چارجز پر نکالا اور ایک ایم پی اے کے بھائی کو گرفتار کیا۔ ایسے کسی اقدام کا پنجاب میں سوچ کر بتائیں۔ باقی رہی دیومالائی کہانیاں تو وہ مریم میڈیا سیل کی ایجاد کردہ کہانیوں سے زیادہ کچھ نہیں۔

Facebook Comments

اویس قرنی
طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کے پی کے حکومت کی کارکردگی اور فاروقی صاحب کا فریب۔۔۔اویس قرنی

Leave a Reply to Owais Cancel reply