مہاتیر اور ملائشیا کی سیاست۔۔۔۔راحیل افضل/قسط1

(9مئی کو ملائشیا میں 14ویں  عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ 92 سالہ مہاتیر بن محمد بھی “کرپشن کے خلاف جنگ” کے یک نکاتی نعرے کے ساتھ 15 سال کے بعد سیاست کے میدان میں اترے ہیں۔ یہ قسط وار مضمون ملائشیا کی سیاست اور اس میں مہاتیر بن محمد کے کردار کے بارے میں ہے)

1969 میں ملائیشیا میں بدترین نسلی فسادات ہوئے۔ سینکڑوں مالے اور چینی نژاد باشندے جانوں سے گئے۔ 45 سالہ مہاتیر بن محمد جو سیاست کے میدان میں ناکام ہو چکے تھے۔ انہیں حکمران پارٹی UMNO سے نکال دیا گیا اور یہ اپنی سینٹ کی نشست بھی کھو بیٹھے۔ یہ انارکی اُن کے سیاسی کیریئر کو نئی زندگی بخش گئی۔مہاتیر جو ٪61 آبادی پر مشتمل ملائی نسل سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے اس صورتِحال سے بھرپور فائدہ اُٹھایا اور ملایا لوگوں کی حمایت میں”Dilemma of Malaysia”کے نام سے ایک کتاب لکھی ۔اس کتاب نے  مالے نسل کے جلتے جذبات پر تیل کا کام کیا۔

مہاتیر نے اپنی کتاب میں ثابت کیا کہ “ملایا لوگ ملائشیا کے اصل باشندے ہیں۔ مالے ملائشیا کی اصل زبان ہے جو ملک قومی زبان ہے اور ہر کسی کے لیے سیکھنی فرض ہونی چاہیے ۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ایسی اصلاحات متعارف کروائی جائیں جن کی وجہ سے مالے نسل کو بھی ترقی کا برابر موقع ملے۔”یہ کتاب اس قدر مقبول ہوئی کہ مہاتیر راتوں رات ملائیشیا کے صف اول کے لیڈر اور مالے لوگوں کے ہیرو بن کر ابھرے۔ آزادی کے ہیرو اور اُس وقت کے وزیراعظم تنکو عبدلرحمان دفاعی پوزیشن پر چلے گئے۔ مہاتیر نے پہ پے درپے کامیاب سیاسی مہمات چلا کر عبدلرحمان کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا۔

1972 میں مہاتیر کو پارٹی میں واپس رکھ لیا گیا اور گورنمنٹ نے ایک بیس سالہ منصوبہ ترتیب دیا جس کے بنیاد اہداف یہ تھے۔

1. معاشرے میں اتحاد، رواداری اور ایمانداری کا فروغ۔

2. معاشی-معاشرتی اصلاحات کی بنیاد پر معاشرے کی تعمیرِ نو۔

3. زیادہ سے زیادہ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر لانا۔

کیونکہ عملاً سیاسی افق پر کوئی قابلِ ذکر نام باقی نہ رہا۔ اُسی دور میں مہاتیر نے معاشی اصلاحات کے کچھ ماڈل پیش دئیے جو عوام میں کافی مقبول ہوئے۔ کامیابی کے دروازے مہاتیر پر کھلتے چلتے گئے۔ مہاتیر وزیرِخزانہ سے نائب وزیراعظم کے عہدے پر پہنچے اور بالآخر 1982 میں ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔

مہاتیر نے اپنے اقتدار کے دوران۔۔۔

1. سلطان کے اختیارات کو محدود کیا اور پارلیمنٹ کو اصل طاقت کا منبع بنا دیا۔

2. 1981 میں جب مہاتیر نے اقتدار سنبھالا تو ملائشیا کا جی-ڈی-پی 25 بلین ڈالرز تھا جو 2002 میں ان کے اقتدار چھوڑنے تک 110 بلین ڈالر ہو چکا تھا۔

3. ایک ایسے ملک کو جس کی آمدن کا دارومدار زرعت اور ربڑ پر تھا۔ ڈاکٹر مہاتیر نے اسے ایک ترقی یافتہ صنعتی ملک بنا دیا۔

4. مہاتیر نے مالے، چائنیز اور دوسری نسل کے لوگوں کے درمیان اتحاد اور رواداری پیدا کی۔

اگلی قسط میں پڑھیے۔۔

1. کہتے ہیں موجودہ معاشی نظام کی اکائی بنک ہیں اور بنکوں کی بنیاد “سود” پر ہے۔ مہاتیر نے معیشت کی بنیاد سود سے “تجارت” پر منتقل کر دی۔ یہ ایک خطرناک تجربہ تھا لیکن مہاتیر اور اس کی ٹیم نے اسے کامیابی سے مکمل کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

2. مہاتیر کے دور میں انفراسٹرکچر خاص طور پر ہائی ویز کی تعمیر پر بہت کام ہوا اور تمام ملک کو سڑکوں کے ایک مربوط نظام جوڑ دیا گیا۔ میاں نواز شریف کا اپنے آخری دونوں ادوار میں پورے ملک کو موٹر ویز کے ذریعے جوڑنے کا منصوبہ، مہاتر کے انفراسٹرکچر کے منصوبوں سے بہت مماثلت رکھتا ہے۔

Facebook Comments

راحیل افضل
بائیں ہاتھ سے لکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply