جے آئی ٹی امکانات/خدشات

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 رکنی بنچ نے اگرچہ ایک معقول اور مناسب فیصلہ سنانے کے بعد جے آئی ٹی کے قیام کا حکم دیا ہے مگر بحران ٹلتا دکھائی نہیں دے رہا۔سماعت کے دوران ہی یہ امید ہو چلی تھی کہ عدالت 62\63 کے تحت وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے بجاۓ 184/3 کے تحت کمیشن تشکیل دے گی البتہ دو حوالوں سے عدالت نے قوم کو مایوس کیا۔
1۔ نہ ہی میاں نواز شریف اور چئیرمین نیب کو عارضی طور پر جے آئی ٹی تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی سیٹ کر کے شفاف تحقیقات کا بندوبست کیا اور نہ ہی کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی آزادی کے لیے کوئی روڈ میپ دیا۔
2۔ انہی اداروں کی کمیٹی بنا دی جن پر سپریم کورٹ خود بار بار عدم اعتماد کر چکی ہے اور بقول اپوزیشن ان اداروں کی چابیاں میاں نواز شریف کی جیب میں ہیں۔
اس بات میں یقیناً وزن ہے کہ موجودہ جے آئی ٹی ماضی میں بننے والی جے آئی ٹیز سے یکسر مختلف ہے جس میں آئی۔ایس۔آئی اور ایم۔آئی کے ارکان موجود ہیں جن کے نزدیک فوج کی ساکھ، عزت و وقار سب سے مقدم ہو گا اور جو شفاف تحقیقات کو یقینی بھی بنائیں گے علاوہ ازیں جے آئی ٹی حکومت کے بجائے براۂ راست سپریم کورٹ کو جواب دہ ہوگی اور ہر پندرہ دن بعد سپریم کورٹ کو اپ ڈیٹ بھی کرے گی مگر اپوزیشن کے خدشات و تحفظات اپنی جگہ بدسٹور موجود ہیں اور رہیں گے۔
غالب امکان یہی ہے کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی طرف سے مرتب کردہ سوالات کے جوابات ڈھونڈے گی، میاں نواز شریف اینڈ فیملی سے اعتراف کردہ لندن پراپراٹی کے ثبوت طلب کرے گی نیز میاں نواز شریف کے پارلیمنٹ میں دیے گيے بیان کی روشنی میں پاکستان سے امارات (وہاں کی گئی خرید و فروخت، نفع/نقصان) امارات سے جدہ (وہاں کی گئی خرید و فروخت،نفع/نقصان) اور جدہ سے لندن کی منی ٹریل مانگے گی اور قطری خط کی روشنی میں میاں محمد شریف مرحوم کی طرف سے الثانی گروپ قطر میں کی گئی انوسٹمنٹ کی منی ٹریل، معاہدہ، وصیت نامہ، 2005 سے پہلے قطری شیخ کے نام لندن فلیٹس 16/16 اے اور 17/17 اے کے ملکیتی ڈاکومنٹس اور 2006 کے بعد حسین نواز کے نام ٹرانسفر ڈاکومنٹس کا کھوج بھی لگائے گی۔اپوزیشن نے جے آئی ٹی کو میاں نواز شریف کے استعفے اور ہر پندرہ دن کے بعد رپورٹ پبلک کرنے جیسے مطالبات سے منسلک کر رکھا ہے اور یہ مطالبات تحقیقات کے دوران تسلسل سے دھرائےبھی جائیں گے۔اب اگر عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں میاں صاحب کو مجرم ٹھہراتی ہے پھر تو جھگڑا ختم البتہ کلین چٹ ملنے کی صورت میں متحدہ اپوزیشن ہر قیمت پر وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی جس کے نتیجے میں بحران مزید گھمبیر ہو جائے گا۔لہذا مناسب یہی ہے کہ وزیراعظم صاحب تحقیقات مکمل ہونے تک مستعفی ہو جائیں تاکہ افواج پاکستان اور قوم کسی بڑی آزمائیش و انتشار سے دو چار نہ ہو۔۔

Facebook Comments

سردار جمیل خان
کرپشن فری آزاد و خود مختار پاکستان کے لیے جدوجہد

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply