وہ داڑھی والا شخص جو ہفتے کو بیچ بازار میں خود بخود بھڑکنے والی آگ میں جل کر سوختہ جاں ہوا، ایک ناکام خود کش بمبار سمجھا جا رہا تھا لیکن ہر قسم کا شک و شبہ اس وقت زائل ہو گیا جب تحقیق کے دوران کسی قسم کے دھماکا خیزمواد کا کوئی نام و نشان ا س کے آس پاس کہیں نہیں ملا۔ اس واقعہ سے دو دن پہلے اس نے عجائب گھرکا ٹکٹ خریدا تھا اور وہ عرب بھی نہیں تھا۔ جس راہ گیر نے اس کو بھڑکتی آگ میں جلتے دیکھا، اس کا کہنا تھا کہ آگ کا رنگ “آسمانی نیلا” تھا۔ وہ اچانک ہی اس کے پیٹ اور کمر سے خود بخود پھوٹ پڑی تھی اور آناً فاناً ہی اس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا کہ وہ کسی کو اپنی مدد کے لئے پکار بھی نہیں سکا۔
(مائیکرو فکشن نثر نگاری یا شاعری کی ایک معروف قسم “فلیش فکشن” کا حصہ ہے۔ فلیش فکشن میں مختصر نویسی کو اظہار کا ذریعہ بنایا جاتا ہے اور مغربی ادب میں ایک ہزار سے کم الفاظ کی تحریر کو فلیش فکشن میں شمار کرتے ہیں۔ فلیش فکشن کی ایک ذیلی قسم مائیکرو فکشن کہلاتی ہے جس میں 300 سے بھی کم الفاظ میں اپنی بات کو قاری تک منتقل کیا جاتا ہے۔ نیز جس قدر کم الفاظ میں اپنے خیال کا ابلاغ کیا جائے، وہی مصنف کی خوبی سمجھا جاتا ہے۔ محترمہ فرحین جمال کی یہ تحریر مائیکرو فکشن کا ایک خوبصورت نمونہ ہے : مدیر)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں