مریخ پر مرد کی بجائے خاتون کا پہلا قدم

ناسا کی سینئر خاتون انجینئر کا کہنا ہے کہ چاند پر پہلا قدم ایک مرد نے رکھا تھا، تاہم اب مریخ میں پہلا انسانی قدم کسی خاتون خلا نورد کا ہونا چاہئے۔ ناسا کے شعبہ انجینئرنگ کی سینئر خاتون رکن نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناسا میں کئی خواتین خلا نورد اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں،  لیکن اس کے باوجود کسی خاتون کو چاند پر نہیں بھیجا گیا بلکہ اب تک چاند پر بھیجے جانے والے درجنوں خلا نورد مرد ہی ہیں اس لئے اب مریخ پر بھیجے گئے مشن کے لئے کسی خاتون خلا نورد کو منتخب کرنا چاہئے۔ خاتون انجینئر الیسن مک انتارے نے کہا کہ چاند پر درجنوں مرد چہل قدمی کر چکے ہیں، لیکن اب مریخ پر پہلا انسانی قدم کسی خاتون کا ہونا چاہئے، ناسا میں اہل خواتین کی بڑی تعداد موجود ہے بلکہ میرے شعبے کے ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی ایک خاتون کام کر چکی ہیں،  اسی طرح ڈویږن انچارج کی ذمہ داریاں بھی ایک خاتون نبھا رہی ہیں اور ناسا میں کئی خواتین خلائ نورد بھی موجود ہیں جو مریخ پر بھی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

انہوں نے شکوہ کیا کہ ناسا نے 40 سال قبل خاتون خلا نورد کو اپنی ٹیم میں شامل کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن اب تک کسی ایک کو بھی چاند پر نہیں بھیجا گیا، جس سے گمان ہوتا ہے کہ شاید میرا ادارہ بھی مرد کی حاکمیت کے تصور کی پیروی کرتا ہے، جہاں خواتین کو آگے بڑھنے کے کم مواقع فراہم کئے جاتے ہیں یا شاید خواتین خلا نوردوں کو سب سے بلند مدار پر بھیجنے کے قابل نہیں سمجھا جاتا۔ واضح رہے کہ خاتون خلا نورد کیرن نیبرگ ناسا کے انٹر نیشنل سپیس سٹیشن پر چھ ماہ تک ایک تحقیقاتی مہم کا حصہ رہی ہیں، جہاں انہوں نے مرد خلا نوردوں کے ساتھ کام بھی کیا،  لیکن اس کے باوجود تاحال کسی خاتون خلا نورد کو چاند پر نہیں بھیجا گیا۔ ناسا کی خاتون انجینئر کی جانب سے خاتون خلا نورد کو مریخ پر بھیجنے کی تجویز کا تمام ہی حلقوں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا اور گمان ہے کہ اس پر عمل بھی کرلیا جائے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply