مسلمانوں کے زوال کا ایک سبب

اللہ تبارک و تعالی ٰ نے عربوں پر سب سے بڑا احسان یہ کیا کہ رسولِ کائنات فخرِ موجودات خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عربوں میں پیدا کیا اور نسلِ انسانی کے لیے نمونہٴ کاملہ اور اسوہٴ حسنہ بنایا، اللہ پاک نے اپنا کلام قرآن مجید و فرقان حمید عربی زبان میں نازل کیا اور عربوں پر انعام و اکرام کی بارش کر دی. یہ انعامات آج بھی جاری و ساری ہیں لیکن عربوں کے حالات دیکھیں تو بآسانی سمجھا جا سکتا ہے کہ مسلمان دنیا بھر میں ذلیل و خوار کیوں ہو رہے ہیں. پاکستان ایک غریب ملک ہے، ہمیں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن انڈیا کا مقابلہ کرنا ہے، ہمارے پڑوسی افغانستان اور ایران بھی کوئی اچھے پڑوسی نہیں ہیں. چین بھی ہماری اتنی ہی مدد کرتا ہے جتنی اس کی اپنی ضرورت ہے. ہمیں نواز شریف اور زرداری جیسے حکمرانوں کا بھی سامنا ہے، دہشت گردی کا عفریت بھی ہماری شہ رگ میں دانت گاڑے ہوئے ہے، اس کے علاوہ ہر سال ہمیں خشک سالی، سیلاب اور زلزلوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔۔۔ ان تمام مسائل کے باوجود پاکستانیوں نے انڈیا سے تین جنگیں لڑیں، ٹینک توپیں اور جہاز خود بنائے، اپنا پیٹ کاٹ کر بحری بیڑہ تیار کیا، ایٹمی طاقت حاصل کی، میزائل ٹیکنالوجی اور ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کی اور انڈیا کو ستر سال سے نتھ ڈال کر رکھی۔
عربوں کے پاس دین تو تھا ہی، اللہ پاک نے دنیا کا خزانہ بھی قدموں کے نیچے ڈال دیا، تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک دنیا کے امیر ترین لوگ ہیں، اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب کی فی کس سالانہ آمدن 25 ہزار ڈالر، کل جی ڈی پی 09 کھرب، 27 ارب، 76 کروڑ ڈالر، بحرین 28 ہزار 691 ڈالر، کویت ایک لاکھ 19 ہزار ایک سو ایک ڈالر، متحدہ عرب امارات ایک لاکھ چھبیس ہزار سات سو ڈالر، سلطنت عمان 24 ہزار 700 ڈالر، قطر ایک لاکھ 53 ہزار اور لیبیا 18ہزار 130 ڈالر فی کس آمدنی کے اعتبار سے سر فہرست ممالک ہیں۔ ان میں کویت، سعودی عرب، قطر، اور دیگر خلیجی ریاستیں بے پناہ قدرتی وسائل کی مالک ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی امارت اور دولت و ثروت کا اندازہ لگانے کے لیے’’گلف نیوز‘‘ کی ایک رپورٹ کے اعدادو شمار ملاحظہ کیجئے۔ پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر صرف کویت، قطر اور سعودی عرب اپنی مجموعی دولت کا 10 فی صد خیرات کردیں تو افریقہ کے صومالیہ جیسے چھ غریب ملکوں کی آٹھ کروڑ آبادی کو تیس سال تک خوراک فراہم کی جا سکتی ہے۔امریکی بزنس جریدے ’’فوربز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق فی خاندان دولت کے اعتبار سے سعودی عرب خلیجی ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ ’’سوئس کریڈٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پوری دنیا کی فی کنبہ دولت 241 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ سعودی عرب کا اس میں حصہ چھ کھرب ڈالر ہے۔ جو کسی بھی دوسرے عرب ملک کی فی خاندان دولت کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہے۔ اگر اس خطیر رقم کا عشر عشیر بھی غریب ملکوں کے عوام کو دے دیا جائے تو ان کی زندگیاں بدل سکتی ہیں۔ فی کس دولت کے اعتبار سے قطر سالانہ تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر، متحدہ عرب امارات ایک لاکھ پینتیس ہزار ڈالر کے ساتھ دوسرے اور کویت ایک لاکھ بیس ہزار ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ عربوں نے اس بے تہاشا دولت کو بے دریغ استعمال کیا ہے، عیاشی میں لٹایا لیکن کوئی کرنے والا کام نہیں کیا، ان کے پاس نہ فوج ہے، نہ ٹینک اور توپیں اور نہ ہی کوئی ٹیکنالوجی. یہاں تک کہ حرمین شریفین کے دفاع کے لئے بھی انہیں پاکستان اور ترکی کی مدد چاہیے جبکہ پاکستانی عوام بھی جذبہ ایمانی سے سرشار مولویوں کی قیادت میں دفاع حرمین شریفین جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں. پاکستانی اندھے مقلدین کی آنکھیں کھولنے کے لیے ایک مثال عربوں کی عیاشی سے بھی پیش خدمت ہے. “دو سال پہلے ہی ایک عرب فیملی نے دنیا کا مہنگا ترین کیک بنوا کر نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ پاکستانی روپے میں اس کیک کی قیمت 8 ارب ڈیڑھ کروڑ بنتی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے رئیس خاندان نے اپنی بیٹی کی منگنی اور سالگرہ کے لیے لندن کی مشہور ڈیزائنر ڈیبی ونگم کو آرڈر دیا تھا۔ ڈیبی ونگم نے 1100 گھنٹے کی محنت اور 5 کروڑ پاؤنڈ (تقریباً 8ارب ڈیڑھ کروڑ روپے) کی لاگت سے یہ 450 کلوگرام وزنی کیک بنایا ہے۔ کیک کی لمبائی 6 فٹ ہے، جسے کیٹ واک کے ریمپ کی طرح بنایا گیا ہے۔ ریمپ (کیک) پر تین اطراف میں لوگ کرسیوں پر بیٹھے ہیں۔ درمیان میں ماڈلز واک کرتی نظر آ رہی ہیں۔ ان ماڈلز کو نہ صرف حاضرین دیکھ سکتے ہیں، بلکہ انہیں کھا بھی سکتےہیں۔ جو میٹھی اشیاء اور چاکلیٹ سے تیار کی گئی ہیں۔ اس کیک پر بعض کرداروں کو اصلی ہیرے بھی پہنائے گئے ہیں۔ اس میں 5.2 قیراط کا گلابی ہیرا، 6.4 قیراط کا زرد ہیرا اور 5 قیراط کے 15 سفید ہیرے جڑے گئے ہیں، جن کی مالیت 3 کروڑ پونڈ سے زائد ہے، جبکہ ایک قیراط یا اس سے زیادہ کے 4000 سے زائد قیمتی پتھر بھی اس پر لگائے گئے ہیں جن میں زمرد اور لعل بھی شامل ہیں۔ کیک بنوانے والے کھرب پتی خاندان نے ڈیزائنر سے اپنا نام مخفی رکھنے کی سفارش کی ہے۔ ڈیزائنر نے بعض کرداروں کے ساتھ خوبصورت ہینڈ بیگ اور سمارٹ فون بھی بنائے ہیں اور ان کے ملبوسات اور دیگر اشیاء بھی مہنگے ترین برانڈز کی طرح بنائی گئی ہیں۔ اس کیک کا وزن 450 کلوگرام ہے، جس پر 120 کلوگرام کھائی جانے والی میٹھی اشیاء اور 60 کلوگرام چاکلیٹ استعمال کی گئی ہے”۔
آپ مجھے ایرانی ایجنٹ کہیں یا امریکی ایجنٹ لیکن حقیقت یہی ہے، ہم بھی عرب مالک میں رہتے ہیں اور یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے. اس لیے جو غلطی کی نشاندہی کرے اس کو غلط کہنے سے بہتر ہے اپنی اصلاح کی جائے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”مومن مومن کیلئے آئینہ ہے”۔ اب بندے کے چہرے پر کچھ لگا ہو تو آئینہ دیکھ کر آئینے کو برا بھلا نہ کہیں۔ سمجھدار شخص اس سے فائدہ اٹھائے گا کسی کی غلطی کی نشاندہی کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس کے دشمن ہیں بلکہ زیادہ تر دوست ہی اپنوں کی غلطیوں پر اسے سمجھاتے ہیں ۔۔۔

Facebook Comments

قمر نقیب خان
واجبی تعلیم کے بعد بقدر زیست رزق حلال کی تلاش میں نگری نگری پھرا مسافر..!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply