یوٹیوب کی شدت پسند مواد پھیلانے کی وجہ

یو ٹیوب پر گزشتہ دنوں کئی سنجیدہ اعتراضات اٹھائے گئے اور اب تازہ خبر یہ آئی ہے کہ اس مشہور ویڈیو ویب سائٹ پر شدت پسندی اور متنازع معاملات کو ہوا دینے والے چینلز پر دنیا بھر کی ایسی کمپنیوں کے اشتہارات چل رہے ہیں جو عالمی سطح پر مقبول ہیں۔ سی این این  کی  ایک رپورٹ کے مطابق بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں، اخبارات، صارفین کو سہولیات فراہم کرنے والی فرمز یہاں تک کہ حکومتی ایجنسیوں کے اشتہارات بھی ایسی ویڈیوز کے درمیان ظاہر ہورہے ہیں،  جو بچوں سے بد فعالی، سفید فام نسل پرستی، نازی فکر، سازشی نظریات، نفرت انگیز سوچ اور شمالی کوریا کے پروپیگنڈے کو پروان چڑھا رہی ہیں۔ اشتہارات دینے والے اداروں میں نامی گرامی کمپنیاں شامل ہیں جن میں ایڈیڈاس، ایمیزون، سسکو، فیس بک، ہارشے، موزیلا، ہلٹن، لنکڈ ان، اور دیگر مشہور فرمز اور ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں متنازع اور شدت پسندی کو فروغ دینے والے ان چینلز پر پانچ امریکی حکومتی تنظیموں کے اشتہار بھی دکھائے جارہے ہیں اور وہ ان تمام معاملات سے بالکل بے خبر ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یوٹیوب کے اس قدم سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ آیا وہ برانڈز کو ان کے معیارات کے تحت درست چینلز پر دکھانے کی پابند ہیں یا پھر یہ کسی خود کار نظام کے تحت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض کمپنیوں نے یوٹیوب پر اپنے اشتہارات روک لئے تھے لیکن اکثریت نے کچھ عرصے بعد دوبارہ اپنے اشتہارات دکھانے شروع کر دیئے ہیں۔ اس کی وجہ نوجوان نسل کی اس ویب سائٹ پر موجودگی ہے۔ یوٹیوب کے مطابق اس کے ایک ارب یوزر ہیں اور روزانہ اس پلیٹ فارم پر ایک ارب گھنٹے کی ویڈیو دیکھی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں یوٹیوب کے ترجمان نے بتایا کہ  ہم  اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اہم تبدیلیاں ل ارہے ہیں جس میں یوٹیوب کے ذریعے رقم کمانے کی پالیسیوں کو مزید سخت کیا جارہا ہے، اس کے کنٹرول اور شفافیت پر کام کیا جارہا ہے جب بھی ہمیں کسی متنازع ویڈیو کے ساتھ اشتہارات کی خبر ملتی ہے ہم فوری طور پر اسے ہٹا دیتے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply