انصاف حماتوما (ایتھوپیا) مترجم : حمید رازی

ایک دن ایک عورت کی کچھ بکریاں ریوڑ سے بچھڑ گئیں۔وہ انہیں کھیتوں میں ادھر ادھر ڈھونڈتی سڑک کے قریب پہنچی تو دیکھا کہ ایک شخص اپنے لئے کافی بنا رہا تھا. عورت کو پتہ نہیں تھا کہ وہ بہرا ہے. اس نے اس سے پوچھا۔۔
“تم نے میری بکریاں ادھر دیکھی ہیں؟”
بہرے آدمی نے سمجھا کہ وہ پانی کا پوچھ رہی ہے، اس نے دریا کی طرف اشارہ کر دیا. عورت نے اس کا شکریہ ادا کیا اور دریا کی جانب چل پڑی. یہ محض اتفاق تھا کہ اسے بکریاں مل گئیں. بس ایک لیلا چٹان سے گر کر اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھا تھا. عورت نے اسے اٹھا لیا. جب وہ بہرے آدمی کے قریب سے گزری تو اس کا شکریہ ادا کرنے کے لیے رک گئی اور اس کی مدد کے عوض اسے لیلا پیش کر دیا. بہرا آدمی اس کی بات نہ سمجھ سکا. جب عورت نے لیلا اس کی طرف دھکیلا تو وہ سمجھا، عورت لیلے کی بدقسمتی کا ذمہ دار اسے قرار دے رہی ہے. وہ ناراض ہو گیا.
“میں اس کا ذمہ دار نہیں” اس نے واویلا کیا.
“لیکن آپ نے مجھے رستہ دکھایا تھا.” عورت بولی
“بکریوں کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے.” آدمی بولا
“لیکن یہ مجھے ادھر ہی ملیں، جہاں تم نے بتایا تھا.”
آدمی غصے سے بولا یہاں سے چلی جاؤ اور مجھے اکیلا چھوڑ دو. اس لیلے کو میں نے زندگی میں پہلی بار دیکھا ہے.
لوگ اکٹھے ہو گئے اور ان کے دلائل سننے لگے. عورت نے انہیں بتایا میں بکریوں کی تلاش میں تھی، اس نے مجھے دریا کی جانب بھیجا، جہاں سے مجھے یہ بکریاں مل گئیں، اب میں یہ لیلا اسےدینا چاہتی ہوں.
آدمی غصے سے چیخا” تم میری توہین نہ کرو. میں نے اس کی ٹانگ نہیں توڑی” اور ساتھ ہی عورت کو تھپڑ رسید کر دیا.
” آپ دیکھ رہے ہیں، اس نے مجھے مارا ہے ”
وہ مجمعے سے مخاطب ہوئی. “میں اسے جج کے پاس لے کر جاؤں گی”
اس طرح وہ عورت لیلا اپنے بازوؤں میں اٹھائے، بہرا آدمی اور تماشبین جج کی طرف چل پڑے.
جج ان کی شکایت سننے گھر سے باہر آ گیا. پہلے عورت نے اپنا کیس پیش کیا. پھر آدمی نے اپنی داستان سنائی. آخر میں مجمع نے جج کو صورتحال بتائی. جج اپنا سر ہلاتا رہا. بہرے آدمی کی طرح وہ بھی کچھ نہ سمجھ سکا. اس کی نظر بھی کمزور تھی. آخر اس نے اپنا ہاتھ کھڑا کیا تو لوگ چپ ہو گئے
اس نے فیصلہ سنایا۔۔ اس طرح کے گھریلو جھگڑے بادشاہ اور کلیسا کے لیے بے عزتی کا باعث ہیں. پھر اس نے اپنا رخ آدمی کی طرف کیا “اپنی بیوی سے برا سلوک کرنا چھوڑ دو”.
اب وہ عورت سے مخاطب ہوا “تم سست ہو گئی ہو اپنے میاں کو وقت پر کھانا دیا کرو” اس نے پیار سے لیلے کی طرف دیکھا “خدا اسے لمبی عمر دے اور آپ دونوں کے لئے خوشی کا باعث ہو”
مجمع تتر بتر ہو گیا اور لوگ اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے. وہ ایک دوسرے کو کہہ رہے تھے۔۔۔ واہ کیا فیصلہ ہے اور یہ فیصلہ حاصل کرنے کے لیے ہمیں کتنا فاصلہ طے کرنا پڑا.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”انصاف حماتوما (ایتھوپیا) مترجم : حمید رازی

  1. کچھ ” پاکستانی ” قسم کا انصاف ہوتا نظر آیا …. کہانی بہر حال اچھی، بلکہ بہت اچھی۔

Leave a Reply to رفعت علی خان Cancel reply