سالگرہ مبارک بریٹ لی

آج شہزادے باولر بریٹ لی کی سالگرہ ہے ..

بریٹ لی شعیب اختر کے بہت قریب قریب تیز گیندیں پھینکتے رہے بس ان سے آگے نہیں نکل سکے ۔ لیکن ان کا کنٹرول بہت اچھا تھا فٹنس بھی کمال تھی اور رکی پونٹنگ کی شاندار ٹیم کا ایک ضروری حصہ تھے۔ آسٹریلیا کی شائد سب سے بہترین ٹیم یہی رکی پونٹنگ الیون تھی (اس پر بحث ہوسکتی ہے مگر اعدادوشمار کم ازکم یہی کہتے ہیں )۔ نئی گیند کے ساتھ وہ آوٹ سوئنگ گیندوں سے بیٹسمینوں کو نشانہ بنانے کے ماہر تھے، پرانی گیند کو ریورس بھی کر لیتے تھے۔ بریٹ لی تیز ترین ون ڈے 100 وکٹیں حاصل کرنے والوں میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ 200 تیز ترین وکٹیں حاصل کرنے والوں میں وہ پاکستان کے ثقلین مشتاق کے بعد دوسرے نمبر ہیں۔ ثقلین نے 104 میچز میں 200 وکٹیں مکمل کی تھیں جبکہ بریٹ لی نے 112 میچز میں 200 وکٹوں کا سنگ میل عبور کیا ہے۔ تیز ترین 300 وکٹوں کے حصول میں بریٹ لی سب سے آگے ہیں، انہوں نے یہ کارنامہ صرف 171 میچز میں انجام دیا ہے۔ پاکستان کے وقار یونس دوسرے نمبر پرہیں، انہوں نے یہ کارنامہ 186 میچز کھیل کر انجام دیا تھا۔

بریٹ لی سب سے پہلے انڈیا کے خلاف ٹیسٹ میں میدان میں اترے اور 26 دسمبر 1999 کو شروع ونے والے ٹیسٹ میں بریٹ لی نے اپنا آپ منوا لیا تھا۔ انہوں نے اس میچ میں 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ پہلی ہی اننگز میں 5 وکٹیں ان کے حصے میں آئی تھیں۔ دوسرے ٹیسٹ میں بھی انڈیا کو اننگز کی شکست ہوئی تھی، اس شکست میں بھی بریٹ لی کی عمدہ باولنگ کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ انڈیا کو اس سیریز میں آسٹریلیا نے کلین سویپ کیا تھا۔ اسی شاندار کارکردگی کی بنا پرآسٹریلیا نے 9 جنوری 2000 سے شروع ہونے والی تین ملکی ون ڈے سیریز میں بھی انہیں شامل کر لیا تھا۔ پاکستان اور انڈیا دو دیگر شریک ٹیمیں تھیں، بریٹ لی اس سیریز کے دوسرے کامیاب ترین باولر ثابت ہوئے تھے۔ انہوں نے 9 میچز میں 16 وکٹیں حاصل کی تھیں، میگرا 19 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ باولر رہے تھے۔ پاکستان کے شعیب اختر نے بھی 16 وکٹیں حاصل کی تھیں مگر انہون نے 10 میچز کھیلے تھے۔ بریٹ لی کی یہ کارکردگی ان کے تسلسل اور اکراس دی فارمیٹ کنٹرول کا بخوبی اظہار تھا، حالانکہ اس سیریز میں وسیم اکرم، وقار یونس، سری ناتھ، انیل کمبلے اور ثقلین مشتاق جیسے بڑے باولر موجود تھے مگر ان میں سے ایک ممتاز کارکردگی دکھا کر بریٹ لی نے آنے والے دنوں کا احوال سنا دیا تھا۔ یہ سیریز عبدالرزاق کے لئے بھی یادگار تھی، اپنی شاندار آل راونڈ کارکردگی کی بنا پر وہ مین آف دی سیریز رہے تھے، انہوں نے 8 میچز میں 14 وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ بیٹنگ میں 225 رنز بنائے تھے۔ ان کی انڈیا کے خلاف 52 گیندوں پر 70 ناٹ آوٹ کی دھواں دار اننگز بہت سے شائقین کو آج بھی یاد ہوگی۔ اسی طرح آسٹریلیا کے خلاف کے خالف 23 رنز دے کر 4 وکٹوں کی کارکردگی آج بھی یاد ہے، پاکستان نے 184 رنز بنائے تھے اور آسٹریلیا کو صرف 139 پر آل آوٹ کر دیا تھا (بریٹ لی کا ڈیبیو میچ بھی یہی تھا اس دن پاکستان میں عید تھی)۔ اس سیریز کا ایک اور یادگار میچ عید کے دوسرے دن ہوا تھا جب پاکستان نے انڈیا کے خلاف ناقابل یقین فتح حاصل کی تھی۔ اس میچ میں پاکستان 196 کے ہدف کا تعاقب کر رہا تھا لیکن صرف 153 پر 8 بیٹسمین پویلین لوٹ چکے تھے، تب وقار یونس اور ثقلین مشتاق نے 37 گیندوں پر 41 رنز بنا کر پاکستان کو فتح دلوائی تھی . پاکستان نے آخری گیند پربائی کا ایک رن دوڑ کر فتح حاصل کی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors

آج کے دن 1999 میں سچن ٹنڈولکر اور راہول ڈریوڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف اس وقت کی سب سے بڑی پارٹنر شپ 331 رنز بنائی تھی، کسی بھی وکٹ کے لئے ون ڈے کی سب سے بڑی پارٹنر شپ کا یہ ریکارڈ تقریبا 16تک قائم رہا۔ اس پارٹنرشپ میں ٹنڈولکر کا حصہ 186 ناٹ آوٹ تھا، یہ تقریبا 11 سال تک ٹنڈولکر کا سب سے بڑا ون ڈے سکور بھی رہا۔ بعد میں انہوں نے 24 فروری 2010 کو ساوتھ افریقہ کے خلاف 200 ناٹ آوٹ کی ناقابل یقین اننگز کھیل ڈالی، یہ کسی بھی بیٹسمین کی ون ڈے میں اس وقت سب سے بڑی اننگز تھی۔ ٹنڈولکر کا اب یہی بیسٹ ون ڈے سکور بھی ہے ۔ 186 کی اننگز ٹنڈولکر کی سب سے پہلی 150 رنز کی اننگز تھی، انہوں نے ٹوٹل 5 اننگز 150+ اننگز کھیلی ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کی طرف سے صرف تین بار 150پلس کی اننگز کھیلی جاسکی ہے۔ بعد میں سب سے بڑی ون ڈے پارٹنرشپ کا ریکارڈ 2015 کے ورلڈ کپ میں 24 فروری 2015 کو ویسٹ انڈیز کے کرس گیل 215 رنز اور سیموئلز 133 رنز نے توڑ دیا، انہوں نے زمبابوے کے خلاف 372 رنز بنائے تھے۔ اس اننگز میں کرس گیل نے 16 چھکے لگائے تھے یہ کسی بھی ون ڈے میں زیادہ چھکوں کا مشترکہ ریکارڈ بھی ہے۔

Facebook Comments

محسن حدید
میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ محسن کسی بھی اخباری ریپورٹر سے زیادہ بہترین سپورٹس تجزیہ نگار ہیں۔ آپ روزنامہ دنیا میں کالم نگار ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply