ادب سے بے ادب ہونے کا سفر

کچھ دن قبل کتابیں خریدنے کے سلسلے میں بازار جانا ہوا. ایک اسٹال پر کتابیں ڈھونڈتے ہوئے چند فحش اور بے مقصد رسائل و جرائد کو دیکھا تو بہت عجیب کوفت ہوئی. ان میں جو مواد چھپا ہوا تھا اس کا دور دور تک ادب سے کوئی تعلق نہ تھا بلکہ ان میں اخلاقی، مذہبی اقدار کی مکمل بے ادبی تھی. میں سوچ رہا تھا کہ یہ مصنفین کس طرح اس قدرجھوٹ کا پلندہاپنے ذہن میں تیار کرلیتے ہیں . اپنی آخرت خراب کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے ذہن کو بھی پراگندہ کرتے ہیں. اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی کچھ ایسے مصنفین و لکھاری موجود ہیں جو بسااوقات ایسی غیر اخلاقی زبان کا استعمال کرتے ہیں جو ہمارے معاشرتی اور تہذیبی اقدار کے سراسر منافی ہے.
جس طرح بے لگام زبان بے لگام جانور سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے، اسی طرح بے لگام قلم، بے لگام جانور سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہوتا ہے. ایک زبان قلم کی بھی ہوتی ہے جس طرح غیر مناسب اور غلط زبان کا استعمال آپ کو معاشرے میں بد زبان اور بد اخلاق بنادیتا ہے اسی طرح قلم سے ادا ہوئے غیر اخلاقی الفاظ کا استعمال معاشرے میں آپکو بے وقعت و بے توقیر کر دیتا ہے۔
قلم کی قدر کیجئے.
قلم ہر ایک کو نہیں ملتا اور اسکی قدر یہی ہے کہ اس سے آپ وہ لکھیں جو آپ کے معاشرے، قوم و ملت کی تربیت اور فائدے کا سبب بنے. قلم اٹھاتے وقت یہ ضرور سوچئے کہ قلم استعمال کرتے ہوئے آپ پر مجھ پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیا ان ذمہ داریوں کو میں اور آپ پورا کرہے ہیں؟؟؟
یا پھر میں اور آپ لائک اور کمنٹس کمانے کی ذمہ داریاں پوری کرہے ہیں.
سوچئے
سمجھئے اور
اپنا قلمی احتساب کیجئے.

Facebook Comments

سید ثاقب شاہ
مکالمہ پہ یقین رکھنے والا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply