پی ٹی ایم لاہور جلسہ کی تیاری…فہیم عامر

پی ٹی ایم لاہور جلسہ کی تیاری کے سلسلے میں پی ٹی ایم، این ایس ایف پاکستان اور پی ڈی ایف کا ناصر باغ میں اجلاس
۲۲ اپریل بروز اتور موچی گیٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے متوقع جلسے کی تیاری کے سلسلے میں آج 17 اپریل کو ناصر باغ میں ’جلسہ تیاری کمیٹی‘ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنما علی وزیر، این ایس ایف پاکستان کے سابق مرکزی صدر صابر علی حیدر، پی ڈی ایف پاکستان کے مرکزی رہنما ابرار احمد خان، حافظ ناصر اور دیگر کارکنان شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد پریس سے گفتگو کرتے ہوئے علی وزیر نے کہا کہ ایک تو یہ جلسہ پاکستان کی انقلابی تاریخ میں ایک اہم قدم ہے دوسرے پنجاب کے دِل لاہور میں ہونے والا یہ جلسہ ریاست کے پروردہ ان تمام خوشامدیوں کے منفی پرہپیگنڈے کا عملی جواب ہو گا جو یہ بتانے کی کوشِش کر رہے ہیں پی ٹی ایم کوئی صرف فاٹا کی تحریک ہے یا منظور پشتین کوئی علیحدگی پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہمیں کوریج نہیں دے رہا تو نہ دے، مگر یہ تو کھُل کر بتائے کہ وہ کونسی طاقت ہے جو ان کو ہماری کوریج سے منع کرتی ہے یا ہمارا کیا پیغام ہے جو عوام تک نہیں پہنچنا چاہیئے؟؟؟
صابر علی حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ایس ایف پاکستان کی جلسہ کی تیاری میں شرکت اپنے انقلابی ساتھی منظور پشتین کو پیغام ہے کہ مضبوط رہو اور ڈٹے رہو، این ایس ایف پاکستان اپنے مرکزی صدر ساحر آزاد پلیجو کی قیادت میں آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ این ایس ایف پاکستان کی تاریخ ہے۔ سامراج کے پروردہ ریاستی ایجنٹ اُس وقت بھی سازشیں کر رہے تھے جب ہم نے فوجی آمر ایوب خان کے خلاف تحریک چلائی اور اس کے نتیجہ میں ایوب خان جیسے بد ترین آمر کو عنانِ اقتدار چھوڑنا پڑا۔ جب تک ریاست آخری لاپتہ فرد کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کرتی ہم متحد رہیں گے اور اپنے انقلابی پیغام کو ملک کے کونے کونے میں لے جائیں گے۔
پی ڈی ایف کے رہنما ابرار احمد خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عوام خود سوچیں کہ یہ نعرہ کہ ’یہ جو دہشت گردی ہے ۔ اس کے پیچھے وردی ہے‘ کیا پشتو زبان کا نعرہ ہے؟ کیا اِس سے پہلے یہ نعرہ پی ڈی ایف پاکستان، این ایس ایف پاکستان اور سول سوسائیٹی بلند نہیں کرتی رہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ریاست اچھی طرح جان لے کہ اب جبکہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ پی ڈی ایف اور این ایس ایف پاکستان کھڑی ہو گئی ہے تو یہ نعرہ ملک کے چپے چپے تک جائے گا۔ اب ریاست کو یہ بھی بتانا پڑے گا ۱۲ اپریل کو ساہیوال میں ہمارے کامریڈ کسان رہنما یونس اقبال کو کیوں اٹھا لیا گیا جو تا حال لا پتہ ہیں؟ ریاست کو یہ جواب بھی دینا پڑے گا کہ کیوں کامریڈ یونس اقبال کے گھر والوں کو کوئی بریگیڈیئر یہ کہہ رہا ہے کہ اگر وہ مزارعین کے ”مالکی یا موت“ کے نعرے سے دستبردار ہو جائیں تو یونس اقبال کو چھوڑ دیا جائے گا؟ ان کا سوال تھا کیا ریاستی ادارے ملزمان کوعدالت میں پیش کرنے کے لیئے عوام کے محنت کی کمائی سے چلائے جاتے ہیں یا انہیں عدالت سے اغوا کرکے لاپتہ کر دینے کے لیئے؟
پی ڈی ایف پاکستان کے مرکزی رہنما حافظ محمد ناصر نے کہا کہ جو لوگ منظور پشتین کو ملکی سالمیئت کے لیئے خطرہ بتا رہے ہیں، وہ یاد رکھیں کہ ملکی سالمیئت کو انصاف مانگنے والوں سے نہیں بلکہ ریاستی جبر سے خطرہ ہوتا ہے۔ اور ۲۲ اپریل کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ اسی امر کا اظہار ہے۔ ان کا کہنا تھا ناکے صرف فاٹا میں نہیں بلکہ آج پورا پاکستان ہی ناکوں کی ذد میں ہے۔ ملک بھر کا کوئی تعلیمی ادارہ ہو، کوئی سرکاری دفتر ہو، کوئی بھی عمارت ہو اس کے باہر ناکے ہی ناکے نظر آتے ہیں۔ انہوں نہ کہا کہ آج نادار مریض ناکوں پر لمبی لمبی قِطاروں میں چیکنگ کروا رہے ہوتے ہیں اور پاس سے حاکموں کی گاڑیاں ان پر دھول اُڑاتی گزر جاتی ہیں۔ ہم نے یہ ناکے بھی ختم کروانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ والے ساتھی بھی تیّار رہیں، ہم جلد ہی ادھر آ رہے ہیں۔

Facebook Comments

فہیم عامِر
ایک عرصے سے صحافت سے منسلک ہیں اردو اور انگریزی زبانوں میں کالم نگاری کرتے ہیں۔ بقیہ تعارف تو ہماری تحریریں ہی ہیں، جِن میں سے کچھ ہماری فیس بُک پر موجود ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply