سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کےدونوں مقدمات اوراستغاثہ کا ریکارڈعدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دہشت گردی عدالت میں نوازشریف سمیت کسی بھی سیاستدان کی طلبی سے متعلق حکم موجود ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں گے، میرے ججز کی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں۔
عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا تمام مقدمات کو 2 ہفتوں میں نمٹانے کاحکم جاری کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجازاعوان کی چھٹی بھی منسوخ کردی اور حکم دیا کہ جج اعجاز اعوان روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں۔
عدالت نے جسٹس علی باقر نجفی رپورٹ کو بھی عدالتی ریکارڈ بنانے کا حکم دیا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں