لاحاصل سوالوں کی بازگشت۔۔۔افراز اختر

مولانا حسرت موہانی سے کسی نے پوچھا کہ آپ پاکستان کیوں نہیں چلے جاتے؟
ايك حسرت بھرے لہجہ میں ٹھنڈی سانس لے کر بولے,۔۔۔۔دونوں جگہ جذباتی جنونیت کا دور دورہ ہے اور اپنی تو ہر دو جگہ جان خطرے میں رہے گی.”یہاں رہے توجانے کب کوئی ہندو انتہا پسند “مسلمان” کہہ کر مارڈالے.پاکستان میں یہی کچھ کسی جوشیلے مسلمان کے ہاتھوں ہو سکتا ہے. لیکن وہ مجھے   گستاخ” یا “کافر” کہہ کر مارےگا.”میں سمجھتا ہوں کہ بھارت میں رہ کر “مسلمان” کی موت مرنا بہترہے پاکستان میں رہ کر “کافر” کی موت مرنے سے.”

کچھ عرصہ پہلے مردان واقعہ ہوا جس  میں مشال خان کو بھی کفر کا الزام لگا کر قتل کر دیا گیا،  جسے کسی  بھی صورت میں آپ  جائز نہیں قرار دے سکتے، ایسے ہی کچھ اور واقعات پاکستان میں ہو چکے ہیں، جہاں کسی قادیانی کو قتل کر دیا جاتا ہے اور مارنے والے بجائے اس بات پر نادم ہو نے کے فخر محسوس کرتے  ہیں،ہمارا المیہ یہ ہے کہ   جو لوگ بھی ایسے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں ہم ان کو ہیرو بنا دیتے ہیں ۔ اگر ہم ایسے واقعات میں ملوث لوگوں کو سزا دینے کے بجائے ہیرو بنائیں گے تو ہمارا معاشرہ مزید کھوکھلا ہوتا چلا جائے گا ۔

پاکستان  اسلامی ملک ہو یا جمہوری یا سیکولر ہمیں ہر حالت میں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے  کہ ہم ملک میں بسنے والے باقی مذاہب کے لوگوں کو بھی اتنا ہی حق دیں جتنا پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کا ہے ۔

ہمارے ہاں آج کل چھوٹی چھوٹی خبریں لگتی ہیں جن میں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کسی جگہ کسی قادیانی کا قتل ہو گیا ، یا پھر کسی عیسائی نے قرآن ، اسلام کی توہین کردی اور بغیر تحقیق قتل کر دیا جاتا ہے اور مارنے والے کو ہیرو بنا لیا جاتا ہے ۔ یہ روش انتہائی غلط ہے اور ہمیں اندھیروں کی طرف لے جا رہی ہے جہاں سے لوٹنا شاید اتنا آسان نہ ہو ۔

اس وقت پاکستان میں تقریباً چالیس لاکھ قادیانی آباد ہیں ،بائیس لاکھ بروہی اور پھر ہندو ، عیسائی اور باقی مذہب الگ ہیں ۔ ایک وقت تھا جب یہودی بھی ایک بڑی تعداد میں پاکستان میں موجود تھے ۔بلکہ ایک رپورٹ کے مطابق ستر لاکھ لا دین بھی آباد ہیں۔

میرا سوال بہت سادہ سا ہے ۔۔۔۔

کیا چالیس لاکھ قادیانی ، بائیس لاکھ بروہی سب کو قتل کرنا چاہیے ؟؟
کیا اسلام ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے ؟؟
قرآن کہتا ہے “جس نے کسی  ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ”

قرآن نے لفظ انسان استعمال کیا مسلمان نہیں گویا پوری انسانیت ۔۔۔۔کیا قادیانی انسان بھی نہیں ؟؟؟
ہم خود کبھی نماز بھی نہ پڑھیں ، ہر برے  سے برے  کام کریں ،لین دین میں ہیرا پھیری کریں ، ہر طرح کا فراڈ بھی کریں مگر پھر ایک قادیانی قتل کرنے پر جنت کے حقدار بن جائیں گے کیا ؟؟

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو رحمت اللعالمین ہیں ہمارے اندر رحم کی صفت کیوں ختم ہو گئی ؟؟

آج بیٹھ کر سوچیے  گا ضرور کہ کیا اسلام اتنا سخت ہے کہ اپنے علاوہ ہر کسی کو  قتل کر دینے کا   حکم دیتا ہے ؟؟
ایسا سب صرف پاکستان ، انڈیا ، بنگلہ دیش ، اور افغانستان جیسے ہی ممالک میں کیوں ہوتا ہے ؟؟امریکہ ، برطانیہ ، سعودیہ ، دوبئی اور مہذب ممالک میں کیوں نہیں ہوتا ؟وہاں بھی ہر طرح کا مسلمان آباد ہے یہودی ، عیسائی اور لادین آباد ہیں مگر صرف پاکستان میں ہی کیو ں ؟

میری آپ سے گزارش ہے کہ۔۔پہلے اسلام کو سمجھیں تو سہی،  اسلام تو صلہ رحمی کی ، بردباری، حلم اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے ۔
اسلام سزا سے زیادہ   معافی پر یقین رکھتا ہے ۔اسلام تو دعوت کی تلقین  کرتا  ہے ۔یہ کون لوگ ہیں ،جو اسلام کو پوری دنیا میں بدنام کرنے کا سبب بن رہے ہیں ؟؟خدارا اسلام کو بچا لیجئے ۔ اسلام کو اور بدنام مت کریں

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس موضوع پر اور ان جیسے سب موضوعات پر کام کیا جاتا لیکن کیا کہا جائے ۔جب ہم نے خود کو احساسِ ندامت سے بچانے کے لیے ملامتی حروف کی موثر ڈھال بنا ہی لی ہے تو پھر علماء ، دانشور ، کابینہ، پارلیمنٹ، اسلامی نظریاتی کونسل یا ٹی وی سٹوڈیو میں یہ بحث کروانے کا رسک بھی کیوں لیا جائے کہ جیسے توہین ِ مذہب کی سزا موت ہے اسی طرح بہتان کے ہتھیار سے کسی کی جان لے کر مذہبی تعلیمات کی توہین پر عبرت ناک سزا کا قانون بنانے میں آخر کیا اور کون رکاوٹ ہے ؟
کیا تاریخ میں کسی ایسے خوش قسمت شتر مرغ کا بھی تذکرہ ہے ،جسے ریت میں سر چھپانے کی ترکیب نے بچا لیا ہو؟

عیشِ امید ہی سے خطرہ ہے
دل کو اب دل دہی سے خطرہ ہے
ہے عجب کچھ معاملہ درپیش
عقل کو آگہی سے خطرہ ہے
میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے
تجھ کو جانم مجھی سے خطرہ ہے
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

جون ایلیا!

Advertisements
julia rana solicitors london

Save

Facebook Comments

افراز اخترایڈوکیٹ
وکیل ، کالم نگار ، سوشل ایکٹویسٹ، گلوبل پیس ایمبیسڈر ،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply