چند جعلی مذہبی کتب۔۔۔رشید یوسفزئی

انسانی تاریخ میں معقولات کے بنسبت مذہبیات میں جعلی تصانیف کی تعداد کافی زیادہ ہے ،باجود اس کے کہ مذہبی طبقہ اپنے لٹریچر کو زیادہ معتبر ماننے اور منوانے پر بضد ہے۔ عیسائی مقدس نوشتوں میں اپوکریفا Apocryphaیا جعلی مقدس نوشتوں کا الگ شعبہ ہے اور بائبل کےتنقیدی مطالعہ جسےاصطلاح میں”اعلی تنقید یا Higher Criticism“ کہا جاتا ہے کی بنیاد انہی مجعول نوشتوں پرہے۔ پروٹسٹنٹ انقلاب اور اصلاح کلیسیا تحریک کے بعد بائبل کی  سات کتابوں کو جعلی مان کر پروٹسٹنٹ چرچ کے بانی ڈاکٹر لوتھر اور اس کے پیروکاروں نے باہر پھینک دئیے جبکہ عیسائی دنیا کی اکثریت  فرقہ کیتھولک یا رومن چرچ ان ساتوں کتابوں کو حسبِ سابق کتابِ مقدس کا حصہ مانتی ہے۔

اسلامی مذہبی لٹریچر کے منابع، عیسوی مذہبی لٹریچر کے برعکس جعلی نوشتوں سے مکمل پاک ہے۔ احادیث میں جرح و تعدیل کے سخت باریک اور دقیق معیاروں نے یہ سرچشمہ شریعت بھی صاف رکھا ہے۔ تاہم جعلی روایات کے مطلق وجود سے انکار ممکن نہیں۔
خوابوں کی تعبیر یا تعبیر الرویا (Oneiro criticism)تمام مذاہب کے ساتھ نفسیات کا بھی ایک شعبہ ہے۔ اسلامی دنیا میں امام ابوحنیفہؒ کے غیر رسمی استاد امام ابن سیرینؒ کی  تعبیر الرویا کے حوالے سے شہرت مسلم ہے۔ تاہم ان سے منسوب کتاب تعبیر الرویا کاملا جعلی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تعبیر الرویا کے کچھ پرانے ایڈیشنوں میں ایک جگہ مذکور ہے کہ اگر کسی نے فقہ حنفی کی مشہور کتاب ”ہدایہ“ خواب میں دیکھی یا خواب میں اس کا مطالعہ کررہاتھا تو اس خواب کی تعبیر یہ کہ خواب دیکھنے والا گمراہ ہے! صاحب ِہدایہ علامہ مرغینانی رح، امام ابن سیرینؒ سے کتنی  صدیاں بعد گزرے ہیں، یہ واقعیت شاید حنفی مخالف تعبیر الرویا لکھنے والے کے ذہن میں لکھتے وقت نہ تھی۔

ابوحنیفہ کے نام سے تین صاحبانِ علم و فضل نے انتہائئ  شہرت پائی۔ امام اعظم نعمان بن ثابت بن زوطی بن ماہ ابوحنیفہ الکوفی جو ہمارے مسلک کے بانی تھے۔ دوم ،اسماعیلی فقہ کے تدوین کرنے والے قاضی ابوحنیفہ النعمان التمیمی المغربی فاطمی خلفاء قیروان و مصر کے قاضی القضاء اور فاطمین کے سرکاری فقیہ تھے۔ دعائم الاسلام اور تاویل الدعائم، جیسے اسماعیلی فقہ کے بنیادی کتابوں کے علاوہ درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں۔ سوم، اخبارالطوال کے مصنف ابوحنیفہ الدینوری،ہمارے فقہ حنفی کے بانی امام ابوحنیفہ رح سے منسوب کسی بھی موجود تحریر کو کوئی بھی عالم، چہ حنفی چہ غیر حنفی،حقیقی تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔ حضرت شاہ ولی اللہ رح نے موطاء امام مالک کے شرح ”المسوی“ یا المصفی(حافظے سے لکھ رہاہوں اشتباہ کا امکان ہے) میں لکھا ہے کہ امام اعظم سے منسوب کوئی تصنیف روۓ زمین پر موجود نہیں۔

مسندِ امام اعظم کے بارے میں امام المصنفین جلال الدین سیوطیؒ نے ”اللالی المصنوعہ فی احادیث الموضوعہ“ میں لکھا ہے کہ ابان بن جعفر بصری نے احادیث گھڑ کے امام ابوحنیفہ کے نام کیں ، جو مسند امام اعظم کے نام سے مشہور ہوئی۔ تاہم احناف خود مسندِ امام اعظم کو قابل استناد نہیں مانتے۔ امام ابوحنیفہ کی  دوسری نسبتا مشہور تصنیف ”فقہ اکبر“ ہے۔ فقہ اکبر پر شمس العلماء شبلی نعمانی رح کے اس اعتراض کا جواب ممکن نہیں کہ امام ابوحنیفہ کے دورمیں یونانی فلسفہ اسلامی دنیا میں متعارف نہیں تھا پھر ”فقہ اکبر“ میں یونانی فلسفہ کےاصطلاحات جوہر  وعرض کہاں سے آۓ؟۔۔قابل ذکر ہے کہ حضرت شبلی رح نے ”سیرت نعمان“ غیر مقلدین کے مقابلے میں لکھی تھی۔ امام ابوحنیفہ رح کے سب سے زیادہ مشہور تصنیف ”کتاب الاثار“کے بارے میں ”فیض الباری“ میں مجاہدِاحناف انورشاہ کشمیری رح کا قول ہے کہ امام ابوحنیفہ رح سے اس کو منسوب کرنا درست نہیں!واقدی سے منسوب کتاب ”فتوح الشام“ علماءکے متفقہ فیصلے کے مطابق مجعول ہے۔

”غنیتہ الطالبین“ شیخ عبدالقادر رح سے منسوب مشہور ومقبول کتاب ہے۔ شاید ”احسن الفتاویٰ“ میں راقم کی نظر سے گزرا ہے کہ یہ کتاب بھی جعلی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دینی مدارس کے نصاب درسِ نظامی کے غالباً درجہ ہفتم میں شامل خیرمحمد جالندھری کارسالہ ”خیر الاصول فی احادیث الرسول“ میں امام اعظم ابوحنیفہ رح کے مرجعی ہونے کے حوالے کا جو ذکر کیا گیا ہے وہ اسی ”غنیتہ الطالبین“ سے ماخوذ ہے۔ اس سے آپ دینی نصاب کےمعیار کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

”فتاوی عزیزیہ“ شاہ عبدالعزیز رح سے منسوب مشہور فتاویٰ  ہے جس سے ہمارے مفتی حضرات سالہاسال سے استفادہ کرتے آۓہیں۔ جبکہ پاکستان کے دینی مدارس کے افتاء کورس ہی میں شامل ”اصول الافتاءوآدابہ“ میں مفتی تقی عثمانی نے اپنے والد مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رح کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ تصنیف جعلی ہے۔ تاہم ہمارے مفتی حضرات افتاء کورس کے بعد اسی سے استفادہ کرتےہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حرفِ آخر کےطور پر یہ عرض ہے کہ آپ اگر راقم کی  کسی بات سے متفق نہیں تو دلیل کی  طاقت کا مقابلہ دلیل کے زور سے کریں نہ کہ پروپیگنڈے اور جاہلانہ الفاظ کے شور سے!

Facebook Comments

رشید یوسفزئی
عربی، فارسی، انگریزی ، فرنچ زبان و ادب سے واقفیت رکھنے والے پشتون انٹلکچول اور نقاد رشید یوسفزئی کم عمری سے مختلف اخبارات، رسائل و جرائد میں مذہب، تاریخ، فلسفہ ، ادب و سماجیات پر لکھتے آئے ہیں۔ حفظِ قرآن و درس نظامی کے ساتھ انگریزی اور فرنچ زبان و ادب کے باقاعدہ طالب علم رہے ہیں۔ اپنی وسعتِ مطالعہ اور بے باک اندازِ تحریر کی وجہ سے سوشل میڈیا ، دنیائے درس و تدریس اور خصوصا ًاکیڈیمیا کے پشتون طلباء میں بے مثال مقبولیت رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”چند جعلی مذہبی کتب۔۔۔رشید یوسفزئی

Leave a Reply