رشتوں میں دراڑ پیدا کرنے والے رویوں سے بچیں

انسان فطری طور پر اُن افراد کے لیے حساس ہوتا ہے جو اس کے لیے اہمیت رکھتے ہیں، ایسے میں بے دھیانی میں کبھی کبھی ایسا رویہ اختیار کرلیا جاتا ہے جس سے رشتے کمزور ہوجاتے ہیں اور ان میں دراڑ پڑنا شروع ہوجاتی ہے، جس سے انسان بھی ذہنی دباؤ سمیت مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ان رویوں کو ترک کردیا جائے یا ان پر کنٹرول کیا جائے تو رشتے میں محبت، عزت، احترام اور آپ کی اہمیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

موبائل کو اولین ترجیح نہ بنائیں:

سوشل میڈیا کے اس دور میں موبائل فون کا استعمال اس قدر زیادہ ہوگیا ہے کہ اسمارٹ فون استعمال کرنا اولین ترجیح بن گئی ہے، جس سے انسان موجود تو کہیں ہوتا ہے لیکن اس کی توجہ کہیں اور ہوتی ہے، لیکن رشتوں کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ جب آپ اپنے اہل خانہ یا اپنے کسی خاص دوست کے ساتھ ہوں تو موبائل پر توجہ دینے کے بجائے ان رشتوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انہیں اہمیت دیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں کہ کھانے کے دوران، اپنے پارٹنر کے ساتھ یا کسی ایسی محفل میں جہاں سب دوست احباب ساتھ ہوں، موبائل فون استعمال نہ کریں اور ممکن ہو تو اسے بند کردیں۔

حسد محسوس نہ کریں، بھروسہ کریں:

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگر آپ کا لائف پارٹنر کسی اور سے بات کرتا ہے تو حسد محسوس ہونے لگتا ہے، جس کے باعث اعتماد و بھروسے میں کمی آجاتی ہے اور دماغ پر دباؤ پڑتا ہے جس کی وجہ سے رویوں میں تلخی پیدا ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں کوشش کرنی چاہیے کہ پارٹنر کی جس عادت یا رویئے سے جذبات مجروح ہوتے ہیں ان کو اپنے ساتھی سے شیئر کریں اور آپس میں بات کر کے مسئلے کو حل کرلیں۔

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اگر ہر صورت میں ہی ناپائیداری کا احساس ہو تو فوری طور پر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کی موثر طریقے سے مدد کرسکے۔

 اپنے ساتھی سے کم گفتگو نہ کریں:

دو لوگوں کے درمیان زیادہ تر غلط فہمیاں تب پیدا ہوتی ہیں جب معاملات پر گفتگو نہ کی جائے، اس سے دونوں کے درمیان فاصلے پیدا ہوجاتے ہیں جب کہ کبھی کبھی تو خلش اتنی بڑھ جاتی ہے کہ صرف غلط فہمیوں کی بناء پر ہی رشتہ ختم ہوجاتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے لائف پارٹنر یا کسی بھی عزیز سے بات چیت کرنے سے فاصلے ختم ہوتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو بہترین طور پر سمجھ پاتے ہیں۔

 میسجز پر لڑائی کرنا فاصلہ بڑھاتا ہے:

یہ ایک حقیقت ہے کہ میسجز پر لب و لہجہ بیان نہیں کیا جاسکتا، اس سے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ خفگی کا موضوع کچھ اور ہوتا ہے اور سمجھ کچھ اور آتا ہے جس سے لڑائی ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جاتی ہے۔

ماہرین اس بات کی سختی سے تاکید کرتے ہیں کہ میسجز پر کسی بھی مسئلے پر بات نہ کی جائے کیونکہ اس کے ذریعے جذبات کا اظہار نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی آپ کو یہ پتہ چل سکتا ہے کہ سامنے والا کس طرح اس بات کو سمجھ رہا ہے۔ ہمیشہ اپنے جذبات کا اظہار سامنے کرنا چاہیے، اس طرح بہت سے معاملات پیچیدہ ہونے کے بجائے حل ہوجاتے ہیں۔

اپنی ذاتی شخصیت نہ بھولیں:

یہ اچھی بات ہے کہ لائف پارٹنر کو مکمل اہمیت دی جائے لیکن اس سب میں اگر اپنے آپ کو بھلا دیا جائے تو یہ آپ کے لیے اور رشتے کے لیے خطرے کا باعث ہوتا ہے، لہذا اپنی ذاتی زندگی کو بھی ترجیح دیں اور ساتھ ہی کوشش کریں کہ آپ کا رشتہ بھی متاثر نہ ہو۔

ایسی صورت میں کوشش کی جائے کہ اپنے ساتھی اور اپنے آپ کو وقت دیں اور اپنی توجہ دوسرے کاموں پر بھی رکھیں جس سے آپ ایک با مقصد زندگی گزار سکتے ہیں۔

 اس چیز پر اصرار نہ کریں جو آپ کے پارٹنر کو ناپسند ہو:

Advertisements
julia rana solicitors london

جب دو افراد ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ دونوں کے مزاج مختلف ہیں لیکن اکثر ایک ساتھی دوسرے ساتھی پر اپنی پسند مسلط کرنا چاہتا ہے جو دونوں کے درمیان فاصلے پیدا کردیتا ہے، لہذا اس رویئے کو ختم کرنا چاہیے اور آپس میں ایک دوسرے کو سمجھ کر زندگی بسر کرنی چاہیے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply