قیامت کی نشانی

وزیر داخلہ محترم چوہدری نثار صاحب کی طرف سے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک بہت ہی آہم نشانی کے ظہور پر بڑی حیرت ہوئی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر سابق صدر جناب آصف علی زرداری صاحب حق کی بات کریں تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ وہ سچ فرماتے ہیں۔ ایک چور اگر قاضی بن جائے، ایک ڈاکو اگر داروغہ بن جائے، ایک انتہائی کرپٹ اور بے ایمان شخص اچانک ایمان داری اور دیانت داری کی باتیں کرنے لگے، ایک مجرم یا ملزم اگر انصاف کا راگ الاپنا شروع کر دے تو اسے ہم قیامت کی نشانی ہی کہیں گے۔وزیر داخلہ جناب چوہدری نثار صاحب نے کوئی انہونی بات نہیں کی، پوری قوم جانتی ہے کہ آصف زرداری ڈاکو، چور، لٹیرا اور دنیا کا کرپٹ ترین آدمی ہے۔۔۔۔حیرت کی بات یہ ہے کہ اس چور ، لٹیرے بے ایمان اور کرپٹ انسان کا قانون کچھ نہیں اکھاڑ سکا۔ عدالتوں نے اسے ہر کیس سے با عزت بری کر دیا۔ وہ پانچ سال اس ملک کا صدر بھی رہا۔ اب وہ ملک کی دوسری بڑی پارٹی کا چیئرمین بھی ہے۔ اس قیامت کی نشانی کے تمام فرنٹ مین اور فرنٹ بے بی عدالتوں سے سرخ رو ہوئے۔ انہیں نہ تو جرمانے ہوئے اور نہ ہی سزائیں۔ وہ لوگ کتنے بڑے مجرم تھے یہ پوری قوم بھی جانتی ہے اور چوہدری نثار صاحب آپ بھی اس بات سے غافل نہیں۔
چوہدری صاحب آپ چار سال سے اس ملک کے وزیر داخلہ ہیں۔ آپ چار سال تک اس قیامت کی نشانی کو خاموشی سے دیکھتے رہے لیکن جیسے ہی اس قیامت کی نشانی نے اپنا منہ کھولا تو آپ کا بند منہ بھی کھل گیا۔ آپ کو فورا ً یاد آگیا کہ یہ تو قیامت کی نشانی ہے ۔ قوم کو اس نشانی سے آگاہ کرنا چاہیے۔ آپ نے پریس کانفرنس کر کے اپنا فرض نبھا دیا۔ اب قیامت کی یہ نشانی جانے اور کھوتے کھانی قوم کیونکہ حکومت کا صرف اتنا ہی کام ہوتا ہے کہ وہ عوام کو یہ آگاہی بخشے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا، کون چور ہے اور کس کا دامن صاف ہے، کون بے ایمان ہے اور کون مومن جبکہ کرپٹ انسان کے خلاف کارروائی کرنا، اسے سڑکوں پر گھسیٹنا، اسے عدالت تک لے کر جانا تو کسی پاگل لیڈر کا کام ہے۔ چوہدری صاحب یہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے کہ آپ حکومت میں ہو کر بھی چور، لٹیرے، بے ایمان اور دنیا کے کرپٹ ترین انسان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکے۔ آپ کوئی کارروائی کر بھی کیسے سکتے ہیں؟ کیونکہ ایک چور دوسرے چور کو کب چور کہے گا، ایک ڈاکو دوسرے ڈاکو کو کیسے سڑکوں پر گھسیٹے گا، ایک کرپٹ دوسرے کرپٹ انسان کو کیسے عدالتوں میں لے کر جائے گا۔ سب سے بڑی قیامت کی نشانی یہ ہے کہ حق اور سچ پر پردہ ڈالا جائے۔ اپنے پیٹی بند بھائی کو بچایا جائے۔ اپنے گروہ کے آدمی کو گرم ہوا نہ لگنے دی جائے۔ چوہدی صاحب آپ کے حالیہ بیان سے یہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یا تو آپ قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں یا پھر آپ خود بہت بڑے بیوقوف ہیں۔

Facebook Comments

احمد رضا میاں
کالم نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نگار اور کالمچہ نگار.... احمد رضا میاں نے روزنامہ "دن" سے کالم لکھنے کا آغاز کیا تھا. روزنامہ "ایکسپریس" روزنامہ "طاقت" روزنامہ "مبلغ" اور ہفت روزہ "نوائے کارگر" میں ان کے سو سے زائد کالم "قلم گردی" کے نام سے شائع ہو چکے ہیں. اس کے علاوہ ان کے کالم آن لائن ویب سائٹس "ہماری ویب، پاک نیوز لائیو، راولپنڈی ٹایمز پر بھی پڑھے جا سکتے ہیں. ان کے ٹوئٹر پر مختصر سیاسی اور سماجی حالات پر طنزیہ اور مزاحیہ اظہار خیال کوسوسشل میڈیا پر پذیرائی حاصل ہے. احمد رضا میاں آج کل سو لفظوں کی کہانی کی طرز پر ایک نئے موضوع " کالمچہ " کے نام سے لکھ رہے ہیں. ان کا کالمچہ سوشل میڈیا پر کافی مشہور ہو چکا ہے .

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply