پانامہ اور ویگن(سلیم مرزا)

سیالکوٹ سے گوجرانوالہ ویگن کا سفر اب اتنا بھی غیرانسانی نہیں۔اگر ہوتا تو وائلڈ لائف والے اعتراض ضرور کرتے کہ دس سیٹوں کی ہائی ایس میں اٹھارہ گدھے ؟اور تین کی گنجائش والی جگہ پہ چار لوگ باہمی اخوت بھائی چارہ کی جو تصویر پیش کرتے ہیں وہ صرف اسلام اور مسلمان کا ہی خاصہ ہے۔ حب الوطنی ایسی کہ ایک آگے جھک کر اور دوسرا ٹیک لگا کر زرداری اور نواز شریف کی طرح یہ مقررہ مدت بلکہ عدت پوری کرتا ہے-اب اگر میری کہنی آپ کے پیٹ میں گھسی ہو تو پھر یہ آپ کا بنیادی حق ھے کہ آپ کا”ہتھ”میرے”پٹ” پہ ہو۔ اس میں عورت مرد کی کوئی تخصیص نہیں۔ویگن خواتین کی سماجی سطح پہ برابری کےحق کی نمائندہ ہے۔ گوجرانوالہ، لا ہور روٹ پہ تو یہ سب ایک شعبدہ بن جاتا ہے۔ بیالیس انچ پیٹ اور اڑتالیس انچ چکی والے چار دنبے,تیس انچ ضرب ستر انچ جگہ میں کیسے فٹ ہوتے ہیں,امریکہ کر کے دکھائے۔اس روٹ پہ سب ایسے بازو نکال کر بیٹھتے ہیں جیسے موٹر سائکل چلا رہے ہوں۔ پیٹ ایک دوسرے سے یوں پیوستہ ہوتے ہیں کہ ناشتے میں کھایا ہوا” پایا” ساتھ والی مسافر کے نان چنوں میں پڑا ہوتا ہے,ایک طرف والے کی ہوا نکلے تو دو بندے کراس کر کے آخری والا شرمندہ ہوتا ہے۔عموماً ان چار کے درمیان گرمیوں میں پانی نکل آتا ہے۔اس پہ مستزاد کہ یہ سب ن لیگی شیر ہوتے ہیں۔ان میں اگر کوئی پی ٹی آئی والا پھنس جائے تو اس کے ساتھ وہی سلوک ہوتا ہے جو پومی بٹ نے کیا تھا۔
ہمارے دوست وکی کا پیٹ جب سے چالیس انچ سے متجاوز ہوا ہے اس نے ازار بند کی جگہ الاسٹک پہننا شروع کر دیا ہے کیونکہ کبھی زور سے بندھ جائے تو پرابلم ہوتی ہے ۔گانٹھ ڈھیلی ہو تو عوام کیلئے خدشہ نقص امن رہتا ہے ۔گزشتہ دنوں ویگن کے سفر میں ایک خاتون کے ساتھ والی سیٹ پہ تھے ,خاتون کا سٹاپ آگیا تو اس نے کہا، ذرا اٹھ کر راستہ دیں مجھے اترنا ہے۔وکی اٹھنے لگا تو شلوار خاتون کے نیچے تھی وہ تھوڑا اٹھ کر پھر بیٹھ گیا اور خاتون سے کہا کہ پہلے آپ اٹھو۔تین بار پہلے آپ,پہلے آپ کی تکرار کے بعد اس نے خاتون کے کان میں دھیرے سے بتایا کہ میری شلوار میں الاسٹک ہے اور شلوار پہ آپ بیٹھی ہو۔خاتون کا”ہاسا” نکل گیا, کہنے لگی پہلے کیوں نہیں بتایا؟ وکی اس دن سے شش وپنج میں ہے کہ”کتنا پہلے”؟۔۔۔۔عقل مندو!پانچ ججوں کو ویگن کی سیٹ پہ پھنسانے سے پہلے چیک تو کر لیتے کس نے نالا پہنا ہے اور کس کی شلوار میں الاسٹک ہے۔پانامہ والے اسٹاپ پہ کوئی پاجامہ اترنے سے نہ ڈر رہا ہو۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply