دو ہزار تیس میں عمرہ۔۔۔ انعام رانا

میں اور عالی تقریباً ساری دنیا ہی گھوم چکے تھے بس سعودیہ  نہیں دیکھا تھا۔ اک شام شدید بوریت ہو رہی تھی کہ عالی بولی “یار لٹس گو ٹو سعودیہ،عمرہ کرتے ہیں”۔ میں نے اسے حیرانگی سے دیکھا تو بولی “بائی گاڈ میری اک فرینڈ گئی ہے، شی ٹولڈ بہت مزہ آتا ہے، آوسم ایکسپیرینس ہے۔ ویسے بھی جانو، ہم ہیں تو مسلم نا، کام والی بتا رہی تھی کہ بہت ثواب ہوتا ہے۔” میں نے بھی سوچا کہ ایڈونچر کیے کئی دن ہو گئے۔ سو فوراً  اپنے ٹریول ایجنٹ کو کال کی، سیون سٹار پیکج بک کیا اور تیسرے دن ہم فلائیٹ پہ تھے۔

جہاز پہلے جدہ اترا۔ باہر آئے تو ڈرائیور نے ٹھنڈی ٹھار لیموزین کا دروازہ کھولا۔ او مائی گاڈ سعودی از سو ہاٹ۔

ڈرائیور بولا “سر پہلے جدہ میں آپ کا ویلکم لنچ ہے اس کے بعد ہم مکہ جائیں گے”۔ میں نے کہا نہیں ہم پہلے کعبہ دیکھیں گے پھر لنچ کریں گے۔

بولا “سر کعبہ جاتے ہوئے  کچھ گھنٹے لگیں گے،بہتر ہے  آپ لنچ کر لیں”۔

کچھ گھنٹے؟ کعبہ یہاں نہیں ہے؟

نہیں سر مکہ میں ہے۔

اوہ تو پھر اتنی دور فلائیٹ کیوں اتاری؟

بولا “سر مکہ ایئرپورٹ ابھی فائنل نہیں ہوا اور ویسے بھی  آپ نے احرام باندھنا ہے۔(یاد آیا کہ سفید ڈریس بھی پہننا ہوتا ہے) سو اسے کہا، اوکے۔

لنچ کے بعد ہم مکہ روانہ ہوئے۔ میں تو گاڑی میں ہی سو گیا کہ لنچ بہت ایگزاٹک تھا۔ یکدم عالی نے جھنجھوڑا کہ “ہنی اٹس مکہ، لک ہاؤ اوسم”۔

میں نے اردگرد دیکھا، ہر طرف سکائی سکیپرز تھے، بالکل نیویارک لگ رہا تھا۔ ہمیں  ہوٹل لے جایا گیا جو بالکل کعبہ کے ساتھ تھا۔ روم میں پہنچے تو اٹ واز این ایگزاٹک ویو۔ کھڑکی سے کعبہ نظر آ رہا تھا، سو برائیٹ۔ میں اور عالی کتنی دیر ویو دیکھتے رہے۔ پھر کمرہ دیکھا، واقعہ بہت اچھا تھا، باتھ میں جیکوزی تھا، واٹر بیڈ تھا، عالی تو ایکسائٹ ہو گئی، مگر میں نے اسے سمجھایا کہ پہلے کعبہ دیکھتے ہیں۔ ریسپشن کال کر کے کہا ہمیں  کعبہ دیکھنا ہے اور پانچ منٹ بعد لابی پہنچ گئے۔

ہمیں اک گائیڈ دیا گیا۔ گائیڈ کے ساتھ کعبہ پہنچے۔ واٹ اے ویو۔ ۔۔بہت زیادہ لوگ تھے اور ہم بھی ان میں شامل ہو گئے۔ ہم سب لوگ کعبہ کے گرد گول گول گھومنے لگ گئے۔ پر اتنے لوگوں میں دم گھٹنے لگا اور عالی تو گھبرا گئی کہ سٹیمپیڈ نا ہو جائے۔

میں نے گائیڈ سے کہا ہم کو نکالو۔ گائیڈ نے فورا ًً باہر نکالا اور کہا سوری سر مجھے آپ کو ایکسکلیسو ٹائم پہ لانا چاہیے تھا۔

میں نے کہا وہ کیا ہے؟ کہنے لگا “سر پہلے تو سب ہر وقت اکٹھے ہی ہوتے تھے۔ مگر اب “کنگ” نے اجازت دی ہے تو دن میں دو گھنٹے صرف فائیو اور سیون سٹار پیکج والوں کے لیے ہوتے ہیں۔

” تھینک گاڈ، کنگ از وائز۔ ٹوریسٹ کو ایسی سہولت نہیں دیں گے تو کون آئے گا اتنے رش میں پھنسنے۔

خیر ایک گھنٹہ ادھر ادھر پھرے اور پھر ایکسکلیسو ٹائم شروع ہوا تو واپس کعبہ آئے۔ اب بہت کم لوگ تھے اور بہت انجوائے کیا۔ فضا میں ہیلی کاپٹرز تھے، گائیڈ سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ نان مسلمز الاؤڈ نہیں ہیں تو ان کو ویو کرانے کے لیے ہیلی میں جدہ سے ٹور کرایا جاتا ہے لیکن وہ اتر نہیں سکتے۔ خیر گائیڈ ہر چکر پہ کچھ پڑھ رہا تھا اور ہمیں  بتاتا تھا کہ آمین کہیں۔میں تو چار چکروں پہ ہی تھک گیا لیکن عالی اور گائیڈ کے مجبور کرنے پر سات چکر پورے کیے۔ ہم نے کعبہ کے ساتھ، بلیک سٹون کے ساتھ اور گولڈن ڈور کے ساتھ بہت سی سیلفیز بھی لیں۔ ویری سپرچیوئل ایکسپیرینس۔ عالی تو اتنی ایکسائیٹڈ تھی کہ پورے پانچ منٹ فیس بک پہ اپنے پیج پر لائیو وڈیو بھی چلائی اور سب کو بتایا ہم کتنا انجوائے کر رہے ہیں۔ شی گاٹ فورٹی تھاؤزنڈ ویوز۔

گائیڈ ہمیں ہوٹل واپس لایا اور ہم نے زبردست ڈنر کیا۔ میں نے ویٹر سے ریڈ وائن لانے کو کہا تو بولا سر مکہ میں وائن الاؤڈ نہیں ہے۔۔۔۔ ہاو سٹرینج!

مینیجر پاس ہی تھا فوراً  سامنے آ گیا اور اس نے بتایا کہ مکہ میں ریلیجئیس ریزنز کی وجہ سے ڈرنکنگ منع ہے۔

حد ہے، یہ میرا پرسنل معاملہ ہے، حکومت کون ہوتی ہے پابندی لگانے والی۔

اس نے سوری کیا اور بتایا کہ کل ہم کو “نیو سٹی” لے کر جائیں گے جہاں ڈرنکنگ الاؤڈ ہے اور ہم بہت انجوائے کریں گے۔

میں نے کہا تو پھر ابھی لے جاؤ، مجھے رات نہیں رکنا۔

اس نے پھر سوری کیا کہ پیکج ایسا ہے اور آج رات ہم یہیں رکیں گے۔ لیکن ہم باقی انٹرٹینمنٹ فیسیلیٹیز یوز کر سکتے ہیں۔

ہم بہت تھکے ہوئے تھے، مینیجر نے ہمیں مساج کا مشورہ دیا۔ ہوٹل میں ہی پارلر تھا۔ میں اور عالی مساج کے لیے  چلے گئے۔ عرب وومن، او مائی گاڈ، بہت زبردست مساج کرتی ہیں۔ وہ تو ہیپی اینڈنگ بھی آفر کر رہی تھی، پر عالی نیکسٹ روم میں تھی سو مجھے اچھا نہیں لگا۔

مساج کے بعد میں اور عالی کچھ دیر تک سوانا میں بیٹھے رہے اور پھر سوئمنگ کی۔ کمرے میں واپس آئے تو ابھی فقط دس بجے تھے۔ آدھے گھنٹے بعد پھر بوریت محسوس ہونے لگ گئی۔ میں نے ریسپشن سے پوچھا کہ کوئی اور ایکٹیوٹی ہے؟

مینیجر نے بتایا کہ گیارہ سے ایک تک بال روم میں کلچرل شو ہو گا یا اگر ہم چاہیں تو سینما جا سکتے ہیں جو بس پانچ منٹ ڈرائیو پہ ہے۔ عالی نے فوراً  نیٹ پہ چیک کیا، کوئی خاص فلم نہیں تھی سو ہم نے کلچرل شو کا ڈیسائیڈ کیا۔

بال روم بھرا ہوا تھا۔ سب ٹوریسٹ دن بھر کی تھکان اتارنے کے لیے ریلیکس کر رہے تھے۔ کچھ لوگ ہال میں لگی رولٹ کھیل رہے تھے پر عالی کو گیمبلنگ سے چڑ ہے سو میں سیدھا ٹیبل پہ بیٹھ گیا۔ کلچرل شو بہت زبردست تھا۔ عربی مردوں اور عورتوں نے ٹریڈیشنل ڈانس کیا۔ اتنی دیر میں ڈنر والا ویٹر پاس آیا اور مجھے اک فلاسک دیا۔ بولا “سر یہ میں نے گھر پہ بنائی ہے، ٹریڈشنل عرب وائن ہے، گو الیگل ہے پر اینی تھنگ فار یو”۔ میں بہت خوش ہوا اور اسے بھاری ٹپ دی۔ میں اور عالی فلاسک سے چسکیاں لینے لگے، ذائقہ ذرا سٹرینج تھا لیکن مزیدار تھی۔ کچھ دیر میں ہی ہم دونوں  سرور میں تھے۔ اتنی دیر میں سٹیج پہ لاسٹ ڈانسر آئی اور اس نے کیبرے کیا۔ واٹ این ایگزاٹک ڈانس۔ اتنا اچھا تھا کہ کئی لوگ خود بھی ناچنے لگے۔ میں اور عالی بھی ڈانس کرنے لگے اور کرتے رہے جب تک تھک کر چور نہیں ہو گئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

دو بجے کمرے میں آئے تو عالی اتنی تھکی ہوئی اور شاید ڈرنک تھی کہ فوراً  ہی سو گئی۔ میں نے سگریٹ لگایا اور کھڑکی سے کعبہ دیکھنے لگا، اٹ واز بیوٹی فل، پر پتہ نہیں اس وقت اتنا لونلی کیوں لگ رہا تھا۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”دو ہزار تیس میں عمرہ۔۔۔ انعام رانا

  1. پتہ نہیں کعبہ کے پاسباں کھو گئے یا کعبہ ہم نے کھو دیا جو بھی ہے اس تحریر کو پڑھ کر دل بوجھل ہو گیا.

  2. خدا نہ کرے کہ سعودیہ کو جدید ملک بنانے کے جنون میںُ مبتلا سعودی ولی عہد کے بگٹٹ سفر کا انجام اس قدر بھیانک ہو ۔ ویسے رانا صاحب نے بنا کسی لگی لپٹی کے سعودیہ کے متوقع مستقبل (خدانخواستہ ) کی بڑی بے رحمی سے منظر کشی کی ہے ۔

Leave a Reply to شما ئلہ ساجد Cancel reply