انسانی جسم سے متعلق انتہائی اہم معلومات

انسانی جسم میں کُل 37 اعشاریہ 2 ٹریلین خلیات ہوتے ہیں۔ جن میں 200 مختلف اقسام کے خلیات شامل ہیں۔

دماغ میں 100 بلین نیورونز موجود ہوتے ہیں۔ انسانی ذہن میں روزانہ تقریباً 60 ہزار سوچیں آتی ہیں۔ انسانی دماغ جب جاگ رہا ہوتا ہے تو اتنی بجلی پیدا کرتا ہے کہ ایک چھوٹا بلب جل سکے۔ اس کے علاوہ دماغ میں معلومات کےایک کواڈریلئن بٹس ذخیرہ ہوسکتے ہیں۔

انسانی آنکھ کے پردے پر 127 خلیات ہوتے ہیں۔ یہ ہمیں دنیا میں موجود دس ملیئن مختلف رنگوں میں فرق کی پہچان کرواسکتے ہیں۔ آنکھ کی پتلی پر 120 ملین راڈ سیلز ہوتے ہیں۔ یہ وہ خلیات ہوتے جو کم روشنی میں دیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ جبکہ ذیادہ روشنی میں دیکھنے والے خلیات، یعنی کون سیلز کی تعداد 60 ہزار ہوتی ہے۔ انسانی آنکھ اگر ایک ڈیجیٹل کیمرا ہوتی تو اس کیمرے کی طاقت 576 میگا پکسل ہوتی۔

انسان کے جسم میں 6 لیٹر خون ہوتا ہے۔ 42 بلین خون کی رگیں ہوتی ہیں۔ خون میں 30 ٹرلین سرخ خلیات ہوتے ہیں۔

انسان دن میں 23 ہزار 40 سانسیں لیتا ہے۔ انسان کا دل دن میں 1 لاکھ 15 ہزار 202 مرتبہ دھڑکتا ہے۔  دل دن میں اتنی توانائی پیدا کرتا ہے کہ 32 کلو میٹر تک ایک ٹرک کو چلایا جا سکے۔ دل پوری زندگی میں خون کے 1 اعشاریہ 5 بلین بیرل پمپ کرتا ہے۔ جبکہ دل کی اپنی توانائی اتنی ہوتی ہے کہ جسم سے الگ ہونے کے بعد بھی دھڑک سکتاہے۔

اس کے علاوہ انسانی جسم میں 640 پٹھے اور 360 جوڑ ہوتے ہیں۔

دن میں انسان 800 ملی لیٹر پسینہ بہاتا ہے۔ ایک اوسط درجہ کے انسان کے منہ میں اس کی پوری زندگی میں 23 ہزار لیٹر تھوک بنتا ہے۔ اتنا تھوک دو پانی کے تالاب بھر سکتا ہے۔ روزانہ کے حساب سے انسان کے 100 بال جھڑتے ہیں۔ جبکہ تقریباً ایک لاکھ بال سر پر موجود ہوتے ہیں۔

بچپن میں بچوں کے جسم میں تین سو ہڈیاں ہوتی ہیں جبکہ بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ ہڈیاں آپس میں جڑ کر ایک ہوجاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ہڈیوں کی تعداد بڑوں میں 206 رہ جاتی ہے۔

انسانی جسم میں فولاد کی اتنی مقدار موجود ہوتی ہے کہ اس سے 7 اعشاریہ 6 سینٹی میٹر لمبی کیل بنائی جا سکتی ہے۔

جلد پر 100 بلین خلیات ہوتے ہیں۔ جبکہ 60 ملین محسوس کرنے والے ریسیپٹرز ہوتے ہیں۔ انگلیوں میں 13 نینو میٹر تک چھوٹی چیزیں محسوس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ زبان پر ذائقہ محسوس کرنے والے مسام ہر 10 دن بعد تبدیل ہوتے ہیں۔ انسان کے پیٹ میں موجود تیزاب اگر جلد کو چھولے تو جلد پر ایک گہرا سوراخ بن جائے گا۔

دس ہزار سونگھنے کی حس کے ریسیپٹرز ہوتے ہیں۔ ان سے ہم 50 ہزار مختلف اقسام کی بوؤں میں فرق کر پاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

خلیات میں موجود ڈی این اے کی ڈوری کو کھول کر سیدھا کیا جائے تو اس کی لمبائی دس بلین میل ہوگی۔ یہ فاصلہ زمین سے سیارہ پلوٹو تک اور وہاں سے واپس زمین تک ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply