کہتے ہیں کہ دنیا کے عالم وجود میں آنے کا سبب بننے والے زور دار دھماکے یعنی بگ بینگ سے قبل دنیا کی وہ شکل و صورت نہیں تھی جو آج ہے۔ یعنی ادھر ادھر بکھرے ہوئے ممالک اور علاقے کبھی ایک دوسرے سے منسلک بھی تھے اور جزیروں کے بارے میں بطور خاص یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ وقت کے ساتھ بڑے حصے سے الگ ہوکر نئی شکل اختیار کرنے لگے اور جزیرے بن گئے۔ اب ماہرین طبقات الارض نے انکشاف کیا ہے کہ عرصہ دراز بعد ایک بار پھر زمینی تبدیلی کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ اس سلسلے میں ماہرین نے جنوب مغربی کینیا میں پیدا ہوجانے والی بڑی دراڑ کا حوالہ دے رہے ہیں اور جس کی وجہ سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ آج نہیں تو لاکھو ں یا کروڑوں سال بعد افریقہ لازمی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہو جائیگا۔ واضح ہو کہ کینیا کے جنوب مغربی حصے میں جو دراڑ پڑی ہے وہ کافی بڑی ہے اور اچانک اس دراڑ میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ صورتحال سے نیروبی جانے والی ناروک سڑک منہدم ہوگئی ہے اور یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب علاقے میں زلزلے کے جھٹکے بھی محسوس کئے جاتے رہے ۔ کنورزیشن نامی جریدے میں اس حوالے سے شائع ہونے والے مضمون کی خالق لوسیا پیرز ڈیاز ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ دراڑ یقینی طور پر براعظم افریقہ کو تقسیم کر دیگا۔ انہوں نے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ آخر یہ سب کس طرح ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہونے والا ہے وہ زیادہ تر غیر محسوس طریقے پر ہوگا اور اس کے لئے پلیٹ ٹیکنونس کو بہترین مثال قرار دیا جاسکتا ہے جس میں زمینی پلیٹیں الٹ پلٹ ہوتی رہتی ہیں۔ اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ زمین کی نچلی پرتوں میں اتار چڑھائو کا اصل سبب کیا ہوتا ہے۔ یہ موضوع اب بھی زیر بحث ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں