سچ کے نام

سنا ہے قتل ہونے والے دفن بھی ہو جائیں تو
ان کے لفظ سانس لیتے ہیں۔۔
آس پاس حاضر مردہ صفت ذہنوں کی بقا کی
تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں۔۔
اور اُن کی آہیں شہر كی فضاؤں میں پھیلی۔۔
ہر آنے جانے والے کو پکڑ پکڑ کر ۔۔۔
ٹوٹتی نبضوں کے ساتھ،
پورے جوش خروش سے سچ بیان کرتے نفوس کی داستان سناتی ہیں۔۔
شاید خاموشی چٹخے۔۔۔۔
مگر یہ بھی جانتی ہیں ۔۔کہ زندوں کا شور
مُردوں کو نہیں ہِلا سکتا۔۔۔۔!!!

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply