داستانِ مایوسی

تم نے واقعی ہی بےحد ظلم سہا، تم پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے، مگر تم خامشی سے برداشت کرگئے۔
تمہارے ملک پہ سامراج قابض ہوا، تمہاری زمینیں اپنے گماشتوں کو دے دیں، اور تمہیں راندہ درگاہ کردیا___ مگر تم چپ رہے۔
تمہاری آزادی کو سلب کیا، تمہیں جانوروں سےبد تر زندگی کی راہ پہ چھوڑ دیا_____ مگر تم چپ رہے۔
تمہیں نام نہاد آزادی دی اور تم پہ اپنے پالتو زر خریدانسانوں کو حکمران بنا دیا____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے ملک پہ فوجی قبضہ ہوا، جمہوریت کی بساط لپیٹ دی_____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے ساتھ جمہوریت کے نام پہ کھلواڑ کیا، اور تم پہ بوٹوں والوں کو مسلط کردیا_____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے وطن کے محافظوں نے تمہارے اپنے ہی بنگالیوں کو مارا، ڈھائی لاکھ کالے لوگ_____ مگر تم چپ رہے۔
تمہاری اپنی فوج نے ہزاروں بنگالی عورتوں کی عصمت دریاں کیں_____ مگر تم چپ رہے۔
پھر تمہاری فوجی اور سول جنتا نے مل کر بلوچوں کا قتل عام اور نسل کشی کی____ مگر تم چپ رہے۔
پھر انتظامیہ نے اسٹریجٹیک اثاثے تشکیل دئیے، جنہوں نے مذہبی جنونیوں کا کردار ادا کرتے ہوئے، ہزاروں کو مارا____ مگر تم چپ رہے۔
پھر تمہارے ملک کے اور تمہارے اپنے اثاثوں اور اداروں کو اونے پونے داموں بیچا گیا، برقعہ کی آڑ میں تمہاری ثقافت کو کیش کرایا اور ووٹ بٹورے____ مگر تم چپ رہے۔
پھر تمہارے ملک میں مہاجروں کو مارا گیا۔غائب کیا گیا____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے ملک پہ پھر فوج نے قبضہ کیا، تمہارے منتخب وزیراعظم کو بے عزت کرکے ملک سے نکالا_____ مگر تم چپ رہے۔
پھر تمہارے ملک پہ مذہبی انتہا پسندی کا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا اور تمہارے اپنے ہی بچے مرنے لگے____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے اپنے ہی وطن کے لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں ملنے لگیں، بلوچستان، کراچی اور وادی مہران_____ مگر تم چپ رہے۔
سانحہ بلدیہ ٹاون ہوا، سانحہ گڈانی ہوا_____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے ہزاروں بچے اور مزدور کسان اور عام سپاہی اسی انتہا پسندی کی نظر ہوگئے_____ مگر تم چپ رہے۔
تمہارے اپنے ہی وطن میں نظریات کا قتل ہوا، باچا خان کے نظریے کو مار دیا، غنی خان کو مار دیا، خان ولی خان کو اس کی اپنی چھت کے نیچے مار دیا۔ وہ مشعال نہیں مرا تھا، وہ تو باچا خان مرا تھا_____ مگر تم چپ رہے۔
تم ڈری سہمی اور مایوس قوم ہو، جس کو ادھورے انقلاب نے مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈبو دیا، اور پھر بدترین ضیائی آمریت، بھٹو کی بیٹی کی نظریاتی غداری اور پھر دوبارہ مشرف کی فوجی لبرل آمریت۔ مگر باچا خان کے نظریے کی موت نے باشعور لوگوں کی آنکھیں کھولدی ہیں ۔ اب شاید مارکس، اینگلز، لینن، چے گیویرا، اکبر بگٹی، اور باچا خان کے متوالے کی روح کو سکون مل جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

”سب سے پہلے وہ کمیونسٹوں کو مار گرانے آئے، لیکن میں کچھ نہ بولا۔
کیونکہ میں کمیونسٹ نہیں تھا۔
پھر وہ ٹریڈ یونینسٹوں کو قتل کرنے آئے، میں نے کوئی لفظ ادا نہ کیا،
کیونکہ میں ٹریڈ یونینسٹ نہیں تھا۔
پھر وہ یہودیوں کو مارنے چلے آئے، اب بھی میں کچھ نہ بولا،
کیونکہ میں یہودی نہیں تھا۔
آج وہ میری زندگی کا دیا بجھانے آئے ہیں، لیکن کوئی بھی نہیں بچا جو میرے حق میں آواز بلند کرے۔“
مارٹن نیوملر (نازیوں کے عہد پہ لکھا اک قطعہ)

Facebook Comments

ہمایوں احتشام
مارکسزم کی آفاقیت پہ یقین رکھنے والا، مارکسزم لینن ازم کا طالب علم، اور گلی محلوں کی درسگاہوں سے حصولِ علم کا متلاشی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply