مشعال کے نام ایک خط

مشعال کے نام دنیا سے بھیجا جانے والا ایک خط

پیارے مشعال…..

امید ہے کہ عالم بالا میں کہیں آرام سے بیٹھے ہوگے..
اور تمھیں وہاں آرام سے ہونا بھی چاہیے کیوں کہ سنا ہے وہاں کوئی درسگاہ نہیں،
وہاں کوئی سوشل میڈیا وغیرہ بھی نہیں کہ کوئی کسی پر یوں الزام لگائے اور بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے یوں بیدردی سے قتل کر دیا جائے…

یقین کرو تمھارا سنا بہت افسوس ہوا اتنا کہ اب تک وہ اکِاون منٹ کی ویڈیو دل و دماغ پر ہتھوڑوں کی مانند برس رہی ہے اور شاید میرے جیسا کمزور دل رکھنے والوں کے لیے اب یہ موت کا ننگا ناچ تاحیات دماغ پر آسیب کی طرح چمٹا رہے..
دیکھو مشعال یہ جو تمھارا ہمارا ساتھ تھا وہ بس یہیں تک کا تھا..
موت برحق ہے اور امید ہے کہ تم اس پر راضی بھی ہوگے
ویسے آج خبروں میں دیکھا کہ وزیر اعلٰی پختون خواہ نے تمھیں بےگناہ کہا ہے اور کچھ گرفتاریوں کا بھی بتایا..

مگر اے مشعال…!!
یاد رکھنا تم سو بار بھی کیوں نا بےگناہ ہو،
مگر تم ہم جس سماج میں رہتے ہیں اسکا تو تمھیں علم ہی ہے کہ یہاں انصاف کی فراہمی اوّل تو ممکن نہیں اور کہیں ممکن ہو بھی جائے تو اسے حاصل کرنے میں نسلیں بیت جاتی ہیں.

اچھا پتہ ہے تمھیں کچھ ؟
تمہاری موت پر سوِل سوسائیٹی اور انسانیت کا درد رکھنے والے ہم جیسوں نے کیا کام کیا ؟
ہم نے احتجاج نہیں کیا ہم نے حکومت پر زور نہیں ڈالا ہم نے موم بتیاں نہیں جلائیں نہ ہی کسی نے اس وحشیانہ بربریت پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا.
بلکہ ہم نے سستے ترین انٹرنیٹ پیکجز کی مدد سے تمھاری موت پر اپنی ٹائم لائن رنگین کیں،
تم پر ڈھیروں سٹیٹس لگا لگا کر خوب لائکس اور کمنٹ بٹورے.

مگر جہاں ہم نے ایسا کچھ کیا وہیں کچھ دردِ دل رکھنے والوں نے تمھارے وحشیانہ قتل پر خوب لکھا بھی.
مختصر یا طویل مگر لکھا ضرور.

تم سے ہمدردی کے طور پر وہ بھلا اس سماج میں اس سے زیادہ اور کر بھی کیا سکتے تھے ؟
اب تمھیں کیا بتائیں کہ تمھیں تو معلوم ہی ہے سب کچھ کہ اس سے زیادہ اور کچھ کرنے کا مطلب جلد از جلد تمھارے پاس آنے کی تیاری کے برابر ہے.

سنا ہے کہ تم سماج میں ناانصافی کے خلاف بہت اونچا اونچا بولا کرتے تھے.
دیکھو یہ بات کچھ حد تک ٹھیک بھی تھی مگر اتنی بھی ٹھیک نہیں تھی.
جو باتیں تم کیا کرتے تھے اس کا نتیجہ تمھارے سامنے ہی ہے اوپر بیٹھے کہیں سب کچھ دیکھ ہی رہے ہوگے…

مشعال…!!
جہاں تک بدل جانے یا بہتری کی طرف جانے کا سوال ہے تو ایسا اتنی جلدی ممکن نہیں جتنی جلدی تم نے کی، کیونکہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں ہر شخص اپنے حساب سے جیتا ہے اور اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا بلکہ اسکی یہ سوچ ہوتی ہے کہ بدلنے کی ضرورت اسے نہیں بلکہ سامنے والے کو ہے.
یہاں ہر فرد اپنے آپ کو درست اور کامل ایمان پر سمجھتا ہے.
پھر تمھیں کا افتاد آن پڑی تھی ؟
تم یونیورسٹی میں پڑھنے آئے تھے نا ؟
تو پڑھ لکھ کر ماں باپ کا سہارا بننے کا کیوں نہیں سوچا ؟
کیا تم نے اپنے باپ کا انٹرویو دیکھا ؟

آخر میں تمھارا وہ پیغام جو تم اس خط کے جواب میں دینا چاہتے ہو گے وہ یہ ہی ہے نا کہ

اے مستقبل کے معماروں….!!
اسکولز ، کالجز ، یونیورسٹیز ، مدرسوں یا کوئی بھی ایسی جگہ جہاں چار لوگ اکھٹے دیکھو اپنی اپنی زبان پر تالا لگا لو.
اور ممکن ہو تو وہاں سے چپکے سے نکل جاؤ ۔ کوئی کمرہ امتحان میں نقل کروانے کو بولے تو ضرور کروا دو کیونکہ آپکے انکار پر وہ باہر اکر آپکو گستاخ بھی کہہ سکتا ہے اور پھر آپکو اندازہ ہونا چاہیے آپکے ساتھ کیا ہونے والا ہے.
آپ کے ادارے میں کچھ اچھا ہو یا برا خاموش رہو چاہے کتنی ہی کرپشن کیوں نا ہو رہی ہو
اور یہ آپ پر فرض ہے کہ آپ اپنے ادارے کی انتظامیہ کی کرپشن پر خاموشی اختیار رکھو.
کیونکہ ایک لفظ گستاخ کہنے کی دیر ہے اور آپ نہ صرف اپنے ادارے سے بلکہ اس دنیا سے بھی اٹھ جائیں گے.
اپنے ماں باپ کا سہارا بننے کی کوشش کرو
کوشش کرو کے کسی کے مسئلے میں نہ پڑو
پڑھائی کے دوران طلبہ سیاست سے دور رہو
اور ہاں یاد رکھو کہ قانون پر کچھ چھوڑنے کی ضرورت نہیں کون فیصلے تک انتظار کرے ؟
یہاں آس پاس کے لوگ خود ہی فیصلہ کر لیتے ہیں
کسی کو کسی کی بوڑھی ماں کا خیال نہیں آتا
دیکھ لو میرے ساتھ بھی تو ایسا ہی ہوا
بس اہنے کام سے کام رکھو
زیادہ زہین ہو تو چپ رہو اپنی زہانت زنگ لگے سماج کے سامنے ظاہر نہ ہونے دو…
بس یہ ہی میرا پیغام ہے کوشش کر کے تمام نوجوانوں تک پہنچا دینا…

Advertisements
julia rana solicitors london

اچھا مشعال تمہارا شکریہ تم نے کوئی غلطی کی ہو یا نہ کی ہو ہمیں ایک سبق ضرور دے گئے کہ اب اس دنیا میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں.
تمہارا شکریہ کہ اب ہر طالب علم اپنے تعلیمی ادارے میں صرف اپنے کام سے کام رکھے گا.
نہ سوچے گا ، نہ تحقیق کرے گا اور اختلاف کا تو بھائی سوال ہی نہیں اٹھتا ۔
تم تو ٹھکانے لگے دیکھو اگلی باری کس کی ہوتی ہے ۔

Facebook Comments

آمنہ احسن
کتابیں اور چہرے پڑھنے کا شوق ہے ... معاملات کو بات کر کے حل کرنے پر یقین رکھتی ہوں ....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply