کمزور دماغ، امریکی بارود اور مردان کا مشال

شاید ابھی منزل دور ہے.
ابھی انسان کی فطرت نے امن اگلنا شروع نہیں کیا،
ابھی انسانیت اپنا واحد ضابطہ اخلاق "محبت" رائج کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی.
داعش خدا کا نام لے کر زمین لال کرتی ہے
مرتا مظلوم انسان ہے
امریکا عالمی امن کا نام لے کر سلفر برساتا ہے
مرتا مظلوم انسان ہے
یونیورسٹی کے طالب ِعلم حیا کے نام پر رقص کرنے والوں پر دھاوا بولتے ہیں
لہو انسان کا نکلتا ہے
مردان میں یونیورسٹی کے طالبِ علم توہینِ مذہب کا نام لے کر مشال سے زندہ رہنے کا حق چھینتے ہیں
یہاں بھی انسانیت لہولہان ہوتی ہے. زرا سوچیں کہ:
کیا داعش کے پاس خدا کا تحریری بیان اور ظلم کا جواز موجود ہے؟
کیا امریکا کے پاس بم گراتے ہوئے ٹارگٹ کے صحیح ہونے کا حتمی ثبوت موجود ہے؟
کیا یونیورسٹی کے طلباء جانتے ہیں کہ رقص اور قتل میں بڑا ظلم کون سا ہے؟
کیا مردان کے طلباء بتا سکتے ہیں کہ انہیں کس لمحے خدائی فوجداری کے اختیارات حاصل ہوئے؟

لیکن رکیے…
رکیے کہ ابھی ظلم تمام نہیں ہوا، ابھی حروف نے بارود اگلنا ہے، یعنی بارود اگلنا ہے اور مزید بارود اگلنا ہے.. ابھی جواز آنے ہیں.
داعش کے پاس جواز ہے، صحیفوں کی من چاہی تشریح و تعبیر سے انہیں جواز ملیں گے
امریکا کے پاس جواز ہے، حالات حاضرہ پہ مریز و کجدار کی نمائش کر کے انہیں جواز ملیں گے
رقص کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے جواز نکل آئیں گے یہود و ہنود سے تشبیہہ والی بات منطبق کی جائے گی
اور توہین مذہب کے ملزم کے خلاف عوام کی جارحیت کا جواز ڈھونڈنا کونسا مشکل کام ہے، اسی جرم پہ تو مسیحا تک صلیبوں پر چڑھائے جاتے رہے ہیں..

تو دوستو!
مرکزی بات یہ ہے کہ جو زور آور کہے وہ سچ ہے، لیکن سچ تو پھر بھی سچ ہی ہے.. ظالم کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اپنی قوت سے چند پل کا سچا ہونا حاصل کر لیتا ہے. اور پھر ہمیشہ کے لئے جھوٹا لکھا جاتا ہے. میدانِ کربل میں ہر شاہی سپاہی کہتا ہے کہ یزید حق پر ہے، لیکن زرا یہ غبار چھٹنے پر گواہی تو لیجئے، ہر زبان کہتی ہے کہ سچے تو حسین ہی ہیں… بس اتنی سی ظالم کے سچا ہونے کی داستان ہے یہ چند لمحوں پر محیط ہوتی ہے.

داعش کب سچی رہی ہے، بس چند پل
امریکا کب سچا رہا ہے، بس کچھ ماہ
عنقریب مشال سچا ہوا چاہتا ہے، بہت جلد ظالم بدنما ہوا جاتا ہے. خنجر کا مسلک فساد ہے، پھول کا مذہب امن ہے، قدرت پھولوں کو خود اگاتی ہے خود ہی بیج کی نمو کرتی ہے خود ہی اس کا پیراہن تشکیل دیتی ہے اور خود اس کو بے حجاب کر کے اپنے حسن کا ثبوت دے دیتی ہے.. خنجر کا معاملہ اور ہی ہے، اس کرہ ارض پر صرف انسان ہی خنجر کو وجود بخشتا ہے، اپنی حفاظت کا بہانہ بنا کر آہن کو کوٹ کر خنجر بناتا ہے اور موقع پا کر دیواریں لال کر دیتا ہے. امریکا کا بم، داعش کا راکٹ، رقص کرتے طلباء پر برستے ہتھیار اور مشال کو زدوکوب کرنے والے بھالے سب ایک ہی زہنیت کی نمائش ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors

کچھ عرصہ پہلے ایک کارٹون دیکھا تھا، اس میں سائنسدان دماغ کی منتقلی کا تجربہ کرتا ہے، وہ ایک کمزور انسان کا دماغ ایک دیوہیکل اور دراز قامت انسان کے جسم میں کامیابی سے منتقل کر دیتا ہے. کمزور دماغ والا انسان جب ایک طاقتور جسم میں اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو اپنے نئے وجود پر بہت اترانے لگتا ہے، راہ چلتے کسی بھی انسان کو دھکا دے کر گرا دیتا ہے کسی بھی راہگیر کو اوپر اٹھا کر قہقہہ لگانے لگتا ہے. کسی کو بھی دبوچ کر اس کی ٹانگیں توڑ ڈالتا ہے. اب سوچتا ہوں کہ داعش کے ہاتھ میں مذہب، امریکہ کے پاس بم اور طلباء کے پاس ایمانی غیرت اسی کمزور دماغ کا طاقتور جسم ہیں. جس پر بے جا اترا کر وہ دوسروں کی حیات اجیرن بنائے ہوئے ہیں. –

Facebook Comments

ثاقب الرحمٰن
چند شکستہ حروف ، چند بکھرے خیالات ۔۔ یقین سے تہی دست ، گمانوں کے لشکر کا قیدی ۔۔ ۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply