خود کھانا گرم کرلو۔۔درِ صدف ایمان

ابھی 8 مارچ گذرا نہیں تھا کہ سوشل میڈیا پر عجب انتشار پھیلا نظر آیا مختلف قسم کے بینرز وائرل ہوتے نظر آئے جو کچھ اس قسم کے تھے  “اپنا کھانا خود گرم کرلو”  “میرا جسم میری مرضی” وغیرہ وغیرہ  پہلے دیکھا تو نظر انداز کردیا  پر مسلسل اپنا کھانا خود گرم کرلو کی گردان نے دل کو ابھارا کہ  وہ محترمہ جو خود  کھانا گرم کرنے کی نصیحت کرتی ہوئیں نظر آرہی ہیں ان  کو پہلے تو زور دار طمانچے رسید کروں پھر پوچھوں بی بی اگر کھانا گرم ہوجانے سے تمہارے یہ ڈرامے ختم ہوتے ہیں تو کرلیں گے  مگر  ڈرامے بند کرنے کی ضمانت بھی تو دو آج یہ جاری ہے  کل تم موم بتی لے کر گلی میں کھڑی ہوجاؤ گی اسے انصاف دو، مجھے انصاف دو تمہارا تو روز کا تماشہ ہے تم چند ذہنی بیمار خواتین نے  دوسری چند عورتوں کا دماغ خراب کرنے کا عہد کرلیا ہے شاید اور مزے کی بات یہ ہے کہ ان کے کھانا خود گرم کرنے کی فرمائش پر 70% خواتین نے ان کی سوچ پر تف کہا ہے اور 20% خواتین سوشل میڈیا پر نہیں وگرنہ وہ دادی نانی کی خالص مادری زبان میں صلواتیں سماعتوں میں گھولی جاتیں  اور ساتھ ہی سست و  کاہل پھوہڑ ونکمی نالائق جیسے القابات سے نوازیں جاتیں، باقی دس فیصد  5%کو تو اس آزادی کے نعرے سے نہ کل دلچسپی تھی نہ آج  اور باقی رہ گیا 5% وہ    مہان و قابل ہستیاں آپ ہی ہیں جو ملک و قوم کو تفریح فراہم کرکے ملک کی فلاح و بہبود اور ترقی  کے لیے کام کررہی ہیں ـ۔
تمہارا جسم تمہاری مرضی بالکل تمہاری ہی مرضی مگر مجھے یاد پڑتا ہے زیادہ نہیں کچھ عرصے پہلےایک ڈاکٹر کو ہراسمنٹ کے جرم میں تمہارے ہی قبیلے کی ایک عورت نے ملک بدر کروایا تھا، اس کا جسم تھا اس کی مرضی جسے چاہے فرینڈ ریکویسٹ بھیجے اور  امید ِ واثق بھی  ہے وہ ہاتھوں سے ہی فیس بک یوز کر رہا ہوگا خیر  بہت ہی بے وقوف شخص تھا ریکویسٹ بھیج کر ہراس کیا، آپ کے قبیلے کو تو براہ راست بھی خوف و ہراس میں مبتلا  نہیں کیا جاسکتا پر کیا کہہ سکتے ہیں تھا ہی بے وقوف خیرـ پھر تم جب جینز شرٹ پہن کر نکلتی ہو ان تمام مردوں کی  آنکھیں ان کی مرضی  بلاوجہ کا ڈھونگ کیوں نشر کرنے لگ جاتی ہو  ہراسمنٹ، ہراسمنٹ ہراسمنٹ… افففف الٹا بے چارہ مرد ہراسمنٹ کا شکار ہوجاتا ہے خیر  وہی بات تمہارا جسم تمہاری مرضی…. کہیں ڈوب کے مرو، یا سڑک کنارے دھوپ میں جل کر مجھے کیا…. مگر میں تمہارا شکریہ کرنا چاہتی ہوں تمہارے ان فضول کے بینرز نے احساس دیا کس قدر خوش نصیب ہوں  میں اور میرے جیسی بہت سی خواتین جنھوں نے تمہارے ان دو روپے   کے بینرز ـ پر چار حرفی لعنت بھیجی اور اللہ کا شکر ادا کیا، اسلام و رب کے عطا کیے گئے مقدس و پاک رشتوں کے وفا دار  حصار میں رہتے ہیں ہراسمنٹ کا شکار  کبھی ہوئے بھی تو  شور نہیں مچانا پڑا کیونکہ ہم مردوں کے سائے میں چلنا پسند کرتی ہیں، اور ہمارے محافظ تحفظ اور تحفظ کے طور طریقوں سے واقف ہیں ـ خیر تمہارا جسم، تمہارے ڈرامے، تمہاری مرضی بس بتارہی ہوں تھوڑے سخت الفاظ ہیں مگر تمہارے جسم و تمہاری مرضی کے لیے  موزوں یہی لگ رہے ہیں، گلی میں چلتے آوارہ کتے بلیوں کو کبھی کبھار پیار سے بچا کھچا کھانا ڈال دیا جاتا ہے، تھوڑی بہت باتیں بھی کرلیں جاتی ہیں، کھیل بھی لیا جاتا ہے  مگر  شور مچانے پر پتھر مار کر بھگا بھی دیا جاتا ہے، یقین کریں مجھے اس وقت وہ تمام خواتین  جو یہ نام نہاد نہیں آزادی کے نعرے لگارہی ہیں ان  جیسی ہی محسوس ہورہی ہیں،
رہی بات خود کھانا گرم کرنے کی ٹھیک ہے کھانا گرم کرلیتے ہیں یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں لیکن آپ کون سی زندگی جینا چاہتی ہیں مغرب کی؟ یا  اس وقت کی جو چودہ سو سال پہلے کی  جب انسان میں انسانیت مفقود تھی اور عورت پامال تب کی  ؟کیونکہ اسلام نے تو مرد کو کہا اپنے کام خود کریں پیغمبر علیھم السلام کی طرف سے یہی سبق و مثال ملی حکم ملا بیوی کا ہاتھ بٹائیں  اہل و عیال کا أن کے کھانے پینے کا خیال رکھیں آپ کو خود ہی شوق چرا رہا ہے کھانا گرم کرنے سے پہلے کھانے کے پیسے کمانے کا  ۔مردوں کی جگہ کھڑا ہونے کا  دھوپ میں جلنے کا تو شوق سے شوق پورا کریں پھر ایک دن مرجائیں اپنے جنازے کا بھی تماشہ بنوا کر یاد تو ہوگا کچھ دن قبل کے اپنی طرز کے عجیب و غریب  جنازے کا تماشہ پھر بھی آپ سے کہہ رہی ہوں ٹھیک ہے خود کھانا گرم کرلیں گے آپ خود کھانا کمالیں پھر شاید آپ کو معلوم ہوگا جب آپ باہر سخت سے سخت الفاظ میں جھڑکیاں اور ڈانٹ سنیں گی بمع تیوریاں اور یہی نہیں بلکہ خاموشی سے سنیں گی اور مزے کی بات اس جگہ کوئی رشتہ نہیں ہوگا ویسے رشتے جو آپ کے لیے  بوجھ و قید ہیں  سوائے مالک و نوکرانی کے اور ہاں اگر مالک بد فطرت ہوا تو اپنے جسم اپنی مرضی پر بدنگاہی اور آپ کی آزاد زبان میں آپ ہراسمنٹ کا شکار بھی ہوں گی، مگر گھبرانے کی بات نہیں آپ کا جسم آپ کی مرضی  اور آپ کے جملے کے مفہوم میں یوں بھی کہا جائے تو غلط نہیں یوکین ہینڈل ـ۔۔
نادان بیبیوں  آپ لوگو کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ لوگو نے ایک آزاد مینار تعمیر کرلیا لیکن خیالی مینار جس میں آپ آزاد ہوں کام کاج سے روک ٹوک سے مکمل آزادی ہو  اور آپ  اپنی تباہی پرسکون ہوکر انجوائے کرتی رہیں اور ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی دعوت ِ تباہی دیتی رہیں لیکن  صرف ایک لمحے کے لیے اس مرد کو سوچیں جو آپ کے اچھے  کھانے  اچھا پہننے کے لیے گھر سے باہر نکلتا ہے آپ کی ضروریات پوری کرتا ہے اگر تم بیمار ہو  گھر نہ ہو باہر سے لے آتا ہے خود بے چارہ انڈہ تو فرائی کر ہی لیتا ہے اگر سگھڑ ہو تو کوئی سبزی بھی پکا ہی لیتا ہے نہ جانے کون سے زمانے کے مردوں کی بات کرتی ہو تم لوگ میں نے تو جن مردوں کو دیکھا میرے والد صاحب  اپنی بیوی کا اپنی والدہ کا  بے حد خیال کرنے والے اور بیٹی، بیٹی کے لیے تو ایسے کہ اس کی پیشانی پر شکن برداشت نہ آنسو یا اس کی تکلیف تو دور کی بات ہے  بھائی کے روپ میں اس مرد  کو  دیکھا جو میرے پیپرز کے دنوں میں  رات میں اٹھ کر خود چائے بنا کر دیتا، کچھ کھانے کو دل چاہے تو سخت سردی میں گرم بستر چھوڑ کر بھی وہ لینے جائے یہی نہیں۔ یاد ہے مجھے جب پہلی بار جاب کرنے کی خواہش ظاہر کی تو میرے بھائی کا جواب یہ تھا  میری بہن کو کوئی اف  کہے، حکم چلائے  میرے لیے تو قابل برداشت نہیں یہ بات  اگر چہ اس بات سے مجھے اختلافات  ہیں لیکن وہ اختلافات میری نظر میں ان کی محبت سے بڑے نہیں بلکہ میرے اختلافات اس محبت و احساس کے آگے خود میدان چھوڑ گئے  میں کہتی ہوں ایسے مردوں کے لیے کھانا گرم کرکے نہیں بلکہ تازہ کھانا بنا کر پیش کرنا بنتا ہے  میں شکر کرتی ہوں کہ میں محبت سے بھرپور حصار میں رہتی ہوں مجھے کبھی اپنے حقوق کے لیے کسی گلی کے کنارے چوک پر سڑک پر  احساس کمتری سے لبریز جملے لکھ کر سستے بینرز لے کر کھڑا ہونا نہیں پڑا کیونکہ میرے پاس ہر خوشی حق اور آزادی میسر ہے اور یقین کریں مجھے ان چیزوں کے لیے کبھی کہیں کھڑا ہونا نہیں پڑا اپنے گھر میں بھی نہیں مجھے میرے تمام حقوق اس دن مل گئے تھے جس دن الحمد للہ رب العالمین  میں نے ایک مسلمان گھرانے میں آنکھ کھولی اور مجھے اسلامی نام دے کر معتبر کردیا گیا اور مجھے اپنے معتبر ہونے پر فخر ہے اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے۔
حق رائے استعمال کریں لیکن  معاشرے کے بگاڑ کا سبب  مت  بنیں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”خود کھانا گرم کرلو۔۔درِ صدف ایمان

Leave a Reply