وزیرستان کے محسود

وزیرستان کے محسود
اظہر الحسن
دہشت گردی تو نہیں لیکن دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچے, جہاں دہشتگردوں نے بے گناہ اور معصوم لوگوں کا خون بہایا وہیں پر وزیرستان سے تقریباًدس لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر بھی مجبور کر دیا. جن میں بڑی تعداد میں محسود قبائل بھی شامل تھے. ان ہجرت کرنے والے غیور اور محب وطن قبائل نے تقریباً دس سال اپنے ہی ملک میں جلاوطنی اور دیگر مسائل کا سامنا کیا اور ان کا دل وزیرستان میں ہی اٹکا رہا, اب جبکہ ان قبائل کی واپسی کا عمل بھی مکمل ہونے کو ہے اور دوسری طرف فاٹا اصلاحات کو بھی حتمی شکل دے کے ان علاقوں کو صوبہ خیبر پختون میں شامل کرنا طے پایا ہے تو ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری سمیت وفاقی و صوبائی حکومتیں وزیرستان سمیت وزیرستان کے لوگوں پر خصوصی توجہ دیں گی اور ان کی دس سالہ تکالیف کے مداوے کے لیے عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔
وزیرستان اونچے اونچے پہاڑوں پر مشتمل سر سبز شاداب علاقہ ہے, یہاں برف بھی پڑتی ہے اور یہاں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں گرمی آتی ہی نہیں ہے. یہاں چشمے گاتے بھی اور نندیاں چنگھاڑتی بھی ہیں. یہاں سبزیاں بھی اگتی ہیں اور پھل بھی اگتے ہیں. ویسے تو ہمارا سیر و سیاحت کا محکمہ خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے لیکن اگر وہ چاہیں تو شمالی علاقہ جات اور مری ایوبیہ طرز کی سیر و سیاحت سے نہ صرف ملک کے دوسرے حصوں کے لوگوں کو یہاں لایا جا سکتا ہے بلکہ دوسرے ممالک کے سیاحوں کو یہاں لا کر دنیا کو بتایا جا سکتا ہے کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔
بیت اللہ محسود, عبداللہ محسود, حکیم اللہ محسود اور پتہ نہیں کتنے محسودوں کے نام سن سن کر یوں لگنے لگا تھا کہ یہ کوئی بہت خونخوار ہیں, لیکن پشتون قبائل میں سے میں نے محسودوں کو بہت الگ محسوس کیا ہے, پڑھے لکھے, انتہائی با مروت, میٹھے اورملنسار, محبت اور احسان کرنے والے, محب وطن, محنتی اور کارآمد. مجھےامید ہے کہ مہمان نواز محسود اپنے علاقے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایسے منصوبوں کو خوش آمدید کہیں گے۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان علاقوں اور یہاں کے مکینوں کی جلد از جلد بحالی کے لیے بروقت اقدامات کیے جائیں۔

Facebook Comments

اظہر الحسن
ایک نیم خواندہ سا مزدور آدمی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply