• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • خلافت سے کربلا تک: خلافت علی منہاج النبوہ کے خدوخال (تیسری قسط )

خلافت سے کربلا تک: خلافت علی منہاج النبوہ کے خدوخال (تیسری قسط )

حضرت ابو بکر کا خطبۂ خلافت اور خلافت علی منہاج النبوہ کے خدوخال

جب حضرت ابو بکر رضی الله عنہ امت کی سربراہی کے لیے منتخب ہو گئے تو انہوں نے اپنے پہلے خطبے میں حکومتی پالیسی کی وضاحت فرمائی۔ اس تقریر کو پڑھ لینا ہی اسلامی حکومت کے خدوخال کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔ ہم یہاں خطبہ کا متن اور ترجمہ نقل کرتے ہیں :

" أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ، فَإِنِّي قَدْ وُلِّيتُ عَلَيْكُمْ وَلَسْتُ بِخَيْرِكُمْ، فَإِنْ أَحْسَنْتُ فَأَعِينُونِي، وَإِنْ أَسَأْتُ فَقَوِّمُونِي، الصَّدْقُ أَمَانَةٌ، وَالْكَذِبُ خِيَانَةٌ، وَالضَّعِيفُ فِيكُمْ قَوِيٌّ عِنْدِي حَتَّى أُرِيحَ عَلَيْهِ حَقَّهُ إنْ شَاءَ اللَّهُ، وَالْقَوِيُّ فِيكُمْ ضَعِيفٌ عِنْدِي حَتَّى آخُذَ الْحَقَّ مِنْهُ إنْ شَاءَ اللَّهُ، لَا يَدَعُ قَوْمٌ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إلَّا ضَرَبَهُمْ اللَّهُ بِالذُّلِّ، وَلَا تَشِيعُ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ إلَّا عَمَّهُمْ اللَّهُ بِالْبَلَاءِ، أَطِيعُونِي مَا أَطَعْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَإِذَا عَصَيْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَلَا طَاعَةَ لِي عَلَيْكُمْ"
"

اے لوگو! میں تمہارا نگہبان مقرر کیا گیا ہوں مگر تم سے بہتر نہیں ہوں۔ پس اگر میں اچھائی کروں تو میری مدد کرو اور اگر میں ٹیڑھا ہو جاؤں تو مجھے سیدھا کرو! سچائی امانت ہے اور جھوٹ بددیانتی۔ تم میں جو کمزور ہے، وہ میرے لیے طاقتور ہے جب تک میں اس کا حق اس تک نہ پہنچا دوں، ان شاء الله۔۔۔ اور تم میں سے جو قوی ہے، وہ میرے نزدیک کمزور ہے جب تک میں اس سے دوسروں کا حق لے نہ لوں، ان شاء الله۔ جو قوم الله کی راہ میں جہاد ترک کر دیتی ہے، الله اس کو رسواء کر دیتا ہے اور جس قوم میں فحاشی پھیل جاتی ہے، الله اس پر مصیبتیں مسلط کر دیتا ہے۔ جس چیز میں مجھے الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہوا پاؤ، اس میں میری اطاعت کرو۔ اگر میں الله اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں تو تمہیں میری اطاعت کرنا روا نہیں ہے – "
(السيرة النبوية لابن هشام، جز ٢، صفحہ٦٦١، و سند حسن لذاتہ کما قال سیف الله خالد )

Advertisements
julia rana solicitors

صاحبو! اس تقریر کو ذرا غور سے پڑھو! یہ کسی پیشہ ور سیاستدان کا بیان نہیں ہے۔ یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے جانشین کا خطاب ہے۔۔۔ اور جانشیں بھی کیسا ! جس کے لیے الصادق و المصدوق صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا "ابوبکر جنت میں ہے "- اس خطبے سے بڑھ کر کسی عوامی حکومت کی کوئی پالیسی ہو سکتی ہے ؟ جہاں مظلوم طاقتور ہوں اور حقوق غصب کرنے والے کمزور و بے بس۔ جہاں قوم کا سربراہ خود کو قوم سے بہتر و برتر نہ سمجھے۔ اس حکومت کی برکت بھی کیا ہوگی، جہاں کسی فلسفی کا فلسفہ ، کسی دانشور کی دانشوری ، کسی سیاستدان کی چالیں معیار حق نہ ہوں بلکہ خالق کائنات اور وجہ تخلیق ِ کائنات صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت ہی اچھائی اور حق کی علامت ہو۔ اس تقریر کو پڑھو اور اپنی قسمت پہ ماتم کرو کہ کس طرح چند گروہوں نے ہم سے یہ نعمت چھین لی اور آج تک ہم اسی استحصال کی چکی میں پستے چلے جا رہے ہیں۔ نہ صرف پستے جارہے ہیں بلکہ اس پر مطمئن بھی ہیں اور ہر روز ایک نئے شعبدہ باز سے امید لگا بیٹھتے ہیں کہ وہ ہمارا مسیحا ہوگا۔

Facebook Comments

حسنات محمود
سائنس و تاریخ شوق، مذہب و فلسفہ ضرورت-

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply