خادمِ اعلیٰ ،کمبل آپ ہی کا ہے،مگر!

گئے وقتوں کی بات ہے کہ کسی گاؤں والوں کی شادی تھی، زمانہ چونکہ غریبی کاتھا۔۔ اس گاؤں کے چوہدریوں نے میرزادے سے اس کا ریشمی کھیس مانگ لیا بارات والے دن کے لیے، جب بارات دلہن کے گاؤں پہنچی تو دستور کے مطابق میرزادہ دولہےوالوں کا تعارف کروانے لگا۔۔ چوہدری فلاں ابن فلاں ہے، ان کی یہ ذات ہے اور اتنی زمین ہے اور چوہدری صاحب کے کندھے پہ جو کھیس(چادر) ہے وہ میرزادوں کا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

درج بالا کہاوت کی یاد موجودہ حکومت کے گندم کی خریداری مہم کو شفاف بنانے کے اقدامات کو دیکھ کر یاد آئی ہے، خادم اعلیٰ پنجاب اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہر سال کسانوں کو استحصال سے بچانے کیلئے ایک نیا طریقہ اختیار کرتے ہیں جو کہ کسانوں کے مزید استحصال کا سبب بن جاتا ہے۔کوئی شخص نہیں ہے جو محترم خادم اعلیٰ پنجاب کو بتا سکے۔۔ جناب! کسان مانتے ہیں کہ کمبل ( حکومت) جناب کی ہے مگر مہربانی کر کے جنج( بارات) جٹوں ( کسانوں) کی تو رہنے دیں اور ان کو پٹواریوں اور کوآرڈینیٹرز کے بعد اب انٹی کرپشن کے بھتوں سے بچائیں اور ٹھیکہ پہ زمین کاشتکار کرنے والے کو بھی کسان سمجھتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کریں کہ وہ ان کے نام بھی گرداوری میں شامل کریں اور اپنے خون پسینے سے غلہ اگانے والوں کے استحصال کو روکا جائے اور ان کا جائز حق ادا کیا جائے ورنہ کہتی ہے تجھے خلق خدا غائبانہ کیا ۔۔۔!

Facebook Comments

ممتاز ناظر
مطالعہ اور سیروتفریح کا شوق ہے ۔اور اپنا زمینداری پرگزر بسرہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply