آؤ مکالمہ کریں.

میں پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر کچھ مخصوص تحریریں دیکھ رہا ہوں , پاکستان میں شیعہ کو کبھی الگ مذ ہب قرار دیا جاتا ہے تو کبھی کافر قرار دیا جاتا ہے جبکہ دونوں باتوں کا مطلب ایک ہی ہے, بات یہیں تک رہتی تو کوئی بات بھی تھی, قتل کے فتوے اور ان فتوؤں پر عمل ۔۔لوگوں کو بسوں سے اتار کر اجتماعات کو نشانہ بنا کر ثابت بھی کیا جاتا رہا ہے۔ شام کی جنگ جو شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور بلآخر یہ قریبی ممالک میں مسلکی رنگ اختیار کرے گی تو آؤ ہم مکالمہ کریں، تاکہ جب تم لوگ مجھے مارنے آؤ تو تمھارے ذہن بہت صاف ہوں اور آپ کسی مخمصے یا مصلحت کا شکار نہ ہوں۔
آج ایک دوست کی وال پر ایک تحریر پڑھی، پہلے وہ ملاحظہ ہو۔ آخر میں پھر میری گزارشات.
*شہرِ علم کا دروازہ علی*
ایک روایت کے مطابق ایک محفل میں حضرت علی سے سوال کیا گیا” یاعلی وہ کونسے جانور ہیں جو بچے دیتے ہیں اور وہ کونسے جانور ہیں جو انڈے دیتے ہیں؟”
حضرت علی نے جواب دیا کہ” جن جانوروں کے کان اندر کو مُڑے ہوں وہ انڈے دیتے ہیں اور جن کے کان باہرکی جانب ہوں وہ بچے دیتے ہیں”، وہ شخص جواب سُن کر بیٹھا تو ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا، اور یہی سوال دُھرایا” یاعلی وہ کونسے جانور ہیں جو بچے دیتے ہیں اور وہ کونسے جانور ہیں جو انڈے دیتے ہیں؟؟”

اب سائل بدلا تو حضرت علی نے بھی خیرات بدلی، کہ آپ کبھی بھی نئے سائل کو پرانی خیرات نہیں دیتے، اس لئے حضرت علی کا جواب بھی بدلا، حضرت علی نے جواب دیا” سُن جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں اور جو اپنے بچوں کو غذا (دانہ) کھلاتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں”، دوسرا شخص بھی جواب سن کر بیٹھا تو ایک تیسرا شخص کھڑا ہوگیا اور یہی سوال دُہرایا” یاعلی وہ کونسے جانور ہیں جو بچے دیتے ہیں اور وہ کونسے جانور ہیں جو انڈے دیتے ہیں؟”
حضرت علی مُسکرائے اور فرمایا” تیرے لیے بھی نیا جواب ہے، سُن” جو اپنی غذا کو چبا کر کھاتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں اور جو اپنی غذا کو صرف نگلتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں” مجمع پر حیرانی چھا گئی اور ہر کوئی خاموش ہوگیاـ

Advertisements
julia rana solicitors london

حضرت علی نے فرمایا: کیوں خاموش ہو گئے ہو؟ اگر اب بھی تم لوگوں کی تسلی نہیں ہوئی تو سوال کرو، مجھے قسم ہے اپنے پرودگار کی، میں ابؤطالب کا بیٹا علی تمہیں قیامت تک دعوت دیتا ہوں، اگر تم یہی سوال روزِحشر برپا ہونے تک دہراتے ر ہو گے، تو میں بھی ہر دفعہ تمہیں اس کا نیا جواب دیتا رہوں گا۔
اب میری گزارش” اگر اس تحریر میں سے آخری پیراگراف کو نکال بھی دیا جائے تو بعد از رسول خدا کوئی بزرگ, کوئی عاقل, کوئی صادق, کوئی عالم, کوئی سائنس دان, کوئی حاکم کسی ایک نشست تو کیا ایک تحقیق کے بعد بھی اس قدر حتمی کوئی رائے , کوئی دلیل, کوئی فیصلہ, کوئی نتیجہ دے سکتا ہے سوائے حضرت علی رض ؟ کوئی ایسا مسئلہ, کوئی ایسی طلب, کوئی ایسی سوچ, کوئی ایسا نظریہ جو کم از کم ایک کائنات کا احاطہ کیئے ہوئے ہو۔ باب العلم علی
پھر اگر میں انہیں ولی کہوں تو آپ کو اعتراض, میں انہیں علی کہوں تو آپ کو اعتراض, اگر میں انہیں وصی کہوں تو اعتراض, اگر میں آپ کے اعتراض کو نظرانداز کروں تو میں کافر۔۔ آپ میری تشنگی دور نہ کر سکیں تو آپ تب بھی مفتی۔۔
میں اس بات کو تسلیم کر لیتا ہوں کہ ایسے کوئی سوال و جواب ہوئے ہی نہیں صرف منسوب کئے گئے ہیں, پھر بھی کوئی ایسی ہم وزن شخصیت تو لائیے جس سے ایسی کوئی چند باتیں یا مسائل کا حل منسوب ہو کہ جو نظام کائنات کا احاطہ کیے ہوئے ہو ؟
یا جس کے متعلق کوئی غیر مذہب بیٹھا یہ کہہ رہا ہو کہ یا تو یہ کائنات اس شخص نے خود بنائی ہے یا اس نے بنتے ہوئے دیکھی ہے(آپ کی تشفی کے لیے نعوذ باللہ, کیونکہ میں اسے اللہ کی ہمسری نہیں سمجھتا, رسول خدا رب العالمین کے رسول العالمین ہیں, تو بے شک رسول تھے کہہ کے بھی مسلمان ہے)۔

Facebook Comments

اظہر الحسن
ایک نیم خواندہ سا مزدور آدمی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply