• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • نفرت انگیر مواد کی شکایت کرنے کیلئے نیکٹا نے ایپلی کیشن متعارف کرادی

نفرت انگیر مواد کی شکایت کرنے کیلئے نیکٹا نے ایپلی کیشن متعارف کرادی

مذکورہ ایپ 12 مارچ کو ادارے کے سائبر کاؤنٹر ٹیررازم کے ’تشہیر پروگرام‘ کے تحت وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے متعارف کروایا گیا ۔خیال رہے کہ نیکٹا کا تشہیر پروگرام انٹرنیٹ پر موجود بنیاد پرست مواد کی نقشہ کشی کرتا ہے۔نیکٹا کے مطابق اس ایپ کو متعارف کروانے کا مقصد اشتعال انگیز مواد کو پھیلانے والوں کی نشاندہی کرنا ہے۔نیکٹا حکام نے بتایا کہ ایپ کی مدد سے صارفین نفرت انگیز مواد کی فوٹو، ویڈیو، بینرز یا کسی بھی طرح کا تحریری مواد ادارے کو ارسال کر سکتے ہیں جو متعلقہ ایجنسیوں تک پہنچایا جائے گا۔

نیکٹا کے تشہیری پروگرام کا مقصد انٹرنیٹ پر موجود بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کو روکنا ہے جسے پاکستان کے 3 کروڑ 50 لاکھ افراد استعمال کرتے ہیں۔اس ایپ کے تعارف کے صفحے پر لکھا گیا ہے کہ یہ پاکستانیوں کے لیے انٹرنیٹ پر موجود نفرت انگیز تقاریر کو رپورٹ کرنے کا آن لائن طریقہ کار ہے جہاں تمام پاکستانی آزادانہ اور محفوظ طریقے سے اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں اور ان کی شناخت صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔

اس ایپ میں کمیونٹی اور انٹرنیٹ کے عادی صارف کے علاوہ تعلیمی ادارے، دانشور، غیر سرکاری تنظیمیں اور آزاد مشیر بھی اپنہ حصہ ڈال سکتے ہیں۔ادھر ڈیجیٹل فاؤنڈیشن کی نگہت داد نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایپ استعمال کے لیے آسان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اس ایپ کے بارے میں سنا تو اسے ڈاؤن لوڈ کیا اور استعمال کیا۔نگہت داد نے بتایا کہ جب اس ایپ کو انسٹال کیا گیا تو اس نے فون نمبر طلب کیا یا پھر سوشل میڈیا کے ذریعے سائن ان کرنے کا کہا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نیکٹا کی اس ایپ میں کسی بھی طرح کی راز داری پالیسی اور ڈیٹا کی حفاظت کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اچھا ہے کہ ایک شخص نفرت انگیز تقریر کو ریکارڈ کرکے یا ویڈیو بنا کر ادارے کو بھیج سکتا ہے، تاہم اس معاملے میں نفرت انگیز تقاریر کی تعریف اور قانون کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ اس میں شکایت کنندہ گان کی حفاظت کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

نگہت داد کا کہنا تھا کہ اس ایپ میں لاگ آؤٹ کا آپشن موجود ہے لیکن اس کے ڈیٹا بیس سے ڈیٹا کو حذف کرنے کا آپشن موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میرے فون نمبر کو استعمال کرتے ہوئے اسے ٹیلی کام کمپنی کو دے کر میری لوکیشن معلوم کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر احسان غنی کا کہنا ہے کہ ان کی ایپ کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب اس ایپ کی مدد سے شکایت درج کی جائے گی وہ کمیٹی کو ارسال کردی جائے گی اور کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ یہ شکایت نفرت انگیز تقریر کی کونسی درجہ بندی میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ نیکٹا ایک قانون نافذ کرنے والا ادارہ نہیں ہے، لہٰذا ان شکایات کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے یا پھر متعلقہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کو بھیج دیا جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر ایک حقیقی مسئلہ ہیں جبکہ یہ نیشنل ایکشن پلان کا بھی حصہ ہے۔احسان غنی نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ان شکایات کے حوالے سے اپنی ہیلپ لائن نمبر 1717 کے بارے میں سوچا تاہم وہاں پر عوام کی جانب سے ایسا ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

ان کا کہنا تھا کہ میں نفرت انگیز تقاریر کی شکایت کو عوامی سطح پر لانا چاہتا تھا جس کے حوالے سے وزیر داخلہ نے تجویز پیش کی تھی کہ ہمیں ایک ایپ لانی چاہیے۔نیکٹا کی چوکس ایپ گوگل پلے اسٹور اور ایپل اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہ

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply