• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • قُرآن ، سٹیفن ہاکِنگ کے نظریات اور میرا فہم ۔۔ رضوان خالِد چوھدری

قُرآن ، سٹیفن ہاکِنگ کے نظریات اور میرا فہم ۔۔ رضوان خالِد چوھدری

اہم نوٹ:۔۔۔ اس آرٹیکل میں ذکر کی گئی آیات کی میری جانِب سے کی گئی تشریح میری اپنی سمجھ ہے جو غلط ہو سکتی ہے۔ اسے ایک مُحقِّق کا نیک نیّتی پر مبنی ظنّ سمجھا جائے جِس میں غلطی کا احتمال بہرحال ہو سکتا ہے۔

میری خواہش ہی رہی کہ سٹیفن ہاکِنگ  سے مِل پاتا۔اُن سےاُنسِیّت کی وجہ بہت سادہ ہے کہ اُن کے دیے ہُوئے بیشتر نظریات نے قُرآن کے بیان کردہ مفاہیم کی سائنسی تصدیق کی۔ایک تو سٹیفن ہاکِنگ کے کائنات میں انسانوں جیسی دیگر مخلُوقات کی موجُودگی، اُن سے رابطے اور لین دین سے متعلق نظریات اور وارننگ بالکل قُرآن کے اس سلسلے میں دیے گئے مفاہیم اور وارننگ سے ملتے ہیں،
دُوسرے کائنات کی تخلیق اور بلیک ہول سے متعلق ان کے نظریات اور قُرآن کے اس سلسلے میں مفاہیم میں بال جتنا بھی فرق نہیں، یہ بات قرآن کے طلبا پر اگلی چند دہائیوں میں ثابِت ہوگی۔

قُرآن کے مفہُوم دابۃُ الارض کی مشابہت بھی اُن کے دیے ہُوئے ایک نظریے سے ہے،
میں اِن سب پرتو لکھتا رہُوں گا لیکن آج سٹیفن ہاکِنگز اور قُرآن کے ایک مُشترکہ نظریے پر بات کرتے ہیں جو اس کائنات میں انسانوں جیسی دیگر مخلُوقات سے متعلق ہے۔آپ ایک نُکتہ ذہن میں رکھیے پھر میں اپنی بات آگے بڑھاؤں گا۔ وہ نُکتہ یہ ہے کہ
سُورہ رحمٰن کی ساتویں آیت میں اللہ آسمان کو بچھانے اوراس میں توازُن قائم کرنے کا ذکر کرکے اگلی آیات میں اس توازُن میں بے اعتدالی نہ کرنے کا حُکم دیتا ہے۔
پھردسویں آیت میں کہتا ہے کہ تُمہارے لیے زمین رکھی گئی ہے۔

اگر ان آیات کو ان کی ترتیب کے تناظر میں ایک ساتھ دیکھا جائے تو یہی سمجھ آئے گا کہ یہاں زمین کے انسانوں کے لیے رکھی جانے سے اس کے علاوہ اور کوئی بات مُراد نہیں ہوسکتی کہ انسان کائنات کی دیگر دُنیاؤں میں مداخلت کرکے آسمان میں اللہ کا پیدا کیا ہوا  توازن بگاڑنے کی کوشش نہ کرے اور تبھی پچھلی آیات سیّاروں ستاروں اور کائنات میں توازن کا ذکر ہے۔

سٹیفن ہاکِنگ  نے تو دیگر کائناتوں میں انسان جیسی یا اس سے بھی بہتر مخلُوقات کے موجود ہونے کا نظریہ دے کر اُن سے کسی قسم کا رابطہ نہ کرنے کی نصیحت کی اور ڈرایا تھا کہ وہ مخلوقات اُلٹا انسانوں کے وسائل پر قبضہ کر سکتی ہیں،لیکن اللہ انسان کو اکثر سے افضل کہہ کو سُورہ رحمٰن کی آیت 33 میں انسان کو کائنات میں دیگر سیّارے سر کرنے کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی جتلاتا ہےکہ تُم وہاں بھی اللہ کی سلطنت پاؤگے۔

یہ تو عام بات ہے کہ سلطنت نظام سے بنتی ہے اور نظام مخلوق کے لیے ہوتا ہے،یعنی قُرآن کے مُطابِق تم  ہر جگہ اللہ ہی کے   نظام اور قوانین کے تابع یعنی بندگی کرنے والی مخلوق پاؤ گے۔یعنی اللہ کائنات مسخّر کرنے کی دعوت اور اجازت اس شرط پر دیتا ہے کہ کائنات مسخّر کرنے کا سبب اپنی پہچان ,انسانیت کی بھلائی اور اللہ کی معرفت رہے۔

عین ان آیات کے درمیان یہ کہہ کر کہ تُمہارے لیے زمین ہے یہ باور کروایا گیا ہے کہ وہاں موجُود مخلُوق کے لیے دیے گئے وسائل پرتمہارا کوئی حق نہیں۔جب اللہ نے سُورۂ رحمان میں کائنات کا موضُوع بیان کرتے ہُوئے آسمان میں سیّاروں کے توازُن کو میزان کہا۔۔تو یقیناََ نویں آیت میں انصاف اور تول میں کمی نہ کرنے کا حُکم دے کر توازن نہ بگاڑنے کی تلقین کے ذریعے دُوسرے سیّاروں پر موجود مخلُوق کے ساتھ لین دین رکھنے کی مشرُوط اجازت دی گئی ہے۔
یعنی اُن سے لین دین کی شرط انصاف ہے۔

ساتھ ہی دسویں آیت میں اللہ کا یہ کہنا کہ تمہارے لیے زمین رکھی گئی ہے یہ قانون طے کردینا ہے کہ تُم وہاں نوآبادیاتی نظام قائم کرنے کا سوچنا بھی مت۔
اللہ اسی سُورۃ میں کائنات میں عدم توازن پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کو ایک آگ  میں پھینکے جانے کی   وارننگ بھی دیتا ہے جِس سے یہ بچ نہ پائیں گے اور یہی سٹیفن ہاکِنگ کا نظریہ تھا کہ کوئی دوسری مخلُوق ٹیکنالوجی میں ہم سے بہتر ہونے کے باعث کسی غلط فہمی کی بُنیاد پر ہمیں تباہ بھی کر سکتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ ہم صرف زمین کو اپنا گھر سمجھیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

سٹیفن ہاکِنگ  تو اپنے نظریات دے کر آج دُنیا سے رُخصت ہوگئے۔کل دُنیا کسی کائنات میں کوئی دوسری مخلوق دریافت بھی کر لے گی تب شاید مُجھ جیسے لوگ کہیں گے کہ قُرآن نے نہ صرف اس بارے میں بتایا تھا بلکہ اُس مخلُوق سے تعلقات کے خدوخال بھی بیان کیے تھے۔۔لیکن اُس وقت بھی مسلمان شاید قُرآن کو زندگی کے منشور کی بجائے ثواب حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھنے والے ہوں گے!!

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply