سو لفظوں کی کہانی”شام”

دو پہلوان عازم سفر ہوئے،
چلتے چلتے شام ہوئی ۔۔
لب سڑک ایک غریب کی جھونپڑی میں بعد از قیام ،کھانے اور آرام دونوں میں کچھ تکرار ہوئی۔۔
ایک اٹھا غریب کے بچوں کو پیٹا۔۔
دوسرے کو بھی طیش آیا تیری یہ مجال۔۔ تیری یہ جرات ۔۔؟ رُک تجھے مزا چکھاتا ہوں۔
اور غریب کی بیوی پر پل پڑا۔۔ مارا پیٹا ذلیل کیا،
پہلا تو اب اور بھی بگڑا۔۔۔ تونے میری عزت پہ ہاتھ ڈالا،
اب تجھے میں نہ بخشوں اور غریب کو پیٹ دیا۔۔۔۔
پھر درو دیوار کی باری تھی۔۔ صحن اجڑا۔۔۔ چھت گری۔۔۔ دیوار پھٹی۔۔
آخری اطلاعات تک سلسلہ جاری ہے۔۔

Facebook Comments

مدثر ظفر
فلیش فکشن رائٹر ، بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply