لُوٹو تے پُھوٹو،جئے بھٹو

کیا آپ کے وہم و گمان میں بھی تھا کہ جس ڈاکٹر عاصم کے اوپر 420 ارب روپے کرپشن کے الزامات ہوں۔ انکشافات، الزامات اور اقرار جرم سے بھری ویڈیوز ہوں۔ جس ڈاکٹر عاصم کو دہشتگردوں سے گٹھ جوڑ کی آہم کڑی سمجھا جارہا ہو وہ صرف 50 لاکھ کی ضمانت پر رہا ہو اور شاندار استقبال کے مزے لوٹے؟
کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ جس شرجیل میمن کو کرپشن کی علامت سمجھا جائے وہ صرف 20 لاکھ روپے کی ضمانت کے عوض خود کو مظلوم ثابت کرے اور جھوٹے الزامات پر وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے؟ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ رنگے ہاتھوں منی لانڈرنگ کرتے پکڑی گئی عیان علی ملک سے باہر اور حاجیوں کے ساتھ چار سو بیسی کرنے والے حامد سعید کاظمی جیل سے باہر ہوں؟ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ اینٹ سے اینٹ بجانے والے آصف علی زرداری ملک سے فرار ہوں گے اور واپس آکر تخت لاہور کی بنیادیں ہلانے کی بات کریں گے؟ اگر آپ سوچ نہیں سکتے تو آئیں ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ جو رینجرز ڈاکٹر عاصم اور شرجیل میمن کے دفاتر، گھر، دوستوں اور رشتے داروں کے گھر پر چھاپے مار رہی تھی وہی رینجرز آج انہیں پروٹوکول دے رہی ہے۔ جو تاج کل تک لوٹ مار اور کرپشن کے الزامات کی وجہ سے اچھلتے نظر آرہے تھے وہی تاج آج سروں پر پہنائے جارہے ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا کبھی ہمارے نظام میں رہتے ہوئے کسی طاقتور کو سزا ہوگی؟ کیا پارلیمنٹ کے سامنے جھوٹ بولنے والے وزیراعظم کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا ہوگی یا ان کے جھوٹ کو سیاسی بیان کہہ کر عوام کے منہ پر طمانچہ مارا جائے گا؟
ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ احتساب کے دعوے اور نعرے کہاں گئے؟ پاکستان کے دامن سے لپٹے کرپٹ لوگوں کو سڑکوں پر گھسیٹ کر بھاٹی چوک پہ لٹکانے کے وعدے کہاں گئے؟ کیا یہ باتیں صرف الیکشن جیتنے کے لئے کی جاتی ہیں؟۔۔۔ کہا جاتا ہے کہ لوٹو۔۔ ملک سے پھوٹو، پکڑے جاؤ، ضمانت کراؤ ۔ مظلومیت کا سیاسی انتقام کا اور قربانیوں کا گیت گاؤ، دوبارہ کوئی وزارت لو پھر لوٹو پھر پھوٹو اور نعرے لگاؤ جئے بھٹو۔یہی ہوتا رہا ہے اور یہی ہوتا رہے گا!

Facebook Comments

محمد انس رحمٰن
ڈیجیٹل میڈیا ایگزیکیٹؤ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply