کافر۔۔مظہر حسین سید

جمعے کی نماز کے  بعد    دو گروہوں میں تصادم ہو گیا  ۔  پولیس  جب موقع پر پہنچی تو ایک شخص قتل ہو چکا تھا     اور اُس  کی لاش مسجد سے ملحقہ پلاٹ میں پڑی ہوئی تھی ۔

یہ علاقہ مذہبی اور فرقہ ورانہ  فسادات کے حوالے سے مشہور تھا ۔  ہر چار چھ ماہ بعد خونی تصادم  کا   کوئی نہ کوئی  واقعہ رونما ہو جاتا۔  لاش سڑک پر رکھ کر روڈ بلاک کر دی جاتی  ،نعرے لگائے جاتے اور شہید کے قاتلوں کو کیفرِ کردار  تک پہنچانے کی آوازیں بلند ہوتی تھیں ۔

حیرت کی بات یہ تھی کہ اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا تھا  ۔   پولیس کے آتے ہی سارا مجمع چھٹ گیا   اور دونوں گروہ تتر بتر ہو گئے ۔ صرف ایک شخص  موقع پر موجود تھا جو لاش کا سر گود میں رکھے آنسو بہا رہا تھا۔۔

کیا  نام شام ہے اس کا اور کس گروپ  کا بندہ  ہے یہ  ؟

پولیس آفیسر نے موقع پر ہی تفتیش شروع کر دی۔۔۔

نہیں  جی اس کا کسی گروپ سے کوئی تعلق نہیں  تھا، یہ تو  مذہبی مسئلوں  میں پڑتا ہی نہیں تھا ۔یہ تو جب لڑائی  شروع ہوئی تو چھڑانے کے لیے آگیا   تھا ۔ اُنھیں سمجھا رہا تھا کہ  ان چھوٹی موٹی باتوں پہ جھگڑا نہیں کرتے  ۔ بس پھر کیا تھا دونوں طرف کے لوگ اسے ہی  مارنا شرع ہو گئے ۔

کہہ رہے تھے یہ ” پکا کافر “ہے !!

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

مظہر حسین سیّد
شاعر نثر نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply