موقف اختیار کیا کہ مریم نواز کی جانب سے جلسے، جلوسوں اور سوشل میڈیا پر عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف بغاوت کا اعلان کر کے عوام کو اکسایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کا ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا ہے جبکہ ان تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے کے لیے پیمرا کچھ نہیں کررہا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر سیاست دانوں کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی عائد کی جائے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا جائے۔
جس پر عدالت نے سیکریٹری پیمرا کو بھی مرکزی کیس میں فریق بنانے کی اجازت دیتے ہوئے 15 مارچ تک فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ 29 جنوری 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کی متفرق درخواست دائر کردی گئیں تھیں۔
مذکورہ درخواستیں خاتون شہری آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں جن میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما مسلسل اعلیٰ عدلیہ کی توہین کر رہے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں