وزیر اعظم اور ان کی صاحبزادی کے ٹیکس گوشوارے

آج کے روز اخبار میں ایک بڑی اکاؤنٹینسی فرم کی جانب سے وزیر اعظم اور ان کی صاحبزادی کی سال دوہزار گیارہ اور بارہ کے ٹیکس گوشواروں سے متعلق جاری کی جانے والی ایک رپورٹ پر گرما گرم بحث مباحثہ چل رہا ہے۔ جناب وزیراعظم اور ان کے خاندان کے چاہنے والے اس رپورٹ کو ان پر کرپشن کے الزامات سے براءت کے سلسلہ میں ایک بڑا قدم قرار دے رہیں جبکہ مخالفین اس رپورٹ کو ناقابل اعتناء گردان رہے ہیں۔ محاذ کو گرم دیکھتے ہوئے خاکسار کو بھی موضوع پر اپنی چونچ کھولنے کی تحریک ہوئی ہے۔

دنیا بھر میں اکاؤنٹینسی فرمز کا ایک ادارہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس IFAC کے نام سے موسوم ہے جس کے تحت ایک بورڈ کام کرتا ہے جو نہ صرف آڈٹ کے معیارات standards مرتب کرتا ہے بلکہ اس ضمن میں ضروری ہدایات یا گائیڈلائنز بھی فراہم کرتا ہے۔ اسی کے مرتب کردہ معیارات کے تحت پیشہ ورانہ آراء اور آڈٹ رپورٹس کے لیے معیاری نمونہ جات بھی جاری کیے جاتے ہیں۔ اکاؤنٹنسی فرمز یا جیسا کہ ہمارے ملک میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس فرم کہا جاتا ہے انہی نمونہ جات پر اپنی پیشہ ورانہ آراء اور رپورٹس جاری کرتی ہیں۔ اس ضمن میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ یہ رپورٹس فرم کو engage کرنے والے ادارے کی مجاز اتھارٹی یا شخض کے نام پر جاری کی جاتی ہیں۔

زیر بحث رپورٹ نامور فرم پرائس واٹر ہاؤس کوپرز سے ملحقہ مقامی فرم (اے ایف فرگوسن) نے شریف خاندان کے کاروباری گروپ کے ٹیکس مینیجر (کلائنٹ) کی درخواست پر جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ کلائنٹ کی ہی مہیا کردہ معلومات جو کہ جناب وزیر اعظم اور اور ان کی صاحبزادی کی سنہ دو ہزار گیارہ و دوہزار بارہ کے ٹیکس گوشواروں پر مشتمل ہے، کے بارے صرف اتنا بتاتی ہے کہ گوشوارہ فارموں میں معلومات کا اندراج درست جگہوں یعنی متعلقہ کالمز columns میں ہوا ہے۔ سو اس رپورٹ یا پیشہ ورانہ رائے کا دائرہ scope نہایت محددود ہے۔ یہ رائے متعلقہ گوشواروں میں ظاہر کیے گئے اثاثہ جات کے جائز یا ناجائز ہونے کے متعلق کسی بھی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کرتی ہے۔

اس صورتحال میں وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کی کرپشن سے دلچسپی رکھنے والے دوست، جو کہ حامی، مخالفین یا محض تماشبین ہوسکتے ہیں، کو چاہیے کہ صبر و تحمل سے کام لیں جیسا کہ نارویجین ناول نگار ہنرک ابسن کے ڈرامہ Peer Gynt کے ایک کردار نے کہا تھا
"Peer Gynt cannot die in the middle of Act Five.

Advertisements
julia rana solicitors

صاحبان ۔۔۔ حوصلہ کیجیے اور کھیل دیکھیے !

Facebook Comments

محمد عثمان سہیل
پیشہ کے لحاظ سے اکاؤنٹنٹ ہیں اور ایک نجی ادارے سے منسلک ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply