آزادی کی قیمت ۔۔مسئلہ کشمیر پر پاکستانی کردار

انسانوں کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں آزادی کی کیا حیثیت ہے؟ اسکا جواب تو کوئی افریقہ کے نسل در نسل پیدائشی غلاموں سے پوچھے یا پھرعراق و شام کے صحراؤں میں ڈھونڈے، نہیں تو افغانستان میں سنگلاخ و برف پوش پہاڑوں پر حق آزادی کے لیے لڑتے بے سروساماں ان سرفروشوں سے ۔۔۔لیکن آزاد ٖفضاوں میں پھرنے والے قوم کے ان ٹھیکداروں کو کیا معلوم کہ ہمارےبڑوں نے اس آزادی کی خاطر 10 لاکھ لوگوں کی گردنیں اتروائیں اور لاکھوں ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوئیں ۔۔۔
لیکن ہائے افسوس یہ کیا جانیں شہدا کی قدر ان کو کیا پتہ جنگ آزادی کیا ہوتی ہے ۔۔ دین اسلام آزاد اور اپنے ماننے والوں کو آزادی کے حصول کے لیے ہی اکساتا ہے یہی وجہ ہے ۔۔ مسلمان نامی پر اسرارامت کبھی بھی غلامی کی زندگی گذارنے پرآمادہ نہ ہوئی بلکہ ہمیشہ اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق غاصب دشمنوں کے خلاف قلم زبان اور ہتھیار سے جہاد کا علم بلند رکھا جو آج تک بلکہ قیامت کے دن تک جاری و ساری رہے گا ۔۔۔

دین اسلام کی اشاعت اور مسلمانوں یا کسی مظلوم قوم کی آزادی کے لیے لڑتے ہوئے جو بھی مارا گیا اسکو شہید کے شاندار لقب سے نوازا گیا اور اسکے لیے دنیا و آخرت میں زندہ کہا گیا ۔۔۔اقوام متحدہ کے چارٹر آف فریڈم میں کسی علاقہ،ملک و قوم پر کسی دوسری قوم کی طرف سے ناجائز غاصبانہ قبضہ کے خلاف کی جانیوالی لڑائی کو جدوجہد آزادی اور بنیادی انسانی حق کے حصول کے لیے اجازت دی گئی ہے ۔۔۔لیکن قربان جائیں ان عقل سے عاری دانشوروں کو جو سرخ وسفید میں فرق نہیں کر سکتے اسلام دشمنی میں اسقدر اندھے ہو چکے ہیں جو دنیا میں کوئی مسلمان اپنے بنیادی حق کی خاطر مارا جائے تو ان کے نزدیک دہشت گرد ٹھہرتا ہے اور لاکھوں انسانوں کے قاتل کو نوبل پرائز دینے پر عش عش کر رہے ہوتے ہیں ۔۔۔

70سالہ تحریک آزادی کشمیر جس میں سینکڑوں مجاہدین و نہتے کشمیری نوجوان حق خوداردیت کے حصول کے لیے اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔شہدا کے خون سے لبریز اس متبرک تحریک میں ایک شاندار اضافہ ستمبر 1994ء میں پلوامہ کے علاقے ترال کے ایک معمولی گھرانے میں آنکھ کھولنے والے برہان وانی جو 15 سال کی عمر میں اس وقت شامل ہوا جب راستے میں جاتے اسکے بھائی مظفر وانی کو غاصب بھارتی فوجیوں نے انکو شدید زخمی کر دیا ۔۔۔برہان وانی جدید ذہنیت کے حامل ایسےمجاہد جوعسکری کارروائیوں میں اپنے جوہر دکھانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی شاندار مدلل گفتگو اور دلکش تصاویر کے لحاظ سے کشمیری نوجوانوں میں بہت شہرت اختیار کر چکے تھے ۔۔۔
برہان وانی کے اسی میڈیا وار کا نتیجہ تھا کہ ہزاروں کشمیری نوجوان ہتھیار اٹھائے غاصب بھارتی فوجیوں کے خلاف کشمیر کے برفانی پہاڑوں کا رخ چکے اور اس جہادی لہر سے تنگ بھارتی فوج نے برہان وانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی جو ہندو فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے تھے ۔۔۔ برہان وانی کی شہادت کی خبرمقبوضہ وادی کشمیرمیں آگ کی سی تیزی سے پھیلی کہ لاکھوں لوگ اس عظیم مجاہد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ۔برہان وانی کی شہادت نے کشمیری عوام کے اندر جذبہ شہادت اور حصول آزادی کی تحریک کے لیے نئی روح پھونک دی اور کشمیریوں کے اندر اپنے پاؤں پہ کھڑے ہوکر غاصب قوت کو للکارنے کی جرات پیدا کردی۔

Advertisements
julia rana solicitors

کشمیری نوجوان ہزاروں کی تعداد میں غلامی کا شکنجہ توڑنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ گزشتہ چند ماہ سے جدوجہد آزادی کشمیر کے اندر ایک نئی تیزی اور ولولہ دیکھنے کو ملا ہے ۔لیکن پاکستانی قوم میڈیا اور بے حس حکمرانوں کی طرف بنا کسی عملی اقدامات کہ صرف زبانی جمع خرچی پر ہی اکتفا کیا گیا ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عوام وحکمران اور کارپوریٹ میڈیا آزادی کشمیر کی اس فیصلہ کن جنگ میں بھرپور شرکت کرتا ۔ اب جو کچھ کرنا ہے، کشمیری عوام کو کسی بیرونی امداد کی توقع کیے بغیر ازخود ہی کرنا ہوگا

Facebook Comments

مبشر ایاز
مکینکل انجینر ،بلاگر،صحافی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply