عرب میں موسمی تبدیلیاں اور فرمانِ رسول ﷺ

دنیا کو اس وقت گلوبل وارمنگ کا مسئلہ درپیش ہے جبکہ کچھ گرم خطوں میں موسم تبدیل ہو کر سرد ہوتا جا رہا ہے. دنیا میں بڑے بڑے گلیشئر پگھلنا شروع ہو چکے ہیں جس سے سمندر کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے. اسی اضافے کی بنیاد پر ہالی وڈ کی ایک فلم بھی بنائی گئی تھی 2012. اگر آپ نے ابھی تک نہیں دیکھی تو دیکھ لیں ورنہ اسی سال کے آخر تک اس موضوع پر ایک اور فلم آ رہی ہے۔ دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ کے برعکس عرب کا گرم اور خشک موسم تبدیل ہو کر سرد ہوتا جا رہا ہے. اس سال متحدہ عرب امارات میں جبل جیس پر تو لوگوں نے برف کو بہت انجوائے کیا مگر زیرِ نظر تحریر میں پورے عرب خطہ کی بجائے صرف سعودی عرب کے موسم پر تھوڑی معلومات پیش خدمت ہیں. سعودی عرب میں بھی خاص طور پر حجاز مقدس( مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، طائف و جدہ) کا موسم. جو لوگ مکہ مکرمہ اور جدہ میں رہتے ہیں انکو بخوبی علم ہے کہ جدہ کا موسم گرم رہتا ہے مگر پچھلے دو سال سے جدہ کا موسم غیر متوقع طور پر تبدیل ہوا ہے اس سال مارچ کے آخر تک موسم ٹھنڈا رہا ہے ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہی ہیں. میری ان لوگوں سے بات ہوئی ہے جو پاکستانی یہاں عرصہ دراز سے مقیم ہیں تقریباً 20-25 سال. ان کا کہنا ہے کہ جدہ کا موسم ایسا خوشگوار کبھی نہیں رہا وہ بھی مارچ تک. یہاں تو نام کی ٹھنڈ پڑتی ہے ہمیشہ وہ بھی دسمبر کے درمیان سے جنوری کے درمیان تک.
اس موسمی تبدیلی کو سعودی عرب کے باشندے ایک اور تناظر میں دیکھتے ہیں. ان کا ماننا ہے کہ یہ رسول اللہﷺ کی پیشین گوئی کی جانب ایک قدم ہے اور ہم اس پیشین گوئی کے پورا ہونے کی جانب چل پڑے ہیں. رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ مہدی کا ساتھ دینا چاہے تمہیں برف پر گھٹنوں کے بل ہی کیوں نہ جانا پڑے.
خرجه ابن ماجه (4084) , والبيهقي في دلائل النبوة 6/515 ، وابن عساكر في تاريخ دمشق 34/194 , الحاكم 4/463 : 
من طريق خالد الحذاء ، عن أبي قلابة ، عن أبي أسماء الرحبيِّ ، عن ثوبانَ ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( يَقْتتَلُ عندَ كَنْزِكم ثَلاثةٌ ، كلُّهم ابنُ خليفةٍ ، ثمَّ لا يَصيرُ إلى واحدٍ مِنْهم ، ثمَّ تطلُعُ الرَّاياتُ السُّودُ مِنْ قِبَلِ المشرقِ ، فيقتلونكم قتلاً لم يُقْتَله قومٌ ) ثمَّ ذكرَ شيئاً لا أحفظُهُ ، فقال : ( فإذا رأيْتُمُوه فبايعُوهُ ولو حَبْواً على الثَّلْجِ ، فإنَّه خليفةُ اللهِ المهديُّ )
اس حدیث کے تناظر میں بہت سے لوگوں کا یہ راسخ عقیدہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے برف پر گھٹنوں کے بل جانے کے الفاظ استعمال کئے ہیں اسکا مطلب یہی ہے کہ اس وقت یہاں چاروں اطراف برف ہی برف ہو گی اور اب یہ تبدیلی ایک دن میں تو رونما ہونی نہیں ہے لہذا یہاں کے موسم کی غیر متوقع تبدیلی دراصل اشارہ ہے کہ اب ہم اس واقعہ کے حقیقت ہونے کی جانب گامزن ہیں. مزید اس حدیث کی وضاحت میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو معلوم تھا کہ یہ عرب کا خطہ گرم ہے چاروں طرف ریت ہی ریت ہے مگر پھر بھی برف کے الفاظ استعمال کرنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس وقت برف ہو گی یہاں ورنہ رسول اللہﷺ یہ بھی کہ سکتے تھے کہ گرم ریت پر ہی کیوں نہ چلنا پڑے، یا آگ میں کیوں نہ چلنا پڑے، یا تپتی دھوپ میں مگر برف کے الفاظ کا انتخاب ہی اس بات کی دلیل ہے کہ اس وقت حجاز مقدس کا موسم برفیلا ہو گا ( زرخیز زمین بھی ہو گی اسی تناظر میں) سائنس بھی یہ بات مانتی ہے کہ دنیا میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے زرخیز زمین بنجر ہو جاتی ہے اور بنجر زمین زرخیز ہو جاتی ہے. اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ یہ تبدیلی کتنی رفتار سے جاری رہتی ہے اور حجاز مقدس میں پہلی برف باری کب ہو گی اور جس دن ایسا ہوا تو ہم قیامت کے دن سے بہت قریب جا چکے ہوں گے.

Facebook Comments

راشد جلیل
تعارف کے لیے کچھ خاص نہیں سوائے اس کے کہ حجاز کی مقدس سرزمین پر بطور انجینئر کام کر رہا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply