ایمان اور دشمن

دنیا کے امیر ترین ملک سوئیٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں بھارتی حکومت یعنی مودی سرکار کروڑوں ڈالر کے عوض پاکستان مخالف اشتہارات چسپاں کروا رہی ہے۔ جن کا متن ہے کہ عیسائیت کو پاکستان میں خطرہ ہے۔ بھارت کا اپنے جارحانہ عزائم کے لیے جنیوا شہر کو منتخب کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ پاکستان کا تشخص اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فلاحی اداروں جن کے مراکز و دفاتر جنیوا میں ہیں ان کی نظر میں گرانا چاہتا ہے۔ اب ذرا Incredible India یعنی ماہان بھارت کی مہانتا پر تھوڑی سی روشنی ڈالتا چلوں۔
دھرمیندرا یادیو سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کے مطابق کل بھارت میں نائیجیریا کے شہریوں کو ایک شاپنگ مال میں بھارتی عوام نے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ فقط اس لیے کہ وہ کالے تھے ۔اگر یہ خبر افریقہ میں بسوں ٹرینوں اور پبلک مقامات پر لگا دی جائے تو وہاں موجود بھارتی کاروباری عناصر اور دیگر شہریوں کے ساتھ کالے کیا سلوک کرینگے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ غالبا دو یا تین ہفتے قبل بھارت کے ایک بڑے شہر کے اسکول سے یہ خبر آئی تھی کہ وہاں کے 8 اساتذہ نے ایک تیرہ سالہ بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ 48 سال بھارت میں کام کرنے والی عیسائی این جی او کو چانکیائی پیروکار مودی نے کام کرنے سے روک دیا۔میکڈونلڈ پر حملے کی خبریں آ رہی ہیں صرف اس لیے کہ وہاں گائے کا گوشت بکتا ہے۔ بھارت میں ٹوائلٹ کی اس قدر کمی ہے کہ بیشتر لوگوں کو کھلے آسمان تلے قضائے حاجت جیسی ضروریات پوری کرنا پڑتی ہیں۔بھارت میں عورت ذات کی عزت بالکل ہی غیر محفوظ ہے جس کا ثبوت مغربی ممالک کی سیاحوں کے ساتھ ماضی میں پیش آنے والے زیادتی کے واقعات ہیں۔ بھارت میں غربت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ بیشتر علاقوں میں تو لوگوں کے پاس تن ڈھانپنے کے لیے کپڑے بھی نہیں ہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اپنے اندرونی مسائل کو نظر انداز کر کے یہ کوٹلیائی سوچوں کے حامل افراد پر مشتمل بھارتی حکومت کروڑوں ڈالر کے اشتہار کیوں لگوا رہی ہے یا عربوں ڈالرز کا دفاعی ساز و سامان کن عزائم کا پیش خیمہ ہے؟ یہ سب بتانا تو ہر صاحب عقل کی فہم و فراست کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف ہوگا لیکن اگر پاکستان اسی بھارت کی چال چلتے ہوئے اشتہارات والا کھیل افریقہ، یورپ اور امریکہ جیسے ممالک میں کھیلے تو سوچئے بھارت کو کن مشکلات سے دو چار کیا جا سکتا ہے لیکن افسوس کہ ہمارے حکمرانوں کو ذاتی پوائنٹ اسکورنگ سے ہی فرصت نہیں ملتی جو دشمنوں کے بارے میں سوچے۔ پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور انشاء اللہ تعالی تا قیامت قائم رہے گا دشمن چاہے جیسی بھی چالیں چل لے کسی بھی گھناؤنے پروپیگنڈے کا سہارا لے جس کے مرضی کان بھر لے ہم پاکستانیوں کا یہ ایمان ہونا چاہیے کہ یہ مملکت خداداد کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آئی ہے اور اس کی حفاظت اللہ تعالی خود کرے گا اس ایمان کے علاوہ ہمیں ہوش کے ناخن لینے کی بھی سخت ضرورت ہے۔
ہم یہ کیوں سوچتے ہیں کہ امریکہ بہت بڑا اور طاقتور ملک ہے جس کی بھارت کے ساتھ دوستی ہے ۔ ہمارے ذہنوں میں یہ گمان کیوں آتا ہے کہ موساد بڑی شاطر خفیہ ایجنسی ہے جو بھارتی عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہے۔ ہمیں بھارت کی فوج کے بارے میں ایسا کیوں لگتا ہے کہ یہ دنیا کی دوسری بڑی طاقتور فوج ہے۔ ہم دشمنوں کے بارے میں ایسا سوچنے سے پہلے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم اس ہستی کی امت ہیں جس نے فقط 313 مجاہدین کے ساتھ مشرکین کی اپنے سے دگنی فوج کو شکست سے دو چار کیا جس کے جاں نثاران علی خالد سعد و ابوعبیدہ جیسے جری مجاہدین تھے جنہوں نے ہمیشہ تعداد میں اپنے سے زیادہ دشمن فوجوں کے غرور کو خاک میں ملایا۔ اللہ کی قسم اس کائنات میں اس سے بڑا اور طاقتور کوئی نہیں جس کے قبضہ قدرت میں ہماری جان ہے اور جو لوگ مذکورہ بالا ممالک یا افواج کو طاقتور سمجھتے ہیں ان کو اپنے ایمان پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا یہ عقیدہ و ایمان ہے کہ اللہ رب العزت ہر چیز پر قادر ہے اور وہی بڑائی و طاقت والا ہے جو اس کے علاوہ کچھ سوچے وہ مشرک ہے۔

Facebook Comments

رمیض اکبر خاں میئو
میرا پیغام محبت، حق، شعور، اور بھائی چارہ ہے جہاں تک پہنچے۔ باطن باوضو نہیں ہوتا جب تک رمیض مومن نہیں گردانتا تجھے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply