انٹرینٹ کا انقلاب آیا۔ جس کو آہستہ آہستہ دوام آنا شروع ہوا تو ہر ذی نفس نے اس سے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا۔
میں نے بھی اِسے اپنا دوست بنا لیا۔ کسی بارے میں بھی معلومات چائیے ہوتی۔
اِس سے پوچھتا اور سکینڈوں میں جواب مل جاتا۔
ایسا دوست تھا جو کبھی ناراض نہیں ہوتا تھا۔
مجھےسب کہتے کہ تم خود بھی کوئی چیزیں یاد رکھا کروں۔
میں کہتا جب میرا یہ دوست میرے ساتھ ہے مجھے کیا ضرورت ہے۔
کل میری دادی انتقال کر گئی میں جنازہ نہ پڑھ سکا۔ کیونکہ کل انٹرینٹ نہیں چل رہا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں