عدالت کا فیصلہ اور گمراہ کن مہم

جسٹس شوکت صدیقی کی عدالت نے سلمان شاہد نامی شخص کی پٹیشن پر ایک آرڈر دیا جس پر شخص مذکورہ اور انکے حامیوں نے فوراً نا صرف جھوٹ بولا بلکہ عوام میں ہیجان برپا کرنے کی کوشش بھی کی۔
جسٹس صدیقی کی عدالت نے پٹیشن خارج نہیں کی بلکہ dispose off کی یعنی کہ مناسب آرڈر کر کے نپٹا دی۔
عدالت نے حکم جاری کیا کہ ؛
۱-ایف آئی اے معاملے کی مکمل تفتیش کرے اور میرٹ پر فیصلہ کرے
۲-پی ٹی اے ایک ایسا نظام بنائے جو گستاخانہ مواد کا رستہ روکے اور اسکے خلاف شعور بیدار کرے۔
۳-وزارت داخلہ ایک شدید مہم شروع کرے جو گستاخانہ مواد کے خلاف ہو ، اسے سوشل میڈیا سے ہٹائے اور ملوث اشخاص کے خلاف کارروائی ہو۔
۴-پانچ بلاگرز جن کے ملک سے فرار ہونے کا کہا گیا ہے، انکے بارے میں مکمل انصاف سے قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے تحقیق کی جائے اور مجرم ہوں تو واپس لا کر قانونی کارروائی ہو۔
6-وزارت داخلہ ایسی این جی اوز کا پتہ چلائے جو ایسے اشخاص کی مددگار ہیں اور قانونی کارروائی کرے۔
اسکے باوجود ایک گمراہ کن مہم شروع کی گئی اور فوراً عدالت و ریاست سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انفرادی انصاف کے نعرے شروع ہوئے۔ یہی انکی بدنیتی کی نشانی ہے۔ عدالت نے جو فیصلہ دیا، کیا وہ ایک رٹ پٹیشن پر پھانسی کا آرڈر کرتی؟
بھائیو، ایک تو کاش ان کو انگریزی آتی تو کم از کم آرڈر ہی سمجھ لیتے اور اگر آتی ہے تو یہ لوگ فساد فی الارض کے مجرم ہیں۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply